حکومت نے 2 ماہ کے دوران بینکوں سے 760 ارب روپے کا ریکارڈ قرض حاصل کر لیا

ویب ڈیسک

موجودہ وفاقی حکومت رواں مالی سال 2022-23 کے پہلے دو ماہ کے دوران بینکوں سے 760 ارب روپے سے زائد کا ریکارڈ قرض حاصل کر چکی ہے

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ ترین اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کا بینکوں سے حاصل کردہ رقم پر نہ صرف انحصار بڑھا ہے، بلکہ قرض لینے کی لاگت بھی بہت زیادہ ہے

وفاقی حکومت نے جولائی تا اگست کے دوران بینکوں سے جو 760 ارب روپے کا قرض لیا ہے، یہ کتنا زیادہ ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مالی سال 2022 کی اسی مدت میں یہ صرف 76 ارب 40 کروڑ روپے تھا

نئی حکومت مالی سال 2023ع کے دوران بینکوں سے بہت زیادہ شرح پر اندھا دہند قرض لے رہی ہے، ٹریژری بلوں کی تازہ ترین نیلامی سے پتا چلتا ہے کہ حکومت نے تین ماہ کے لیے 15.99 فیصد پر قرض لیا جو کہ شرح سود سے تقریباً ایک فیصد زیادہ ہے

دو ماہ میں افراطِ زر کی بنیادی شرح 27 فیصد سے زائد ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسٹیٹ بینک افراطِ زر میں کمی کے لیے شرح سود میں مزید اضافہ کر سکتی ہے، شرح سود میں مزید اضافہ حکومت کی جانب سے بینکوں سے گراں قیمت قرض لینے کی صورت میں سامنے آئے گا

حکومت کا بجٹ قرض یہ بھی ظاہر کر رہا ہے، کہ طے شدہ حد پار ہو چکی ہے، مالی سال 2022 کی اسی مدت میں 232 ارب روپے کے قرض کے مقابلے میں جولائی تا اگست بجٹ کے قرضے 85 ارب 43 کروڑ روپے تک پہنچ گئے ہیں

موجودہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ اقتصادی ترقی میں مزید سست روی کے ساتھ حکومت کی آمدنی میں زبردست کمی دیکھنے میں آئے گی، جس کی وجہ سے حکومت کی جانب سے مزید قرض لینے کا بھی امکان ہے

مزید برآں وزارتِ خزانہ کے مطابق مالی سال 2023 میں عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے طے کردہ 3.5 فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف ناقابل حصول ہے، اس کی بجائے 2.3 فیصد کی شرح نمو زیادہ حقیقت پسندانہ ہے

سیلاب اور حکومتی عدم توجہی کے باعث زرعی شعبے کی نمو 3.9 فیصد کے سالانہ ہدف سے 0.7 فیصد کم ہونے کا خدشہ ہے، جبکہ صنعتی شعبے کی نمو 5.9 فیصد کے سالانہ ہدف سے 1.9 فیصد کم ہونے کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، یہ تمام تخمینے کم اقتصادی ترقی کی شرح کی جانب اشارہ کرتے ہیں، جو حکومت کے لیے کم آمدنی پیدا کرنے کا سبب بنیں گے اور نتیجہ بینکوں سے زیادہ قرض لینے کی دلدل میں مزید دھنسنے کی صورت میں نکلے گا

ایک طرف جہاں بیرونی قرضوں نے حکومت پر دباؤ بڑھایا ہے، وہیں اندرونی قرضوں نے بھی خطرناک شکل اختیار کر لی ہے، اندرونی اور بیرونی قرضوں سمیت مرکزی حکومت کے قرضوں میں 6 کھرب 799 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، جبکہ 31 جولائی 2022 تک قرض 50 کھرب 503 ارب روپے رہا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close