کرہ ارض پر پائے جانے والے سب سے بڑے ممالیہ نہ طرف بہترین ابلاغ کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ ان کی یاداشت کی صلاحیت بھی انسانوں سے کہیں بہتر ہے۔ ہاتھی مرد، عورت یا بچے کی آوازوں کی پہچان بھی رکھتے ہیں
اگرچہ ہاتھی ایک عظیم الجثہ جانور ہے، لیکن اسے ’شریف مخلوق‘ سمجھا جاتا ہے۔ ہاتھی افریقہ اور ایشیا بھر میں پائے جانے والے سب سے بڑے زمینی ممالیہ ہیں
ہاتھیوں کے حساس پیروں سے لے کر ان کے پیچیدہ دماغوں تک ان کے بڑے جسم، اُن علاقوں کے موسم اور جنگلات سے بالکل ہم آہنگ ہیں، جہاں یہ پائے جاتے ہیں
پنجوں کے بل چلنے کے باجود ہاتھی طویل فاصلے طے کرنے کے قابل ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے پاؤں تلے چربی کی موٹی تہیں ہوتی ہے، جو ان کے پیروں کو چپٹا بنا دیتی ہے۔ ان چربی کے تہوں کے اندر بڑے سائز کی ایڑیاں یا ’پری ڈیجیٹ‘ موجود ہوتی ہیں، جو ہاتھیوں کے پیروں سے بوجھ ان کے جسم کے دیگر اعضاء پر پھیلا دیتی ہیں
ہاتھیوں کے پاؤں حیرت انگیز طور پر مواصلات کا کام بھی کرتے ہیں۔ ہاتھی حیران کن طور پر تقریباً بتیس کلومیٹر کی دوری سے بھی کم فریکوئنسی کی گڑگڑاہٹ یا قدموں کی آواز محسوس کر سکتے ہیں۔ یہ آوازیں زمین کی سطح پر زلزلے کے جیسا ارتعاش پیدا کرتی ہیں، جسے جانور اپنے پیروں سے محسوس کر سکتے ہیں۔ محققین کا خیال ہے کہ ارتعاش ان جانوروں کے جسمانی ڈھانچے کے ذریعے ان کے کانوں تک سفر کرتا ہے۔ یہ مہارت ہاتھیوں کو، دور سے خطرے کا پتہ لگانے کا اہل بناتی ہے
ہاتھی، انسانی زبانوں میں فرق کر سکتے ہیں
یہ بڑے ممالیہ جانور نہ صرف اپنے مواصلاتی روابط سے اچھی طرح واقف ہیں، بلکہ 2014ع کے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ وہ انسانی زبانوں کے درمیان بھی فرق کر سکتے ہیں۔ ہاتھی مرد، عورت یا بچے کی آوازوں کی پہچان بھی رکھتے ہیں۔ یہ صلاحیت انہیں خاص طور پر اس بات کا اندازہ لگانے میں مدد دیتی ہے کہ کوئی انسان ان کے لیے کتنے خطرے کا باعث ہے
ہاتھیوں میں خطرہ بھانپنے کی اس صلاحیت کا پتہ چلانے کے لیے ایک تجربہ کیا گیا۔ اس مقصد کے تحت محققین نے کینیا کے امبوسیلی نیشنل پارک میں جنگلی ہاتھیوں کو سنانے کے لیے مختلف صوتی ریکارڈنگ چلائیں، تاکہ وہ یہ دیکھ سکیں کہ ہاتھی کب دفاعی پوزیشن اختیار کرتے ہیں
اس عمل کے لیے ہاتھیوں کو مقامی مسائی اور کمبا قبیلے کے لوگوں کی آوازیں سنائی گئیں۔ ہاتھیوں نے مسائی مردوں کی آوازوں پر زیادہ سخت ردّ ِ عمل ظاہر کیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ مسائی قبیلے کے مردوں نے چند مواقع پر ہاتھیوں کو ہلاک کیا تھا۔ جب ہاتھیوں کے ریوڑ کو مسائی خواتین یا نوجوان لڑکوں کی آوازیں سنائی گئیں، تو انہوں نے اس پر کم ردِ عمل کا اظہار کیا کیونکہ یہ خواتین اور نوجوان لڑکے عام طور پر ہاتھیوں کے لیے خطرات پیدا نہیں کرتے۔
ہاتھیوں کی حیرت انگیز یاداشت
ہاتھیوں میں مختلف زبانوں اور آوازوں میں فرق کرنے کی یہ صلاحیت صرف خطرہ بھانپنے کی ہی نہیں، بلکہ ان کی اچھی یاداشت کا ثبوت بھی ہے۔ علاوہ ازیں ایک ہاتھی کا دماغ نا صرف زمین پر پائے جانے والے تمام ممالیہ جانوروں سے بڑا ہوتا ہے، بلکہ ان میں انسانوں سے زیادہ پیرامیڈل نیورونز بھی ہوتے ہیں۔ ان نیورونز کو سمجھ بوجھ کے افعال کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے، یعنی ہاتھیوں میں ہم سے زیادہ یاد رکھنے کی صلاحیت ہو سکتی ہے
یہ کوئی حیرت کی بات نہیں ہے کہ وہ پانی کی جگہ تک جانے والے راستوں میں سے سب سے مختصر راستے یا ’شارٹ کٹ‘ کو ذہن نشین کر سکتے ہیں، چاہے وہ جگہ پچاس کلومیٹر دور ہی کیوں نہ ہو
ہاتھیوں کو اپنے پیچیدہ ماحول میں رہنے کے لیے ان ذہنی صلاحیتوں کی بھی ضرورت ہے۔ لیکن تکلیف دہ تجربات، جیسے شکاریوں کے ہاتھوں رشتہ داروں کو کھونا یا ریوڑ سے علیحدہ ہو جانا، ہاتھیوں کی اعصابی نشو ونما میں رکاوٹ بن سکتے ہیں اور وہ اس دیو قامت جانور کو جارحانہ اور خوفزدہ کر سکتے ہیں۔ اس قسم کی رکاوٹوں کا مطلب یہ بھی ہے کہ کم عمر ہاتھی اُن اہم سماجی معلومات سے محروم رہ جاتے ہیں، جو بالغ ہاتھیوں کے ذریعے ان تک پہنچ سکتی تھیں
ہاتھی خاص طور پر ایشیا کے خطے میں خطرے سے دوچار ہیں، جہاں گزشتہ تین نسلوں یا تقریباً پچھتر سالوں میں ان کی آبادی میں کم از کم پچاس فیصد کمی آئی ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ انسانوں کی طرف سے ان جنگلی جانوروں کے علاقوں میں مداخلت کرنا ہے۔ افریقہ کے کچھ حصوں میں بھی ہاتھی غیرقانونی شکار کے خطرے سے دوچار ہیں۔