ابتدائی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ فون اور ٹیبلٹ کی نیلی روشنی بچوں میں ہارمون کی سطح کو تبدیل کر سکتی ہے، جس سے ان میں قبل از وقت بلوغت کا خدشہ بڑھ سکتا ہے
واضح رہے کہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ نیلی روشنی میلاٹونین کے اخراج کو دبا دیتی ہے۔ میلاٹونین ایک ہارمون ہے، جو نیند کے نظام کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے اور اس کا تعلق چھوٹے بچوں میں بلوغت کے آغاز میں تاخیر سے بھی ہے
جیسے جیسے بچے بڑے ہوتے جاتے ہیں ان کے میلاٹونین کی سطح قدرتی طور پر کم ہو جاتی ہے، تاکہ بلوغت کا آغاز ہو سکے
اب سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اسمارٹ فونز کے استعمال کے نتیجے میں میلاٹونین دبنے سے بچوں کے قبل از وقت بالغ ہونے کا خطرہ ہو سکتا ہے، اگر ایسا ہوا تو مستقبل میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت پر بھی اس کے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں
یہ نتائج ساٹھویں سالانہ یورپی سوسائٹی فار پیڈیاٹرک اینڈوکرائنولوجی میٹنگ میں پیش کردہ مطالعے میں سامنے آئے، جو چوہوں پر کیا گیا
اس تحقیق کے محققین میں سے ایک، ترکی کے انقرہ سٹی ہسپتال سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر آئلن کلنک اگورلو کہتے ہیں ”چونکہ یہ مطالعہ چوہوں کا ہے، لہٰذا ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ بچوں میں بھی یہی نتائج ہوں گے، لیکن ان اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ نیلی روشنی کو قبل از وقت بلوغت کے آغاز کا ایک عنصر تصور کیا جا سکتا ہے“
محققین نے یہ دیکھنے کے لیے کہ کیا نیلی روشنی کا تولیدی ہارمون کی سطح اور مادہ چوہوں میں بلوغت کے آغاز کے وقت پر کوئی اثر پڑتا ہے، چوہوں کا استعمال کیا
لیبارٹری میں چوہوں کو چھ چھ کے تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ انہیں یا تو ایک عام روشنی کے سائیکل میں رکھا گیا، یا چھ گھنٹے یا بارہ گھنٹے نیلی روشنی میں
ٹیم کو معلوم ہوا ہے کہ نیلی روشنی میں رکھے گئے دو گروپوں میں قبل از وقت بلوغت کی علامات ’نمایاں طور پر پہلے‘ پائی گئیں
انہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ نیلی روشنی میں رہنے کا دورانیہ جتنا طویل ہوگا، بلوغت کا آغاز اتنا ہی جلد ہوگا
نیلی روشنی میں رکھے گئے چوہوں میں میلاٹونین کی سطح میں کمی اور دو مخصوص تولیدی ہارمونز، اوسٹراڈیول اور لیوٹینائزنگ ہارمون، کی سطح میں اضافہ بھی دیکھا گیا
ان کے بیضوی ٹشو میں جسمانی تبدیلیاں بھی تھیں، جن میں خلیات کے نقصان اور سوزش کی علامات تھیں
ڈاکٹر کلنک اگورلو کا کہنا ہے ”ہمیں معلوم ہوا کہ نیلی روشنی میلاٹونین، تولیدی ہارمون کی سطح کو تبدیل کرنے کے لیے ہے اور ہمارے چوہے کے ماڈل میں قبل از وقت بلوغت کے آغاز کا سبب بھی بن سکتی ہے“
تاہم محققین نے کہا کہ ان کے نتائج بچوں میں ہارمون کی سطح اور بلوغت کے آغاز پر نیلی روشنی کے ممکنہ اثرات پر مزید تحقیقات کی گنجائش ہے
ڈاکٹر آئلن کلنک اگورلو کے مطابق ”اگرچہ یہ حتمی نہیں ہے، پھر بھی ہم مشورہ دیں گے کہ بلوغت سے پہلے بچوں کو چاہیے کہ نیلی روشنی خارج کرنے والے آلات کا استعمال کم سے کم کریں، بالخصوص شام میں جب ہارمونز پر نیلی روشنی سب سے زیادہ اثرات مرتب کرتی ہے“
ان نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے یونیورسٹی آف کیمبرج کے ایم آر سی کاگنیشن اینڈ برین سائنسز یونٹ کے پروگرام لیڈر سائنسدان ڈاکٹر ایمی اوربن، جو کہ اس تحقیق کا حصہ نہیں تھیں، نے کہا ”نوجوانوں پر نیلی روشنی کے اثرات ابھی تک کم تحقیق شدہ اور غیر واضح ہیں، یہاں تک کہ انسانوں میں بھی“
ڈاکٹر ایمی اوربن کہتی ہیں ”چوہوں پر کی گئی اس تحقیق سے ہمیں اس بارے میں کوئی ثبوت نہیں ملا کہ انسانی بچوں میں کیا ہو گا۔ مزید برآں طویل عرصے تک خالص نیلی روشنی نوجوانوں کے سکرین استعمال کی درست تصویر کشی نہیں ہے۔“
وہ سمجھتی ہیں کہ ”یہ مطالعے کے دوران خاص طور پر نیلی روشنی میں بارہ گھنٹے کا کیس ہے، جس نے چوہوں کے لیے ایک بہت دباؤ کا ماحول بنا دیا ہوگا“