بھارتی صنعت کار گوتم اڈانی یوں تو دنیا کے تیسرے سب سے دولت مند شخص بن گئے ہیں اور یہ مقام حاصل کرنے والے وہ پہلے ایشیائی باشندے ہیں۔ تاہم انہیں بھارت کا سب سے ‘مقروض ترین‘ شخص بھی کہا جاتا ہے
بلوم برگ کی طرف سے شائع کردہ دنیا بھر کے ارب پتی افراد کی تازہ ترین فہرست میں اس وقت گوتم اڈانی تیسرے نمبر پر براجمان ہیں۔ انہوں نے فرانسیسی ارب پتی برنارڈ آرنو کو پیچھے چھوڑ کر یہ مقام حاصل کیا اور اب صرف ٹیسلا کے بانی ایلون مسک اور امیزون کے سربراہ جیف بیزوس ہی ان سے آگے ہیں
یوں گوتم اڈانی پہلے ایشیائی باشندے بن گئے ہیں، جنہوں نے دنیا کے تین سب سے زیادہ دولت مند افراد میں اپنی جگہ بنائی ہے۔ اسی سال فروری میں وہ ایک اور بھارتی صنعت کار مکیش امبانی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ایشیا کے امیر ترین شخص بن گئے تھے۔ تب ان کی مجموعی دولت 88.5 ارب ڈالر تھی
کچھ سال پہلے تک دنیا میں شاید چند لوگ ہی گوتم اڈانی کے نام سے واقف تھے۔ تاہم 1978 میں ہیروں کے ایک تاجر کے ہاں معمولی ملازمت سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والے کالج کے ییث ڈراپ آوٹ اسٹوڈنٹ آج دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص بن گئے ہیں
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق پچھلے پانچ ماہ کے دوران اڈانی کی دولت میں چھپن ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ دنیا میں کسی دوسرے ارب پتی کی دولت میں سن 2022 میں اتنا زیادہ اضافہ نہیں ہوا۔ ایلون مسک کی دولت میں بھی 68 ارب ڈالر کا اضافہ سن 2021 اور 2022 میں ہوا تھا
گوتم اڈانی کون ہیں؟
گوتم اڈانی کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے انتہائی قریب سمجھا جاتا ہے۔ مودی کی طرح ہی اڈانی کا تعلق بھی بھارتی ریاست گجرات سے ہے۔ سن 2014 میں مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اڈانی کی قسمت عروج پر ہے اور ان کی آمدنی میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے
چند ہی دن پہلے جب اڈانی نے ٹیلی وژن چینل این ڈی ٹی وی کے 29 فیصد شیئرز خرید لیے تھے، تو انغ مودی حکومت کے مخالف سمجھے جانے والے اس چینل کو بی جے پی حکومت کی طرف سے ٹیک اوور کی بالواسطہ کوشش قرار دیا گیا تھا۔ مودی سرکار کے بعد بھارت میں مودی کے حمایتی میڈیا کے لیے ”گودی میڈیا“ کی اصطلاح بھی رائج ہے
سن 2024 میں بھارت میں عام انتخابات ہونے والے ہیں۔ ایسے میں این ڈی ٹی وی کے کافی زیادہ شیئرز کی خریداری سے اڈانی کی طرف مودی کے حق میں ماحول سازی میں کافی مدد مل سکتی ہے۔ واضح رہے کہ اڈانی پہلے سے ہی قریب ایک درجن ٹی وی چینلوں کے مالک ہیں
اڈانی گروپ کے بانی ساٹھ سالہ گوتم اڈانی کی تجارت کا دائرہ بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں سے لے کر توانائی، کوئلے کی کان کنی اور میڈیا تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ گروپ بھارت میں پرائیویٹ سیکٹر کی سب سے بڑی بندرگاہ کا مالک اور سب سے بڑا ایئر پورٹ آپریٹر بھی ہے۔ چند ماہ قبل ہی اڈانی نے اسرائیل میں حیفہ کی بندرگاہ بھی خرید لی تھی
تاہم آسٹریلیا میں کوئلے کی کارمیکائل کان میں تحفط ماحول کے ضابطوں کی مبینہ خلاف ورزی کی وجہ سے اڈانی کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔ بعد میں اڈانی نے گرین انرجی میں 70 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا اور یوں ان کی کمپنی قابلِ تجدید توانائی کے شعبے کی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی بن گئی
دنیا کے تیسرے دولتمند اور بھارت کے سب سے زیادہ مقروض شخص
مالیاتی سرگرمیوں پر نگاہ رکھنے والی کمپنی کیپیٹالائن (Capitaline) کی ایک رپورٹ کے مطابق اڈانی گروپ پر قرضوں کا بھی کافی بوجھ ہے
کیپٹالائن کے مطابق اڈانی گروپ کے ذمے اس برس مارچ تک 2.22 کھرب روپے کے قرضے واجب الادا تھے، جبکہ اس سے ایک برس قبل یہ مالیت صرف 1.57 کھرب بنتی تھی۔ اس طرح صرف ایک سال میں ان قرضوں کی مالیت میں 42 فیصد کا اضافہ ہوا ہے
اڈانی گروپ قرضوں کے اتنے بڑے بوجھ کے باوجود اپنی موجودہ تجارت کو وسعت دینے اور نئی صنعتیں قائم کرنے کے لیے بینکوں سے قرضے لیتا رہتا ہے۔ بعض سرکاری بینکوں کی جانب سے ان کے ذمے قرضے معاف کیے جانے پر سوالات بھی اٹھائے جاتے رہے ہیں
اڈانی کی اس ترقی پر مختلف حلقوں کی طرف سے سوالات اٹھانے کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بہت دلچسپ لیکن طنزیہ پوسٹس بھی دیکھنے میں آ رہی ہیں
سابق رکن پارلیمان اور اپوزیشن ترنمول کانگریس کے رہنما رپون بورا ایک ٹویٹ میں طنز کرتے ہوئے لکھتے ہیں ”سب سے زیادہ بے روزگاری اور افراطِ زر کے اس دور میں جہاں ملک کا ہر شخص اپنی جان بچانے کے لیے ہر ممکن جدوجہد کر رہا ہے، وزیر اعظم مودی کے قریبی سرمایہ دار دوست مسٹر گوتم اڈانی دنیا کے تیسرے دولت مند ترین شخص بن گئے ہیں۔ میری دعا ہے کہ خدا ہر شخص کو ایسی ہی ترقی عطا کرے۔‘‘
گوتم اڈانی کے بارے میں کچھ دلچسپ حقائق
گوتم اڈانی اسکول ڈراپ آؤٹ ہیں۔ وہ احمد آباد میں سی این ودیالیہ کے کامرس ڈپارٹمنٹ میں پڑھتے تھے، لیکن انہوں نے اسکول چھوڑ دیا تھا۔ طویل عرصے سے، ممبئی کے فروغ پزیر ہیروں کے کاروبار نے انہیں اپنی طرف متوجہ کیا۔ انہوں نے تین سالوں میں کاروبار کی اندرونی چالوں میں مہارت حاصل کرلی
اپنے اسکول کے دنوں میں، اڈانی نے گجرات کی کانڈلا بندرگاہ کا دورہ کیا۔ اس دن انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی زندگی میں بھی ایسا ہی کچھ بنائے گا یا اس سے بھی بڑا۔ اس دن سے، انہوں نے اپنے خواب کا تعاقب کیا، جو ایک بڑی جہت میں پورا ہوا
1995 میں، اڈانی گروپ نے گجرات میں موندرا بندرگاہ کو نجی طور پر چلانے کا ٹھیکہ حاصل کیا۔ گوتم نے اسے ہندوستان کی سب سے بڑی نجی بندرگاہ میں تبدیل کر دیا اس طرح انہوں نے اپنے بچپن کے خواب کو پورا کیا اور وہ بھی اپنے خواب سے بڑھ کر
گوتم اڈانی ایک ایسے خاندان میں پیدا ہوئے تھے، جس کا ٹیکسٹائل کا کاروبار تھا۔ لیکن، انہوں نے اپنے خاندانی کاروبار میں کبھی دلچسپی نہیں لی اور اپنی ممبئی کی زندگی کے تین سال کے اندر ہیروں کے بروکر کے طور پر کامیابی حاصل کی
ایک انٹرویو میں، انہوں نے کہا کہ وہ ایک ایسے اصول کے ساتھ کام کرتے ہیں، جس نے ان کے لیے کامیابی کی راہیں کھول دیں۔ وہ اصول ہے: نتائج کی پرواہ کئے بغیر کوشش میں لگے رہنا۔۔ یوں اس اسکول ڈراپ آؤٹ طالب علم نے نتائج کے جنون میں مبتلا ہونے کے بجائے کوشش کرنے پر توجہ دی۔