پنجاب کا آن لائن لرننگ پلیٹ فارم ’انصاف اکیڈمی پورٹل‘ جس سے ملک بھر میں طلبہ مستفید ہو سکتے ہیں

ویب ڈیسک

پنجاب محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے میٹرک اور انٹر میڈیٹ کے طلبہ کے لیے ’انصاف اکیڈمی‘ کے نام سے آن لائن لرننگ پلیٹ فارم کا افتتاح بدھ 14 ستمبر کو کیا جا رہا ہے، جس سے محکمے کو امید ہے کہ انٹر اور میٹرک کے لاکھوں بچوں کو فائدہ ہوگا

پنجاب کے صوبائی وزیر تعلیم کا پورٹل کے بارے میں کہنا ہے کہ یہ پنجاب حکومت نے اپنے فنڈز سے شروع کیا ہے، لیکن پورے ملک کے بچے اس سے فائدہ اٹھا سکیں گے

محکمہ اسکول ایجوکیشن کی ماہر مواصلات و تعلقات عامہ سارہ رحمان نے بتایا کہ ’انصاف اکیڈمی‘ ایک بہت بڑا ای-لرننگ پلیٹ فارم ہوگا، جو ویب پورٹل یا موبائل ایپ کی صورت میں دستیاب ہوگا اور یہ اساتذہ اور طلبہ دونوں کے لیے ملک بھر میں مفت تعلیمی کورسز پیش کرے گا

انہوں نے بتایا کہ یہاں تمام طلبہ کو پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ کے نصاب تک رسائی ہوگی، اور یہ پلیٹ فارم اساتذہ، طلبہ اور والدین کے لیے سائنس کے تمام مضامین کے سو فیصد نصاب تک مفت رسائی دے گا

صوبائی وزیر برائے اسکول ایجوکیشن مراد راس کے مطابق وہ اس منصوبے پر ایک عرصے سے کام کر رہے تھے اور اس کا مقصد نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طلبہ کے لیے سہولت فراہم کرنا تھا کیونکہ ان جماعتوں کے طلبہ بورڈ کے امتحان دیتے ہیں اور ان کی زندگی کا وہ موڑ ہوتا ہے، جس پر وہ یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ انہیں آگے جا کر کیا کرنا ہے

انہوں نے بتایا کہ آن لائن لرننگ پلیٹ فارم بنانے کی ایک اور وجہ بھی تھی۔ ’اکثر اساتذہ بچوں کو یہ کہتے ہیں کہ شام کو میری اکیڈمی آنا وہاں سمجھاؤں گا اور کلاس میں کچھ نہیں بتاتے۔ ہم سب اس کلچر سے کہیں نہ کہیں گزر چکے ہیں۔ والدین بیچارے صبح کی تعلیم کے پیسے بھی دیں اور شام کی اکیڈمی کے بھی اور پھر بھی انہیں یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ بچہ کر کیا رہا ہے‘

ان کا کہنا تھا کہ اب والدین بھی بچوں کی تعلیمی صلاحیت و کارکردگی کو جان سکیں گے کیونکہ بچہ ان کے سامنے پڑھ رہا ہوگا

صوبائی وزیر تعلیم مراد راس کا کہنا تھا کہ طالب علم اپنے متعلقہ مضمون کا لیکچر بغیر کسی فیس کے فون، ٹیبلٹ، لیپ ٹاپ، ڈیسک ٹاپ یہاں تک کہ ٹی وی پر بھی سن سکتے ہیں۔ ایک مرتبہ سننے کے بعد وہ اس لیکچر کا ٹیسٹ بھی وہیں دے گا۔ اگر وہ ٹیسٹ میں فیل ہو جائے تو وہ وہی لیکچر دوبارہ سن سکتا ہے اور پھر ٹیسٹ دے سکتا ہے۔ یعنی جتنی بار چاہے بچہ مشق کے لیے یہ لیکچر اور اس کا فرضی ٹیسٹ دہرا سکتا ہے

مراد راس نے بتایا کہ اس دوران اگر طالب علم کو کوئی چیز سمجھ نہیں آرہی تو وہ وہیں آن لائن ہی ان سوالوں کو لکھ سکتا ہے، جن کے جواب اسے اگلے روز وہیں موصول ہو جائیں گے۔ اور وہ جتنی بار چاہے سوال کر سکتا ہے۔ سوال جواب کا یہ سلسلہ اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں ہو سکتا ہے

انہوں نے بتایا کہ جب ای لرننگ پورٹل کامیابی سے چل پڑے گا تو آگے تین چار ماہ میں اس پر لائیو لیکچرز کا آغاز بھی کر دیا جائے گا۔ بچے اپنے گھر بیٹھ کر یہ لیکچر سنیں گے اور اس دوران اگر ان کے ذہن میں سوال آتا ہے تو وہ وہاں اپنا ہاتھ کھڑا کرنے کا ایکشن پریس کر سکتے ہیں تاکہ انہیں جواب دیا جاسکے

ان کا کہنا تھا کہ یہ پلیٹ فارم ان بچوں کے لیے بہت بڑی سہولت ہوگا جو گھر کی کمائی کے لیے دن میں اسکول نہیں آ سکتے تو وہ بس آن لائن پڑھ کر، بورڈ امتحان کی فیس جمع کروا کر امتحان دے سکیں گے

انہوں نے کہا ’تعلیم کا حصول ہر بچے کے لیے ممکن ہونا چاہیے چاہے وہ اسکول جاتا ہو یا نہیں، اس کے والدین کے پاس پیسے ہیں یا نہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ پورٹل پنجاب حکومت نے اپنے فنڈز سے شروع کیا ہے لیکن اس کا فائدہ پورے ملک کے بچوں کو ہوگا

وزیر تعلیم نے بتایا کہ فی الحال اس پلیٹ فارم سے سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کے وہ بچے مستفید ہوں گے جو میٹرک یا انٹرمیڈیٹ کا امتحان دے رہے ہیں اور پنجاب کے 70 فیصد نجی اسکولوں کے بچے میٹرک اور انٹر میڈیٹ کا امتحان ہی دیتے ہیں۔ اس لیے یہ پلیٹ فارم ان سب بچوں کے لیے ہے

والدین کیا کہتے ہیں؟

لاہور سے تعلق رکھنے والی مسز منصور کا ایک بیٹا پری میڈیکل کے دوسرے سال میں پڑھ رہا ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ وہ شہر کے ایک معروف کالج میں زیرتعلیم ہے، مگر وہاں پڑھائی اتنی خاص نہیں تو بیٹا روز شام میں ایک نجی اکیڈمی بھی جاتا ہے

انہوں نے بتایا ’کالج میں زیادہ تر اساتذہ آتے ہی نہیں خاص طور پر کووڈ کے بعد سے صورت حال کافی تبدیل ہو گئی ہے، جبکہ اکیڈمیز میں بچے پڑھتے بھی ہیں اور وہ اتنے ٹیسٹ لیتے ہیں کہ بچہ امتحان میں اعلیٰ نمبر لینے کے قابل ہو جاتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اکیڈمیز کا خرچہ زیادہ تو ہوتا ہے لیکن بچے مطمئن ہوتے ہیں کہ وہ امتحان اچھے نمبروں سے پاس کر لیں گے

جب ان سے حکومت پنجاب کے انصاف اکیڈمی منصوبے کے بارے میں پوچھا گیا کو انہوں نے کہا کہ یہ سننے میں اچھا لگ رہا ہے لیکن اس کی کامیابی کا اندازہ ایک دو سال میں ہی ہوگا جب یہاں سے پڑھ کر امتحان دینے والے بچوں کے نمبر آئیں گے

مسز منصور کا ماننا ہے کہ ’اگر تو واقعی یہاں سے پڑھ کر بچے وہی نمبر لیتے ہیں جو وہ اکیڈمیوں سے ٹیوشن پڑھ کر لیتے ہیں تو پھر تو بہت اچھا اقدام ہوگا اور اس سے یقیناً طالب علموں اور والدین کو فائدہ ہوگا۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close