’ٹیکنالوجی کی دنیا کا انوکھا لاڈلا‘ امریکہ پھر سے چاند پر کیوں جانا چاہتا ہے؟

ویب ڈیسک

امریکہ اپنا ایک مشن دوبارہ چاند کی طرف بھیجنا چاہتا ہے۔ ناسا جہاں اسے مریخ تک پہنچنے کی تیاری کہتا ہے وہیں ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ امریکہ ایسا چین سے پہلے کرنا چاہتا ہے، جو کہ موجودہ دور میں شاید امریکہ کا سب سے بڑا حریف ہے

یہ 12 ستمبر سن 1962 کا دن تھا، جب اس وقت کے امریکی صدر جان ایف کینیڈی نے عوام کو اس دہائی کے آخر تک چاند پر انسان بھیجنے کے اپنے منصوبے سے آگاہ کیا تھا۔ یہ سرد جنگ کے عروج کا وقت تھا اور امریکہ کو اپنی خلائی برتری کا مظاہرہ کرنے کے لیے ایک بڑی فتح درکار تھی۔ امریکہ کا حریف ملک سوویت یونین پہلے ہی خلا کی جانب اولین سیٹلائٹ روانہ کر چکا تھا اور انسان کو مدار تک بھی پہنچا چکا تھا

اس واقعے کے ساٹھ سال بعد اب امریکہ ایک مرتبہ پھر چاند پر واپسی کے اپنے پروگرام کا پہلا مشن آرٹیمس شروع کرنے والا ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو کام دہائیوں قبل ہو چکا ہے، اسے دہرایا کیوں جائے؟

اسی معاملے کو لے کر حالیہ وقت میں تنقید میں اضافہ ہوا ہے۔ اپالو-11 کے خلا باز مائیکل کولنز اور ’مارس سوسائٹی‘ کے بانی رابرٹ زوبرین طویل عرصے سے کہتے آئے ہیں کہ امریکہ براہ راست مریخ پر جائے۔ لیکن ناسا کا کہنا ہے کہ مریخ سیارے کے سفر سے پہلے چاند کو ’دوبارہ فتح کرنا‘ ضروری ہے

ناسا ’چاند پر ایک پائیدار انسانی موجودگی‘ کو فروغ دینے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ ایسے مشن جو کئی ہفتوں تک چلیں۔ اس کا مقصد یہ بہتر طور پر سمجھنا ہے کہ مریخ کے کئی سالہ دورے کے سفر کی تیاری کیسے کی جائے۔ خلا میں آگے جا کر تابکاری بہت زیادہ شدید ہوتی ہے اور یہ خلابازوں کی صحت کے لیے حقیقی خطرہ ہے۔ آرٹیمس کے اس پہلے مشن میں جانداروں پر تابکاری کے اثرات کا مطالعہ کیا جائے گا اور ’اینٹی ریڈی ایشن‘ کپڑوں کی تاثیر کا اندازہ لگانے کے لیے بہت سے تجربات کیے جائیں گے

علاوہ ازیں ناسا چاند پر ان ٹیکنالوجیز کی آزمائش بھی کرنا چاہتا ہے، جنہیں بعد ازاں مریخ پر استعمال کیا جانا ہے۔ مثال کے طور پر اسپیس واک کے لیے نئے اسپیس سوٹ

آرٹیمس پروگرام کا ایک اہم ستون چاند کے گرد مدار میں ایک خلائی اسٹیشن کی تعمیر بھی ہے، جسے ‘گیٹ وے‘ کہتے ہیں اور جو مریخ کے سفر کی تیاری میں کام آئے گا

مریخ کے لیے تیاری کے علاوہ چاند پر جانے کے لیے امریکیوں کی جانب سے پیش کردہ ایک اور وجہ ’چین سے پہلے ایسا کرنا‘ بھی ہے۔ کیونکہ اس میدان میں چین آج امریکہ کا اصل حریف ہے

ناسا کے سربراہ بل نیلسن نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ چین اچانک وہاں پہنچ جائے اور یہ کہے کہ ’یہ ہمارا خصوصی علاقہ ہے‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close