دائمی کمر درد کا علاج آپ کے دماغ میں موجود ہے!

ویب ڈیسک

دائمی کمر درد دنیا بھر میں معذوری کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ لیکن نئی تحقیق ہمیں بتاتی ہے کہ لوگ اپنے ’دماغ کو تربیت‘ دے کر اس درد کے احساس کو ختم کر سکتے ہیں

ڈینیل والڈرپ اپنے آبائی شہر بولڈر، کولوراڈو میں اپنے لان میں گھاس کی کٹائی کر رہے تھے۔ لیکن اگلے دن والڈرپ کی کمر میں اتنا شدید درد ہوا کہ وہ بستر سے اٹھ تک نہیں سکے۔ ان کی عمر پچیس سے تیس کے درمیان کی تھی

والڈرپ سمجھے کہ گھاس کی کٹائی کے وقت جھکنے کی وجہ سے ان کی کمر میں درد ہے، مگر وہ غلط تھے۔ یہ ان کے لیے اٹھارہ سال کے دائمی درد کی شروعات تھی، جس دوران انہوں نے لاتعداد علاج آزمائے، تھراپی کرائی، ایکیوپنکچر اور مساج بھی آزمایا لیکن کچھ کام نہ آیا

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ایک سو ساٹھ ملکوں میں کمر کے نچلے حصے میں درد معذوری کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ زیادہ تر نفسیاتی علاج درد کو ختم کرنے کے بجائے صرف اس کے احساس کو کم کرتے ہیں اور ادویات صرف عارضی مدت کے لیے آرام فراہم کرتی ہے

والڈرپ بتاتے ہیں ’’درد کی شدت اتنی تھی کہ کئی مرتبہ مجھے ایسا لگا کہ جیسے میں مفلوج ہو کر رہ گیا ہوں۔ کبھی کبھی درد کم بھی تھا لیکن ہمیشہ موجود تھا، یہ میری زندگی کا ایک مستقل حصہ تھا‘‘

درد سے نمٹنے کی تربیت، ’پین ری پروسیسنگ تھیراپی‘

انچاس سالہ والڈرپ کو کچھ برس قبل تک دائمی درد کے ساتھ رہنا پڑا۔ پھر انہوں نے اپنے آبائی شہر بولڈر میں ہونے والے ایک نئے علاج کے کلینیکل ٹرائل کے بارے میں سنا۔ اس علاج کو ’پین ری پروسیسنگ تھیراپی‘ (PRT) کہا جاتا تھا۔ اس طبی طریقہ کار کا مقصد دماغ میں اعصابی راستوں کو دوبارہ جوڑنے کے لیے درد کو غیر فعال کرنا اور دماغ کو یہ تربیت دینا ہے کہ وہ جسم سے آنے والے سگنلز کا زیادہ مناسب طریقے سے جواب دے۔ اسے ’درد سے نمٹنے کی تربیت‘ کہا جاتا ہے

پین ری پروسیسنگ تھیراپی کا مقصد بعض جسمانی حرکات سے خوف کو کم کرنا ہے، تاکہ جب مریض مخصوص طریقوں سے حرکت کرے، تو اسے یقین ہو کہ اس سے اسے کوئی تکلیف نہیں ہوگی

آزمائش میں شرکت کے تقریباً ایک ماہ بعد والڈرپ کا درد کا احساس ختم ہو چکا تھا۔ ’’اب تین یا چار سال ہو چکے ہیں، جب سے میں نے علاج کرایا ہے میری کمر میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اس علاج نے میری زندگی کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا ہے‘‘

درد کیا ہے اور دائمی درد کسے کہتے ہیں؟

درد انسانی جسم میں ایک الارم سسٹم کی طرح ہے، جو ہمیں اس وقت خبردار کرتا ہے، جب ہم خود کو چوٹ پہنچاتے ہیں یا زخمی ہو جاتے ہیں۔ اس بات سے قطع نظر کہ انسان اپنے آپ کو جسمانی طور پر کہاں تک تکلیف پہنچاتا ہے، اس کے درد کا احساس دماغ میں ابھرتا ہے

اعصاب دماغ کو یہ بتانے کے لیے سگنل بھیجتے ہیں کہ جسم میں کچھ ہوا ہے اور دماغ پھر فیصلہ کرتا ہے کہ درد کا احساس پیدا کرنا ہے یا نہیں اور یہ اس بات پر منحصر ہے کہ آیا دماغ سوچتا ہے کہ کوئی خطرہ ہے

لیکن ایسا درد جو علاج کے باوجود تین ماہ سے زیادہ جاری رہتا ہے، اسے دائمی سمجھا جاتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close