کراچی: گزشتہ 24 گھنٹوں میں ڈینگی بخار سے 7 شہری جاں بحق

ویب ڈیسک

کراچی کے مختلف ہسپتالوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران زیر علاج 7 مریض ڈینگی بخار کی وجہ سے جاں بحق ہوگئے

ڈینگی بخار مچھروں کی ایک قسم آئیڈیس (Aedes) کے کاٹنے سے ہوتا ہے، جو خود ڈینگی وائرس سے متاثر ہوتا ہے اور کاٹنے کے بعد خون میں وائرس منتقل کردیتا ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ آہستہ آہستہ ایک وبا کی شکل اختیار کرتا ہوا ڈینگی بخار ملک کے بیشتر علاقوں میں پھیل چکا ہے

صوبائی محکمہ صحت کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں صوبے میں ڈینگی بخار کے 113 کیسز سامنے آئے ہیں، جن میں سے 107 کا تعلق کراچی سے ہے

کراچی میں سب سے زیادہ کیسز ضلع شرقی میں سامنے آئے ہیں، جس کے بعد ضلع جنوبی، سینٹرل اور کورنگی میں بھی متعدد کیسز سامنے آئے ہیں

مون سون بارشوں کے بعد سندھ بھر میں ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے، ڈینگی بخار کے کیسز میں اضافے کے بعد کراچی کے نجی اور سرکاری ہسپتال بھر گئے ہیں

ڈاؤ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر زاہد اعظم کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں روزانہ چالیس سے پچاس مریض داخل ہو رہے ہیں

ادویات کا بحران شدت اختیار کرنے لگا

کراچی میں ادویات کا بحران شدت اختیار کرنے لگا ہے جس کے باعث شہر میں خاص طور پر ڈینگی اور ملیریا بخار، زکام، پیٹ درد اور کھانسی کی ادویات نایاب ہوچکی ہیں جبکہ نامور سرکاری و نجی اسپتال، دواساز ادارے اور طبی ماہرین سمیت شہری بھی پریشانی میں مبتلا ہوچکے ہیں

ڈینگی، ملیریا، ہیضہ، اسہال، ٹائیفائیڈ، چیسٹ الرجی، آئی انفیکشن اور جلدی امراض کے مریض ادویات کی قلت کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہیں

ذرائع کے مطابق کچھ ملٹی نیشنل کمپینز کی جانب سے ادویات کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا اور ان کمپینیوں کی جانب سے ادویات کا اسٹاک صرف ریٹیلرز کو فروخت کیا جا رہا ہے جبکہ ان کمپینیوں کی جانب سے ادویات کی ہول سیلز بازاروں میں ادویات کا اسٹاک نہیں دیا جا رہا ہے

ڈاکٹرز کی جانب سے ادویات تجویز کر دی جاتی ہیں لیکن مریضوں کو تجویز کردہ ادویات نہ تو اسپتال میں دستیاب ہیں اور نہ ہی کسی میڈیکل اسٹور پر یہ ادویات موجود ہیں

ڈینگی سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر

گزشتہ روز پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے حکومت سے انسداد ڈینگی اسپرے کا نظام مزید مؤثر بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کراچی میں سیلاب زدہ علاقوں سے رکا ہوا پانی نکالنے پر بھی زور دیا تھا

پی ایم اے نے ڈینگی سے بچاؤ کے ساتھ ساتھ وائرل بیماری کے انتظام کے لیے بھی احتیاطی تدابیر جاری کی ہیں، جس نے پہلے ہی شہر کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے کیونکہ روزانہ سینکڑوں اور ہزاروں مریض سرکاری اور نجی ہسپتالوں کے ساتھ ساتھ جنرل پریکٹیشنرز کے پاس طبی معائنے کے لیے جاتے ہیں

پی ایم اے نے مزید کہا کہ ڈینگی بخار کے لیے کوئی مخصوص علاج یا ویکسین موجود نہیں ہے مگر مچھروں کا خاتمہ ہی اس کا روک تھام ہے

انہوں نے مزید کہا کہ مچھروں کے خاتمے سے مچھروں سے پھیلنے والی دیگر بیماریوں جیسا کہ ملیریا کو روکنے میں بھی مدد ملے گی، جو اس وقت سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں موجود ہیں، اس کے علاوہ چکن گونیا انفیکشن اور زیکا بخار بھی روکا جا سکتا ہے

ڈینگی بخار کے انتظام سے متعلق پی ایم اے کی احتیاطی تدابیر میں کہا گیا کہ بیماری کی علامات انفیکشن کے تین سے چار دن بعد شروع ہوتی ہیں اور اس میں تیز بخار، سر درد، پٹھوں، جوڑوں، آنکھوں اور ہڈیوں میں درد شامل ہو سکتی ہیں

احتیاطی تدابیر میں بتایا گیا ہے کہ ڈینگی بخار کا تعلق جلد کے دھبے سے بھی ہو سکتا ہے مسوڑھوں، ناک، منہ، کانوں اور جسم کے دیگر حصوں سے خون بھی بہہ سکتا ہے

پی ایم اے نے کہا ہے کہ مچھروں کے کاٹنے سے بچنے کے لیے اسپرے، جالیوں، مچھروں کی چٹائیوں وغیرہ کی مدد سے احتیاطی تدابیر اختیار کریں

مزید کہا گیا ہے کہ اسکول انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ طلبہ کو پتلون اور مکمل قمیض پہننے دیں اور اپنے اسکول کے احاطے میں مچھر مار اسپرے کروائیں

پی ایم اے نے احتیاطی تدابیر بتاتے ہوئے مزید کہا ہے کہ تیز بخار کی صورت میں، کوئی اینٹی بائیوٹک دوا، ملیریا سے بچنے والی گولی یا اسپرین نہ لیں، اس حوالے سے ہمیشہ مستند ڈاکٹروں سے مشورہ کریں، وافر مقدار میں پانی پئیں، گھر کا بنایا ہوا تازہ کھانا کھائیں، اچھی طرح نیند کریں، جس سے جسم کی قوت مدافعت کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close