ﮐﺮﺍﭼﯽ ﮐﯽ ﺍﻧﺴﺪﺍﺩ ﺩﮨﺸﺖ ﮔﺮﺩﯼ ﻋﺪﺍﻟﺖ ﻣﯿﮟ راؤ انوار کے خلاف ﻧﻘﯿﺐ ﺍﻟﻠﮧ ﻗﺘﻞ ﮐﯿﺲ ﮐﯽ ﺳﻤﺎﻋﺖ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﭘﻮﻟﯿﺲ کے ﺩﻭ ﺍﮨﻢ ﮔﻮﺍﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﯿﺎﻥ ﺳﮯ ﻣﻨﺤﺮﻑ ﮨﻮﮔﺌﮯ۔ دونوں گواہوں کا تعلق پولیس ڈپارٹمنٹ سے ہے.
راؤ انوار ماورائے عدالت قتل اور جعلی پولیس مقابلوں کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں.
یاد رہے تیرہ ﺟﻨﻮﺭﯼ 2018 ﮐﻮ ضلع ملیر میں ﺷﺎﮦ ﻟﻄﯿﻒ ﭨﺎﺅﻥ کے علاقے میں ﺳﺎﺑﻖ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﻣﻠﯿﺮ ﺭﺍﺅ ﺍﻧﻮﺍﺭ ﻧﮯ ستائیس سالہ ﻧﻘﯿﺐ ﷲ ﻣﺤﺴﻮﺩ ﮐﻮ ﺩﯾﮕﺮ تین ﺍﻓﺮﺍﺩ ﮐﮯ ﮨﻤﺮﺍﮦ ﺩﮨﺸﺖ ﮔﺮﺩ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﮮ ﮐﺮ ﻣﻘﺎﺑﻠﮯ ﻣﯿﮟ ہلاک کیا ﺗﮭﺎ۔
واقعے کا شدید عوامی ردعمل سامنے آیا اور تحقیقاتی کمیٹی قائم کی گئی تھی، جس نے اپنی ﺭﭘﻮﺭﭦ ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺅ ﺍﻧﻮﺍﺭ ﮐﻮ ﻣﻌﻄﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺳﻔﺎﺭﺵ کی تھی. ﺑﻌﺪ ازاں انہیں ﻋﮩﺪﮮ ﺳﮯ ﮨﭩﺎ ﮐﺮ، ان کا ﻧﺎﻡ ﺍﯼ ﺳﯽ ﺍﯾﻞ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ تھا.
ﺭﺍﺅ ﺍﻧﻮﺍﺭ کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے گئے. جس کے بعد راؤ انوار ﺳﭙﺮﯾﻢ ﮐﻮﺭﭦ میں پیش ہو گئے تھے.
آج ﻣﻘﺪﻣﮧ ﮐﯽ ﺳﻤﺎﻋﺖ ﺍﻧﺴﺪﺍﺩ ﺩﮨﺸﺖ ﮔﺮﺩﯼ ﻋﺪﺍﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺋﯽ. نقیب ﷲ قتل کیس کے ﻣﺮﮐﺰﯼ ﻣﻠﺰﻡ ﺭﺍﺅ ﻧﻮﺍﺭ ﺳﻤﯿﺖ ﺩﯾﮕﺮ ﻣﻠﺰﻣﺎﻥ بھی اس موقع پر ﭘﯿﺶ ﮨﻮﺋﮯ۔
عدالت میں اپنے ﺑﯿﺎﻧﺎﺕ ﺳﮯ ﻣﻨﺤﺮﻑ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﺍﮨﻠﮑﺎﺭ رانا آصف اور ﺷﮩﺰﺍﺩﮦ ﺟﮩﺎﻧﮕﯿﺮ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺑﻘﮧ ﺑﯿﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ سچائی ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ. انہوں نے واقعے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ﺍﻥ ﺳﮯ گزشتہ ﺑﯿﺎﻥ ﺯﺑﺮﺩﺳﺘﯽ ﻟﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔
مقدمے میں مدعی ﮐﮯ ﻭﮐﯿﻞ ایڈوکیٹ ﺻﻼﺡ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﭘﻨﮩﻮﺭ کا کہنا تھا ﮐﮧ صاف ظاہر ہے ﮔﻮﺍہوں نے ﺭﺍﺅ ﺍﻧﻮﺍﺭ ﮐﮯ ﺩﺑﺎﺅ ﻣﯿﮟ ﺁﮐﺮ اپنا ﺑﯿﺎﻥ ﺗﺒﺪﯾﻞ ﮐﯿﺎ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا، انہیں پہلے ہی اس کا خدشہ تھا.
ﻋﺪﺍﻟﺖ ﻧﮯ 28 ﺟﻮﻻﺋﯽ ﺗﮏ ﻣﺰﯾﺪ ﮔﻮﺍﮨﻮﮞ ﮐﻮ ﻃﻠﺐ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺳﻤﺎﻋﺖ ﻣﻠﺘﻮﯼ ﮐﺮﺩﯼ.
واضح رہے کہ ﭼﯿﻒ ﺟﺴﭩﺲ ﺁﻑ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﺳﮯ ﺍﺱ ﻣﻌﺎﻣﻠﮯ ﭘﺮ ﻟﯿﮯ ﮔﺌﮯ ﺍﺯﺧﻮﺩ ﻧﻮﭨﺲ ﮐﯽ ﺳﻤﺎﻋﺖ بھی ﺟﺎﺭﯼ ﮨﮯ۔