ایک تازہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت زمین پر 20 کواڈریلین (بیس ہزار کھرب) چیونٹیاں موجود ہیں
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ یہ حیران کن اعداد و شمار بھی ممکنہ طور پر حشرات الارض کی کل آبادی کے اصل حجم/تعداد سے کم ہے، جو دنیا بھر کے ماحولیاتی نظام کا ایک لازمی حصہ ہیں
خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں چیونٹیوں کی کُل آبادی کا تعین، خصوصاً موسمیاتی اثرات کے سبب ان کے قدرتی مسکن میں ہونے والی تبدیلیوں کے نتائج کے جائزے کے لیے اہم ہے
زمینی نظام میں چیونٹیاں اہم کردار ادا کرتی ہیں، وہ بیجوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاتی ہیں اور شکاری یا شکار کے طور پر بھی کام آتی ہے
اس سے قبل بھی کچھ تحقیقات میں دنیا میں چیونٹیوں کی کُل آبادی کا اندازہ لگانے کی کوشش کی گئی ہے لیکن ان کا تخمینہ 20 ہزار کھرب سے کہیں کم لگ بھگ 2 کروڑ ارب ہے
ان تحقیقوں میں مقامی سطح پر چیونٹیوں کی تعداد بتائی گئی تھی۔
ایسی سینکڑوں تحقیقیں ہو چکی ہیں، جن میں کسی خاص وقت میں چیونٹیوں کے کسی خاص مقام سے گزرنے والی چیونٹیوں کو محدود کر کے انہیں گنا جاتا تھا یا پھر مختلف پتے رکھ کر ان پر چڑھنے والی چیونٹیوں کا جائزہ لیا جاتا تھا
اس حوالے سے ’جرنل پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘ میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین نے 465 مطالعات کا تجزیہ پیش کیا، جس میں مقامی سطح پر چیونٹیوں کی تعداد کی پیمائش کی گئی
اس مقصد کے لیے تمام براعظموں پر سروے کیے گئے، لیکن افریقا اور ایشیا جیسے کچھ بڑے خطوں میں اس حوالے سے بہت کم یا کوئی ڈیٹا دستیاب نہیں تھا
تحقیق میں کہا گیا کہ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں چیونٹیوں کی اصل تعداد اس تخمینے سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے، یہ بہت اہم ہے کہ ہم کیڑے مکوڑوں کی متنوع زندگی کے بارے میں جاننے کے لیے معلومات کے خلا کو پر کریں۔‘
کرہ ارض پر چیونٹیوں کی کُل پندرہ ہزار سات سو سے زائد معلوم اقسام پائی جاتی ہیں اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ لگ بھگ اتنی ہی تعداد ایسی ہے، جن کا معلوم ہونا ابھی باقی ہے، ان کی تقریباً دو تہائی اکثریت صرف گھنے جنگلات اور وسیع میدانی علاقوں میں پائی جاتی ہے
تاہم ان میں سے دو اقسام ایک ہی قسم کے ماحول میں رہتی ہیں، جن میں معتدل خطے شامل ہیں
چیونٹیوں کی کُل تعداد کے تخمینے کے لحاظ سے ان کا کُل وزن 12 میگا ٹن سمجھا جاتا ہے جو کہ جنگلی پرندوں اور ممالیہ جانوروں کی مشترکہ تعداد سے زیادہ جبکہ انسانوں کے کُل وزن کا 20 فیصد ہے
مستقبل میں محققین ان حشرات الارض کی آبادی کو متاثر کرنے والے ماحولیاتی عوامل کا مطالعہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔