ٹیکنالوجی کی دنیا اور روبوٹ کے متعلق دو حیرت انگیز خبریں

ویب ڈیسک

پہلی خبر ہے انسانوں جیسی حرکات و سکنات کرنے والا روبوٹ کے بارے میں

یہ کتنی عجیب بات ہے نا، کہ انسان اس بات کا فوری تعین کرنے میں تذبذب کا شکار ہو جائیں کہ وہ جس سے بات کر رہے ہیں، وہ ایک انسان ہے یا روبوٹ؟

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اٹلی کے محققین کا کہنا ہے کہ ہم دوسرے انسانوں کا طرزِ عمل پہچان سکتے ہیں، لیکن کیا ایک مشین بھی ایسا کر سکتی ہے؟

اٹلی سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے ٹیورنگ ٹیسٹ کا ایک ایسا ورژن ایجاد کیا ہے، جو کسی مشین کی ذہانت کا تعین کر سکتی ہے

اس ٹیسٹ کا نام برطانوی ریاضی دان ایلن ٹیورنگ کے نام پر رکھا گیا ہے، جنہوں نے مشینوں کی ذہانت معلوم کرنے کا ایک طریقہ تجویز کیا تھا۔

اٹلیلین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ان جنیوا میں روبوٹک انٹرایکشن کے شعبے کی سربراہ پروفیسر اینجیسکا ویکوسکا کا کہنا ہے کہ ’اس تحقیق کی وجہ بننے والے سوال نے کئی سال سے کئی افراد کو متجسس رکھا ہوا تھا۔ سوال یہ تھا کہ وہ کیا چیز ہے، جو ہمیں انسان بناتی ہے؟ ہمارے طرزِعمل میں وہ کیا چیز ہے، جو دوسرے انسانوں کو ہمیں انسان سمجھنے میں مدد دیتی ہے؟‘

اس ٹیسٹ کے دوران اس کا حصہ بننے والے رضاکار ایک روبوٹ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، جو اسکرین پر سبز ڈبے نظر آنے پر ردعمل دیتے تھے۔ جبکہ روبوٹ اسکرین پر سرخ ڈبہ نظر آنے پر ردعمل دیتا تھا۔ لیکن ان رضاکاروں کو یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ روبوٹ کسی دوسرے کمرے سے کنٹرول کیا جا رہا ہے، یہ اس کے اندر ایسا طرزعمل دینے کا نظام پہلے سے فعال کیا گیا ہے

تاہم اس تجربے سے یہ سامنے آیا کہ اگر روبوٹ بھی انسانوں کی طرح کسی چیز کے بارے میں وقت لیتے ہوئے ردعمل دیں تو شرکا اس بات میں فرق نہیں کر سکتے کہ وہ ایک روبوٹ سے بات کر رہے ہیں یا ایک انسان سے

پروفیسر ویکوسکا کے مطابق ’ہمارے ٹیسٹ میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جب روبوٹ کو ایک دوسرے کیبن سے کنٹرول کیا جا رہا تھا تو شرکا کو اس بات کا واضح احساس ہوا کہ روبوٹ کو ایک انسان کنٹرول کر رہا ہے‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’روبوٹ کی کمپیوٹر پروگرام سے کنٹرول کرنے کی صورتحال کے دوران شرکا اس بات کے حوالے سے غیریقینی کیفیت کا شکار تھے کہ کیا اس روبوٹ کو انسان کنٹرول کر رہے ہیں یا اسے کسی کمپیوٹر پروگرام سے چلایا جا رہا ہے۔ یہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ انسانی دماغ میں وہ حساسیت موجود ہے جو کسی روبوٹ کے انسانی طرزعمل کو پہچان سکتی ہے۔‘

ماہرین کے مطابق سائنس روبوٹکس جنرل میں شائع ہونے والی یہ تحقیق مستقبل میں روبوٹس کے طرز عمل کو سمجھنے کا پہلا قدم ہو سکتی ہے اور روبوٹس کو صحت کے مقاصد کے لیے استعمال کرنے میں کامیابی مل سکتی ہے

دوسری جانب چین سے بھی ٹیکنالوجی کے متعلق ایک دلچسپ خبر سامنے آئی ہے، جہاں دنیا میں پہلی مرتبہ مصنوعی ذہانت کے حامل مجازی روبوٹ کو کمپنی کا سی ای او بنا دیا گیا ہے

یہ ایک خاتون روبوٹ ہے، جو مصنوعی ذہانت کے تحت کام کرتی ہے اور اسے مسز ٹانگ یو کا نام دیا گیا ہے، جو دس ارب ڈالر کی کمپنی کا نظم و نسق چلائے گی۔ اسے مشہور گیم ساز کمپنی نیٹ ڈریگن ویب سافٹ کا سی ای او بنایا گیا ہے

بورڈ آف ڈائریکٹرز کا خیال ہے کہ مستقبل مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلیجنس یا اے آئی) کا ہی ہے اور وہ بہترین انداز میں فیصلہ سازی انجام دے سکتی ہے۔ اس طرح خود کمپنی کو اپنا کاروبار بڑھانے میں بھی مدد ملے گی

نیٹ ڈریگن ویب سافٹ نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ’ٹانگ یو تمام معاملات کو سیدھا رکھنے، کام کا معیار بڑھانے اور ان پر عملدرآمد کی رفتار تیز کرنے میں مدد فراہم کرے گی، یہ ریئل ٹائم (حقیقی وقت) میں ڈیٹا کا تجزیہ کرے گی اور معقول ترین فیصلے کرے گی‘

کمپنی کے مطابق ٹانگ یو چونکہ انسان نہیں ہے اور وہ تعصب سے بالاتر ہوکر کمپنی کو ہر ملازم کے لیے یکساں طور پر اہم اور یکساں مواقع سے بھرپور جگہ بنا دے گی

اگلے مرحلے میں ٹانگ یو کے الگورتھم کو مزید شفاف بنا کر میٹاورس کو مضبوط کیا جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close