فرانس میں 2 لاکھ 16 ہزار بچے پادریوں کے جنسی استحصال کا شکار ہوئے، رپورٹ

ویب ڈیسک

پیرس : فرانس کے کیتھولک چرچوں میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں ہولناک حقائق سامنے آئے ہیں

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 1950ع سے تاحال 2 لاکھ 16 ہزار بچوں کے ساتھ جنسی استحصال ہونے کی تصدیق ہوئی ہے

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بیس برسوں سے جنسی ہراسانی کے واقعات پر تنقید کا نشانہ بننے والے کیتھولک چرچوں کو ایک اور بڑا دھچکا لگا ہے۔ جنسی ہراسانی کے واقعات پر تحقیقات کے لیے تشکیل دیے گئے کمیشن نے دل دہلا دینے والے حقائق سے پردہ اٹھایا ہے

کمیشن کے سربراہ جین مارک ساوے نے ڈھائی ہزار صفحات پر مشتمل رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ 1950ع کے بعد سے اب تک دو لاکھ سولہ ہزار بچے فرانسیسی پادریوں کے ہاتھوں جنسی زیادتی اور جنسی استحصال کا شکار ہوئے

کمیشن کی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ کیتھولک چرچ انتظامیہ نے سنہ 2000ع تک بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے واقعات پر آنکھیں بند رکھیں، بلکہ متاثرین کے ساتھ بے حسی کا مظاہرہ بھی کیا اور اب بھی چرچوں میں بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کا سلسلہ جاری ہے

رپورٹ میں نظام کی خرابیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’سسٹم‘‘ متاثرین کو انصاف اور تحفظ فراہم کرنے میں بری طرح ناکام رہا ہے، جبکہ ’’ملزمان‘‘ کو قانون کے شکنجے میں بھی نہیں لایا گیا

فرانس میں کیتھولک بشپوں نے چرچوں پر تواتر کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات پر پردہ ڈالنے کے الزامات کے بعد عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے ان واقعات کی  تحقیقات کے لیے 2018ع میں انکوائری کمیشن قائم کیا تھا، جس نے انکوائری کے بعد اپنی رپورٹ پیش کردی ہے۔ رپورٹ پر تاحال کیتھولک چرچ کے نمائندوں کی جانب سے ردعمل سامنے نہیں آیا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close