بھارت کے کئی شہروں میں ‘کراچی بیکری’ اور ‘کراچی سویٹس’ نامی مقبول ترین دکانوں کے نام بدلنے کی مہم چلتی رہی ہے۔ انتہا پسند ہندو تنظیمیں اس نام کے دکان داروں کو ڈرانے دھمکانے کا کام بھی کرتی رہی ہیں۔
بھارت کے صنعتی شہر ممبئی کے پوش علاقے باندرہ میں چند روز قبل ‘کراچی سویٹس’ کے مالک کو اپنی دکان کے سائن بورڈ کو اخباری کاغذ سے اس وقت ڈھکنا پڑا جب حکمراں جماعت شیو سینا کے ایک مقامی رہنما نے انہیں ایسا کرنے کے لیے مجور کیا۔ شیو سینا کے رہنما نتن نندگاؤکر اور دکان کے مالک کے درمیان ہونے والی بات چیت کا ایک ویڈیو وائرل ہو چکا ہے جس میں انہیں دکان دار سے ‘کراچی’ کا نام ہٹا کر کچھ مراٹھی زبان میں رکھنے کو کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
مذکورہ ویڈیو میں شیو سینا کے رہنما کہتے ہیں، "تمہیں اسے بدلنا ہی ہوگا، ہم تمہیں کچھ وقت دے رہے ہیں۔ کراچی کو بدل کر کچھ مراٹھی میں رکھ لو۔ کراچی نام سے مطلب آپ پاکستان کے ہو۔ اس سے ہمیں بہت تکلیف ہوتی ہے۔ ہمیں اس نام سے نفرت ہے، ممبئی میں ایسے ناموں کو نہیں رہنے دیا جائےگا، اسے آپ کو بدلنا ہوگا۔”
اس بات چیت کے دوران دکان دار نے انہیں یہ سمجھانے کی بھی کوشش کی کہ اس کا پاکستان سے کچھ بھی لینا دینا نہیں اور دراصل ان کے باپ دادا کراچی سے بھارت ہجرت کر کے آئے تھے، اسی مناسبت سے اس کا نام کراچی سویٹس رکھا تھا۔ اسی کی یاد میں اس کا نام کراچی سویٹس ہے۔”
تاہم مقامی رہنما نے ان کی ایک بھی نہ سنی اور کہا کہ اسے انہیں بدلنا ہی ہوگا، "15 دن بعد میں پھر دیکھنے آؤں گا۔ اگر کچھ مدد چاہیے تو بتا دو میں اس کے لیے بھی تیار ہوں۔” اس دھمکی کے بعد دکان دار نے اپنی ‘کراچی سویٹس’ کے سائن بورڈ کے لفظ کراچی کو اخبار سے ڈھک دیا۔
شیوسینا کی وضاحت
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر کئی حلقوں کی جانب سے اس واقعے پر سخت نکتہ چینی ہوئی، جس کے بعد شیو سینا نے اپنا وضاحتی بیان جاری کیا۔ پارٹی کے سینیئر رہنما سنجے راؤت نے کہا، "کراچی بیکری اور کراچی سویٹس ممبئی میں گزشتہ 60 برسوں سے ہیں۔ ان کا پاکستان سے کچھ بھی لینا دینا نہیں۔ ان کے نام تبدیل کرنے کا مطالبہ بھی کوئی سمجھداری کی بات نہیں ہے۔ نام بدلنے کا مطالبہ شیو سینا کا سرکاری موقف بھی نہیں ہے۔”
اس وضاحت کے بعد بھی نتن نندگاؤکر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے اور بھارتی میڈیا سے بات چيت میں کہا کہ وہ ان کے پاکستان سے آنے کا تو خیرمقدم کرتے ہیں، "لیکن آخر کراچی کیوں ہے؟ یہ ہمارے احساسات و جذبات کی بات ہے، اگر کوئی نام نہیں بدلےگا تو ميں انہیں بدلنے پر مجبور کروں گا۔”
شیو سینا کی سیاست
ریاست مہاراشٹر میں علاقائی جماعت شیو سینا سخت گیر ہندو نظریات کی حامل پارٹی ہے اور پاکستان کے خلاف اپنی بیان بازیوں اور حرکتوں سے میڈیا میں بھی رہی ہے۔ اس کے بانی بال ٹھاکرے اکثر اپنے اشتعال انگیز بیانات کے لیے معروف تھے، جو پاکستانی کرکٹ ٹیم کے دورہ بھارت کی اکثر مخالفت کرتے تھے۔ ان کے کہنے پر ایک بار شیو سینا کے کارکنان نے میچ سے ایک دن قبل رات کو ممبئی گراؤنڈ کی پچ بھی کھود دی تھی۔
لیکن آج کل ریاست میں جو مخلوط حکومت ہے، اس کی باگ ڈور اسی کے پاس ہے اور اب بی جے پی کے بجائے کانگریس اور این سی پی جیسی نام نہاد سیکولر پارٹیاں اس کے ساتھ ہیں۔ ممبئی میں سینئر صحافی ریحانہ بستی والا کہتی ہیں کہ اس سے کچھ خاص فرق نہیں پڑتا، کیونکہ شیو سینا کی سیاست اسی طرز کی رہی ہے اور میڈیا میں رہنے کے لیے وہ اس طرح کی حرکت کرتے رہتے ہیں۔
ڈی ڈبلیو سے خاص بات چيت میں انہوں نے کہا، "ان کا جو پرانا ایجنڈا ہے، اسے زندہ رکھنے کے لیے یہ سب ہو رہا ہے۔ ان کے سختگیر ہندو ازم کی پاکستان سے نفرت کی پرانی تاریخ ہے۔ توڑ پھوڑ، مار پیٹ اور سخت گیر ہندوتوا ان کی پہچان رہی ہے اور بی ایم سی الیکشن سے قبل اسی کو اجاگر کرنے کی یہ ایک کوشش ہو سکتی ہے۔ لیکن مجھے لگتا ہے کہ اس معاملے میں نندگاؤکر کو شیو سینا کی طرف سے بہت زیادہ حمایت حاصل نہیں ہوگی۔”
کراچی برانڈ
جنوبی اور مغربی بھارت میں ‘کراچی بیکری’ اور ‘کراچی سویٹس’ ایک معروف برانڈ ہے، جس کی مختلف بڑے شہروں میں دکانیں ہیں۔ دائیں بازو کی ہندو قوم پرست جماعت بی جی پی اور اس کی حامی انتہا پسند ہندو تنظیمیں اکثر مسلم ناموں کے مقامات یا پھر شہروں کے نام تبدیل کرنے کی بات کرتی رہتی ہے۔
ایسی انتہا پسند ہندو تنظیمیں کراچی بیکری کے خلاف بھی وقتا فوقتا آواز اٹھاتی رہی ہیں۔ گزشتہ برس کشمیر کے پلوامہ میں جب شدت پسندوں کے ایک حملے میں بھارت کے تقریبا 40 فوجی مارے گئے تھے، تو اس وقت بھی جنوبی شہر بنگلور میں کراچی بیکری کے خلاف زبردست ہنگامہ ہوا تھا اور لوگوں نے اس کا نام تبدیل کروانے کے لیے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا تھا۔
بھارت میں کراچی بیکری کی بنیاد سنہ 1953ع میں پڑی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ تقسیم ہند کے بعد کراچی کے ایک سندھی ہندو خاندان کے چند رمنانی بھارت ہجرت کر گئے تھے اور انہوں نے ہی بھارت کے جنوبی شہر حیدر آباد میں اس نام کی دکان پہلی بار سن 1953ع میں کھولی تھی۔ حیدر آباد میں کراچی بیکری کی دوکانیں آج بھی انتہائی مقبول ہیں۔ بہت سی دکانوں کے مالک ہندو ہیں اور ممبئی میں جس دکان کو نشانہ بنایا گيا اس کے مالک بھی ہندو ہیں۔
رپورٹ: صلاح الدین زین
بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو