فلسطینیوں کی آواز دبانے پر گوگل کی ملازمہ احتجاجاً مستعفی

ویب ڈیسک

عالمی شہرت یافتہ سرچ انجن گوگل کی جانب سے فلسطینیوں کی آواز دبانے اور اسرائیلی فورسز کے ساتھ آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور نگرانی سے متعلق ایک ارب کے معاہدے کے بعد گوگل کی ملازمہ نے استعفیٰ دے دیا ہے

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سرچ انجن گوگل کی منیجنگ ڈائریکٹر ایرئیل کورن رواں ہفتے کمپنی کو خیر باد کہہ دیں گی

ایرئیل کورن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا ”اسرائیل کے ساتھ ایک ارب ڈالر کے آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور سرویلنس کے معاہدے پر آواز اٹھائی تو گوگل نے مجھے خاموش رکھنے کے لیے میری ذمہ داریاں تبدیل کر دیں“

یہ تنازع اُس وقت شروع ہوا، جب ایریئل کورن نے گوگل کے ایمازون اور اسرائیلی فوج کے ساتھ ’پراجیکٹ نمبس‘ نامی ایک ارب ڈالر مالیت کے پروگرام پر احتجاج کیا

ایریئل کورن کا کہنا تھا کہ ان کے خدشات کو سننے اور انہیں دور کرنے کے بجائے گوگل نے انہیں 2021ع میں الٹیمیٹم دیا کہ وہ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سان فرانسسکو سے برازیل کے شہر ساؤپالو منتقل ہو جائیں یا پھر خود کو نوکری سے فارغ سمجھیں

ایریئل کورن گوگل کو اس معاہدے سے دستبرداری کے لیے راضی کرنے کے لیے ایک سال سے زیادہ عرصے تک کوششیں کرتی رہیں، اس مقصد کے لیے انہوں نے درخواستیں، ایگزیکٹو سے ملاقاتیں اور نیوز آرگنائزیشن سے بات چیت بھی کی

ان کا کہنا تھا کہ ان کے اس اقدام کے پیچھے کوئی پروپیگنڈا یا کاروباری مقاصد نہیں ہیں، انہوں نے نیشنل لیبر ریلیشن بورڈ (این ایل آر بی) میں شکایت درج کروا لی ہے

تاہم، متعدد میڈیا رپورٹس کے مطابق گوگل اور نیشنل لیبر ریلیشن بورڈ نے ان شکایت کی تحقیقات کیں لیکن انہیں تحقیقات میں کوئی ایسا ’ثبوت‘ نہیں ملا جو ایریئل کورن کے دعوؤں کو ثابت کرتا ہو

ایریئل کورن کے علاوہ کم از کم دیگر پندرہ فلسطینی ملازمین نے کمپنی کے اندر ’تعصب کے رجحان‘ کے حوالے سے اپنے تجربات شیئر کیے

ایک فلسطینی ملازم کا کہنا تھا ’فلسطینیوں کے خلاف جاری جنگ پر ہمیں اختلاف رائے کا اظہار کرنے پر ایچ آر کی جانب سے دھمکی یا وارننگ جاری کی جاتی ہیں‘

پبلشنگ پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ لکھی گئی ہے، جس کا عنوان ہے: ’اسرائیلی تفریق میں گوگل کی شراکت: کس طرح گوگل فلسطینیوں کے انسانی حقوق پر خاموش ہے‘

اس پوسٹ میں کورن کا کہنا ہے کہ ان کے خدشات کو سننے اور دور کرنے کے بجائے گوگل نے ان پر دوسرے ملک منتقل ہونے کے لیے دباؤ ڈالا

ان کا کہنا تھا کہ ’گوگل مجھ سمیت بہت سے دوسرے ملازمین کے خلاف جارحانہ اور انتقامی کارروائی کر رہا ہے‘

ایریئل کورن، جو گوگل کے لیے سات سال سے زائد عرصے سے کام کر رہی ہیں، نے کہا کہ صرف انہی کی نہیں بلکہ جتنے بھی بے باک ملازمین ہیں، ان کی آواز دبانا گوگل کے لیے معمول کی بات ہے

ان کا کہنا تھا کہ میں نے محسوس کیا ہے کہ گوگل میں یکسانیت کی بنیاد پر ملازمین کی حمایت کرنے کے بجائے کمپنی میں فلسطینیوں کے حق میں بولنے والے عربوں، مسلمانوں اور فلسطینیوں کو خاموش کروا دیا جاتا ہے، جو فلسطینیوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے

ایریئل کورن کہتی ہیں ‘میرے تجربے کے مطابق کمپنی میں اختلاف رائے کو دبانے سے گوگل کو اسرائیلی فوج اور حکومت کے ساتھ اپنے کاروباری مفادات کے تحفظ میں مدد ملی ہے۔‘

دوسری جانب گوگل نے ایریئل کورن کے دعووں پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close