سندھی زبان میں ایک ضرب المثل ہے کہ ’نیند موت کی بہن ہے‘ ایک نئی طبی تحقیق بتاتی ہے کہ ’موت کی بہن‘ نیند سے موت کے وقت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے
نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نیند کے دوران بار بار آنکھ کھلنا ’موت کی پیش گوئی کرنے والا واضح ترین عمل ہے‘
جریدے ’ڈجیٹل میڈیسن‘ کی جانب سے حال ہی میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بارہ ہزار مطالعات کا جائزہ لیا گیا۔ اس دوران نیند کے دوران افراد کی کیفیات کا جائزہ لیا گیا، جن میں ٹھوڑی اور ٹانگوں کی حرکت، سانس لینے اور دل کی دھڑکن شامل ہیں
اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ایمانوئل میگنوٹ سمیت دیگر سائنسدانوں نے مشین لرننگ (مصنوعی ذہانت) کا استعمال کرتے ہوئے ایک شخص کی ’نیند کی عمر‘ کی پیشگوئی کرنے اور نیند میں پیش آنے والے خلل کی نشاندہی کے لیے ایک نظام تیار کیا ہے، جو شرح اموات سے تعلق رکھتا ہے
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ نیند کی عمر، کسی بھی شخص کی نیند کی ان کیفیات کی بنیاد پر اس کی عمر کا تخمینہ ہے، جن کا تعلق صحت سے جڑا ہے
ماضی میں کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ نیند وہ چیز ہے، جو کسی بھی بیماری کی صورت میں سب سے پہلے متاثر ہوتی ہے
سائنسدانوں نے پارکنسنز کے مرض کے مریضوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر صورتوں میں وہ دیگر علامات کے ظاہر ہونے سے پانچ سے دس سال پہلے دوران نیند تکلیف دہ خوابوں کا سامنا کرتے ہیں
مختلف افراد کی نیند کی مختلف خصوصیات کا اندازہ لگاتے ہوئے، نئی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ نیند میں آنے والے وقفے کا عمل، یعنی جب لوگ رات کو کئی بار کچھ دیر کے لیے جاگ جاتے ہیں، موت کی ’سب سے واضح پیش گوئی‘ کرتا ہے
محققین کا کہنا ہے کہ نیند میں اس طرح کا خلل اس سے مختلف ہے، جب لوگوں کو احساس ہوتا ہے کہ وہ بیدار ہو رہے ہیں، جیسا کہ بے خوابی اور نیند کے دوران دم گھٹنے کے بے قاعدگیوں میں رپورٹ کیا گیا ہے
تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ نیند میں پڑنے والا خلل موت سے کس طرح جڑا ہوا ہے
ڈاکٹر مگنوٹ کہتے ہیں ’نیند میں پڑنے والا خلل صحت کے لیے اتنا نقصان دہ کیوں ہے، اس بات کا تعین کرنے کے لیے ہم نے مستقبل میں مطالعے کا منصوبہ بنا رکھا ہے‘
اپنی تحقیق میں سائنسدانوں نے اس امر کا تعین کیا ہے کہ کسی مخصوص عمر میں اوسط نیند کیسی ہوتی ہے
اس کے بعد انہوں نے بارہ ہزار مطالعات میں شامل افراد کے ڈیٹا کا اندازہ لگانے کے لیے مشین لرننگ سسٹم کا استعمال کیا اور اسے ان کی نیند کی عمر کا اندازہ لگانے کے لیے کام میں لائے
محققین نے لوگوں کی نیند کی عمر اور عام عمر کے درمیان فرق سے کام لیتے ہوئے پیشگوئی کی کہ ان کی موت کی بنیاد اس مفروضے پر ہے کہ زیادہ عمر کی نیند سے صحت کے مسئلے کی نشاندہی ہوتی ہے
اپنی تحقیق میں سائنسدان اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ زیادہ عمر والی نیند میں ’بار بار آنکھ کھلنے‘ کا عمل ہوا، جس کا مطلب ہے کہ یہ مستقبل میں صحت سے جڑی ایک نشانی ہے۔