عالمی ادارہ صحت نے سیلاب زدہ علاقوں میں صورتحال مزید بگڑنے کے حوالے سے خبردار کر دیا

ویب ڈیسک

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ ہلاکت خیز سیلاب سے تباہ حال پاکستان میں انسانی صحت کی صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے، جب کہ جاپان نے ستر لاکھ ڈالر کی ہنگامی امداد دینے کا وعدہ کیا

قطر نے امدادی سامان کی فراہمی کے لیے فضائی آپریشن کا آغاز اور اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے دبئی سے بڑا ایئر لفٹ آپریشن شروع کر دیا ہے

موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والی مون سون کی غیر معمولی بدترین بارشوں کی وجہ سے آنے والے سیلاب سے پاکستان میں سوا تین کروڑ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں

فاطمہ بھٹو نے ماحولیاتی تبدیلی کے باعث آنے والی اس تباہی کے پیش نظر سیلاب متاثرین کو ’موسمیاتی پناہ گزین‘ قرار دیا ہے

ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ ایک ہزار 460 سے زیادہ مراکز صحت کو نقصان پہنچا ہے، جن میں سے 432 مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں، سب سے زیادہ مراکز صحت سندھ میں تباہ ہوئے

ڈبلیو ایچ او اور اس کے شراکت داروں کی جانب سے ساڑھے چار ہزار سے زیادہ میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں، جبکہ ڈائریا، ملیریا، ڈینگی، ہیپاٹائٹس اور چکن گونیا کے دو لاکھ تیس ہزار سے زیادہ ریپڈ ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں

ڈبلیو ایچ او کے ترجمان طارق جساریوک کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کووڈ 19، ایچ آئی وی اور پولیو کے ساتھ ساتھ اس طرح کی بیماریاں پہلے ہی پھیل رہی تھیں، جبکہ سیلاب کے بعد صورتحال مزید خراب ہونے کا خطرہ ہے

انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈائریا، ٹائیفائیڈ، خسرہ اور ملیریا کے کیسز کی تعداد میں اضافے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، یہ بیماریوں ان علاقوں میں زیادہ پھیل رہی ہیں، جو سیلاب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ صورتحال کے مزید خراب ہونے کے خدشات ہیں، جبکہ سیلاب سے شدید متاثر ہونے والے علاقوں تک پہنچنا بھی تاحال انتہائی دشوار ہے

دوسری جانب جاپانی وزیر خارجہ نے ٹوکیو میں ہنگامی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بارشوں اور سیلاب سے انفرا اسٹرکچر کو نقصان کے علاوہ ایک ہزار سے زائد لوگ زندگی کی بازی ہار چکے ہیں

اس کے علاوہ، یو این ایچ سی آر دبئی سے بڑا ایئر لفٹ آپریشن کر کے پاکستان میں امدادی سامان پہنچا رہا ہے، اس امداد کا مقصد لاڑکانہ اور سکھر کے متاثرہ علاقوں پر توجہ مرکوز کرنا ہے، اس ایئر لفٹ آپریشن کے تحت طے شدہ نو پروازوں میں سے ابتدائی تین پروازیں پہلے ہی پہنچ چکی ہیں جب کہ باقی پانچ پروازیں جلد ملک میں پہنچنے والی ہیں

اس ایئر لفٹ آپریشن کے تحت آنے والے امدادی سامان میں چالیس ہزار سلیپنگ میٹ، تقریباً پندرہ ہزار کچن سیٹ اور تقریباً پانچ ہزار ایسی ترپالیں ہیں، جو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیے جا سکتی ہیں، آپریشن کے تحت دبئی سے آج بروز بدھ اور کل بروز جمعرات کے لیے مزید چھ پروازیں بھی شیڈول ہیں، جن میں ساڑھے چار ہزار سلیپنگ میٹ، چار سو ترپالیں اور تقریباً پانچ ہزار کچن سیٹ شامل ہیں

دوسری جانب رواں ہفتے عالمی وفود کی اسلام آباد آنے کی توقع ہے جب کہ کچھ سینئر پاکستانی رہنما، جن میں ممکنہ طور پر وزیر اعظم شہباز شریف بھی شامل ہیں، رواں ماہ کے آخر میں مختلف ممالک کا دورہ بھی کر سکتے ہیں

اسلام آباد آنے والے عالمی رہنماؤں میں سب سے نمایاں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس ہیں، جو سیلاب سے ہونے والی تباہی کا جائزہ لینے 9 ستمبر کو پاکستان پہنچ رہے ہیں

اس کے بعد وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک کا دورہ متوقع ہے، بعد ازاں وہ امریکی حکام سے بات چیت کے لیے واشنگٹن جائیں گے

ادھر سویڈن کی ماحولیات کے لیے کام کرنے والی سماجی کارکن گریٹا تھنبرگ نے ’رائٹرز‘ کو انٹرویو میں شکایت کی کہ مغرب کے سیاستدانوں اور میڈیا کا پاکستان میں سیلاب اور موسمیاتی تبدیلی جیسی آفات سے متعلق بات نہ کرنے کے رویے کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے

فاطمہ بھٹو نے ’دی نیوز یارک ٹائمز‘ کے لیے لکھی ایک تحریر میں زور دیا کہ پاکستان میں ہونے والی شدید بارشوں میں موسمیاتی تبدیلی کا بہت زیادہ کردار ہے، لہٰذا آپ متاثرین سیلاب کو موسمیاتی پناہ گزین کہہ سکتے ہیں۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close