وزیراعظم کا پاکستان میں الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم لانے کا اعلان

نیوز ڈیسک

وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میں الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم لانے  کا اعلان کرتے ہوئے انتخابی اصلاحات کے لئے اپوزیشن کو بھی دعوت دی ہے

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے انتخابی عمل کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا بھرپور اعتماد پر گلگت بلتستان کے عوام کا مشکور ہوں، یقین دلاتا ہوں کہ عوام سے کیا گیا گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت دینے کا وعدہ پورا کریں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 2013ع کا الیکشن ختم ہوا تو ساری جماعتوں نے کہا دھاندلی ہوئی ہے، نون لیگ نے بھی کہا کہ سندھ میں دھاندلی ہوئی ہے، پیپلزپارٹی نے 2013ع میں کہا یہ آر او کا الیکشن تھا

سال 2013ع کے انتخابات کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ 2013ع میں 133 لوگوں نے کہا انتخابات میں بےضابطگی ہوئی ، دھاندلی پر ہم نے کہا صرف چار حلقے کھول دیں ، چار حلقے کھول بھی لیتے تو ہماری حکومت تو نہیں بننے والی تھی، چار حلقوں کا آڈٹ کرتے تو دھاندلی کی ساری حقیقت سامنے آ جاتی

ان کا کہنا تھا کہ چار حلقے کھولنے کا مطالبہ اس لئے کیا کہ 2018ع کا الیکشن ٹھیک ہو، چار حلقوں کا معاملہ لے کر پارلیمنٹ گئے پھر الیکشن کمیشن کے پاس گئے، پھر یہ معاملہ سپریم کورٹ بھی لے کر گئے ، ایک سال گزر نے کے باوجود حکومت چار حلقے کھولنے کو تیار نہ تھی، ہم نے ایک سال گزرنے کے بعد دھرنے کا فیصلہ کیا تھا

وزیراعظم نے مزید کہا کہ بے ضابطگی اور دھاندلی کے ثبوت سپریم کورٹ لے کر گئے، کئی ہفتے کیس چلا، چار حلقے کھولنے کے مطالبے پھر جوڈیشل کمیشن بنا، اس نے رپورٹ پیش کی، صرف 1970ع کے الیکشن میں ہارنے والوں نے ہار تسلیم کی

عمران خان نے بتایا کہ جب کرکٹ ٹیم کا کپتان بنا تو ان دنوں میں اپنے اپنے امپائر ہوتے تھے، دوسرے ممالک میں جاکر ہارنے والی ٹیم کہتی تھی کہ امپائروں نے ہرادیا، میں واحد کپتان تھا جو بھارت میں بھارتی کپتانوں کی موجودگی میں جیت کر آیا تھا، میری وجہ سے دنیائے کرکٹ میں نیوٹرل امپائر آئے

انتخابات میں دھاندلی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ 2013ع کےالیکشن میں 133 لوگوں نے دھاندلی پر پٹیشن دائر کی ، 2018ع کے الیکشن کے بعد 102 پٹیشنز آئیں، 2013ع کے مقابلے میں 2018ع میں کم لوگوں نے کہا کہ دھاندلی ہوئی

عمران خان نے کہا کہ 2018ع کےالیکشن میں پی ٹی آئی کی 23 پٹیشنز تھیں ، جب کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے صرف 24 پٹیشنز دائر کیں، پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کی 14 نشستیں تین ہزار کم ووٹ سے ہاریں جب کہ پیپلزپارٹی کو تین اور ن لیگ کو نو سیٹوں پر کم ووٹوں سے شکست ہوئی

سن 2018ع کے انتخابات کے حوالے سے عمران خان نے کہا 2018ع میں ہماری نہیں، ان کی حکومت تھی، کیئرٹیکر حکومت بھی انہوں نے ہی سلیکٹ کی تھی، 2018ع کے الیکشن کے بعد کہنا تو ہمیں چاہیے کیونکہ پٹیشن تو ہماری زیادہ تھی، یہ لوگ پہلے دن سے اسمبلی میں شور مچا رہے ہیں کہ دھاندلی ہوئی، پرویزخٹک کی قیادت میں کمیٹی بنی ، پہلی میٹنگ میں ان کے لوگ آئے، لیکن دھاندلی پر بنی کمیٹی کی دوسری میٹنگ میں ان کے لوگ ہی نہیں آئے

وزیراعظم نے پاکستان میں الیکٹرانک ووٹنگ لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا الیکٹرانک ووٹنگ پر الیکشن کمیشن سے بات چیت ہورہی ہے، ماڈرن ٹیکنالوجی سے پاکستان میں سب سے بہترین الیکشن کا سسٹم آئے گا، تارکین وطن کے لئے بھی ووٹ ڈالنے کا سسٹم لا رہے ہیں

عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں ابھی سینیٹ اور آزاد کشمیر کے الیکشن آنے والے ہیں، سینیٹ انتخابات کے لئے آئینی ترامیم کی ضرورت ہے، ہم چاہتے ہیں سینیٹ کے انتخابات شو آف ہینڈ ہوں ، الزام لگتا ہے کہ پیسہ دے کر سینیٹ کی نشستیں خریدی جاتی ہیں، ہم سینیٹ الیکشن میں سیکریٹ بیلٹ کا خاتمہ چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ سینیٹ الیکشن میں کرپشن کا الزام نہ لگے

انہوں نے مزید کہا کہ سب کہتے ہیں کہ سینیٹ کے الیکشن میں پیسہ چلتا ہے ، پی ٹی آئی نے سینیٹ الیکشن پر بیس ایم پی ایز کو پیسے لینے پر نکالا، کبھی کوئی حکومت ایسی آئینی ترامیم نہیں لے کر آئی

وزیراعظم نے انتخابی اصلاحات کے لئے اپوزیشن کو دعوت دیتے ہوئے کہا ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں صاف و شفاف الیکشن ہوں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close