پاکستان میں گزشتہ رات حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات میں دس روپے تک کا اضافہ کیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 235.98 روپے اور ڈیزل کی قیمت 247.43 روپے پر پہنچ گئی ہے
وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2.07 جبکہ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 2.99 روپے کا اضافہ ہوا ہے
مٹی کے تیل کی قیمت میں 10.92 روپے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد اس کی فی لیٹر قیمت 210.32 روپے فی لیٹر پر پہنچ گئی ہے
پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھنے پر غم و غصے کا ملا جلا رجحان دیکھنے میں آیا ہے اور لوگ اتحادی جماعتوں خصوصاً پاکستان مسلم لیگ (ن) پر سخت تنقید کر رہے ہیں
صارفین کو یہ بھی یاد ہے کہ پندرہ دن پہلے جب حکومت نے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 6.72 روپے کا اضافہ کیا تھا تو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے قیمت کو بڑھائے جانے پر ’سخت ردعمل‘ دیا تھا
سولہ اگست کو پیٹرول کی قیمت کے حوالے سے مریم نواز نے ایک ٹویٹ میں لکھا تھا ’میاں صاحب نے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی اور یہاں تک کہہ دیا کہ میں مزید ایک پیسے کا بوجھ عوام پر نہیں ڈال سکتا اور اگر حکومت کی کوئی مجبوری ہے تو میں اس فیصلے میں شامل نہیں ہوں اور میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے۔‘
لیکن اس بار جب پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو مریم نواز خاموش رہیں
صحافی مبشر زیدی نے مریم نواز کی 16 اگست کی ٹویٹ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے طنزاً کہا ’اس بار میاں صاحب میٹنگ سے اٹھ کر گئے یا پہلے ہی ٹنکی فل کروالی تھی؟‘
بلال غوری نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ، مریم نواز صاحبہ کیا میاں نواز شریف صاحب نے اس فیصلے کے خلاف بطور احتجاج واک آؤٹ کیا یا اب اس تکلف کی ضرورت بھی نہیں رہی؟‘
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا غصہ کچھ لوگوں نے میمز کا استعمال کر کے نکالا
نعمان خان نامی صارف نے قیمتوں میں اضافے کے فیصلے کو سیلاب متاثرین اور ان کی مدد کرنے والوں کے ساتھ بڑا ظلم قرار دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ ’فوری فیصلہ واپس لیا جائے۔‘
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل بھی سوشل میڈٰیا صارفین کے نشانے پر نظر آرہے ہیں
موجودہ حکومت کے حامی سمجھے جانے والے صحافی و اینکر پرسن حامد میر نے ایک ٹویٹ میں لکھا ‘مفتاح صاحب آدھے سے زیادہ پاکستان سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے۔ اس مشکل وقت میں آپ جو کر رہے ہیں یہ ناقابل فراموش ہے۔‘
دوسری جانب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر ہونے والی تنقید اور وجوہات کے حوالے سے حکومت یا وزیر خزانہ کی جانب سے کوئی ردعمل اب تک سامنے نہیں آیا اور ہنوز گہری خاموشی چھائی ہوئی ہے۔