میکسیکو میں مردہ قرار دی گئی ایک تین سالہ بچی کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے بچی آخری رسومات کی ادائیگی کے دوران زندہ ہو گئی، تاہم کئی گھنٹے بعد وہ ہسپتال میں موت کے منہ میں چلی گئی
اخبار ’ایل یونیورسل‘ کی رپورٹ کے مطابق کمسن کمیلا پراتلا کو 17 اگست کو رات نو بجے سان لوئس پتوسی کے ہسپتال میں پہلے مردہ قرار دیا گیا
کمیلا کے اہل خانہ اسے ہسپتال لے کر آئے تھے کیوں کہ اسے بخار تھا اور وہ الٹیاں آ رہی تھی۔ ہسپتال میں انہیں بتایا گیا کہ پانی کی کمی وجہ سے بچی کی موت ہو چکی ہے
ایل یونیورسل کے مطابق بعد ازاں دن میں آخری رسومات کی ادائیگی کے دوران کمیلا کی والدہ میری پیرالتا نے کہا کہ انہوں نے دیکھا کہ ان کی بیٹی تابوت میں سانس لے رہی ہے
کمسن بچی کو فوراً دوبارہ ہسپتال لے جایا گیا جہاں اسے مردہ قرار دیا گیا۔ اس بار موت کی وجہ دماغی سوجن بتائی گئی
پیرالتا نے اخبار کو بتایا کہ جب ان کی بیٹی کو پہلی بار مردہ قرار دیا گیا تو انہیں کمرے سے باہر جانے کا حکم دیا گیا
غم زدہ ماں کا کہنا تھا کہ باہر بھیجنے سے پہلے ہسپتال کے عملے نے ان سے کہا کہ وہ اپنی بیٹی کو ’سکون سے رہنے دیں۔‘ بچی کی والدہ تب سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ واقعے کی تحقیقات کی جائے
پیرالتا نے ایل یونیورسل کو بتایا جب وہ کمیلا کو ہسپتال لے کر گئیں تو علاج میں تاخیر کی گئی لیکن بالآخر عملے نے پانی کی کمی پوری کرنے کے لیے اسے ڈرپ لگائی
پیرالتا نے اخبار کو بتایا ’دس منٹ بعد اسے ای سی جی مشین سے نہیں جوڑا گیا۔ میں نے اپنی بچی کو اٹھایا تو وہ میرے ساتھ لپٹ گئی۔ میں نے اس کی طاقت کو محسوس کیا۔‘
’انہوں نے اسے مجھ سے لے لیا‘ اور کہا ’اسے آرام کرنے دیا جائے۔‘
والدہ کا کہنا تھا کہ آخری رسومات کے دوران انہوں نے ایمبولینس گاڑی بلوائی تو اس وقت بھی کمیلا کی نبض چل رہی تھی
ہسپتال میں اسے دل کے مقام پر برقی آلے سے جھٹکے دیے گئے لیکن جلد ہی اسے دوسری بار مردہ قرار دے دیا گیا
پیراتلا نے ایل یونیورسل کو بتایا کہ ’ہمارا دل ٹوٹ گیا ہے کیوں کہ میری بچی بہت خوش تھی۔ وہ مجھ سے کہا کرتی کہ ’ماں، میں اسکول جا رہی ہوں‘۔ وہ پہلے ہی پری کنڈرگاٹن شروع کرنا چاہتی تھی۔‘
مقامی حکام نے کمیلا کی موت کے حوالے سے حالات کی تحقیقات شروع کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔