وجے مہاراج کراچی میں واقع قدیم ’سوامی نارائن مندر‘ کے پجاری ہیں۔ وہ صبح سورج طلوع ہونے سے پہلے اٹھ کر بھگوت گیتا پڑھتے ہیں، بھجن گاتے ہیں اور پھر پوجا پاٹ کرتے ہیں
اس کے بعد وہ سورج غروب ہونے تک کچھ کھاتے ہیں، نہ پیتے ہیں۔ شراون کے مہینے میں یہی ان کے روز و شب کا معمول ہے
یہ مہینہ ان کے لیے بطور پجاری مذہبی خدمات کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ انفرادی طور پر پوجا کے لیے بھی مصروف ترین مہینہ ہوتا ہے
وجے مہاراج بتاتے ہیں ”ہمارے ہاں شراون کے مہینے میں شیو جی کی پوجا ہوتی ہے۔ شیو جی کے نام کے روزے رکھے جاتے ہیں“
ہندو مذہب میں رکھے جانے والے روزے کو اپواس کہا جاتا ہے
یہودی، مسلمان اور مسیحی برادریوں کے لیے بھی مذہبی طور پر ایک مہینہ مختص ہے جس میں وہ عبادات کے ساتھ ساتھ روزے بھی رکھتے ہیں
تاہم پاکستان میں بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ہندو اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی دیگر مذاہب کے ماننے والے لوگوں کی طرح سالانہ ایک مہینے تک روزے رکھتے ہیں
ہندو برادری کے مذہبی کیلنڈر میں شراون پانچواں مہینہ ہے، جس کے دوران روزے رکھے جاتے ہیں
تاہم وجے مہاراج وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں ”شراون میں کوئی صرف سوموار کو روزہ (اپواس) رکھتا ہے تو کوئی پورا مہینہ“
ہندوؤں کے لیے مذہبی طور پر شراون کے مہینے کی خاص بات یہ ہے کہ اسی مہینے میں ’جنم اشٹمی‘ کا تہوار بھی منایا جاتا ہے، یعنی ہندو مذہب کے سب سے بڑے دیوتا شیو کرشن کا جنم دن
اس حوالے سے وجے مہاراج نے بتایا ”اس پورے مہینے میں شیو جی کی پوجا پاٹ ہوتی ہے جبکہ جنم اشٹمی کے دن بڑا ہَوَن (آگ جلا کر) بڑی پوجا کی جاتی ہے“
انہوں نے کہا ”خاص طور پر جنم اشٹمی کے دن یہاں (مندرمیں) بڑا تہوار مناتے ہیں“
ہندوؤں کے روزہ رکھنے کے طریقے کے بارے میں وجے مہاراج نے بتایا ”اپواس میں کوئی پورا دن بھوکا بھی رہتا ہے۔ کوئی پھل کھا لیتا ہے۔ اس میں ہم اناج نہیں کھاتے۔ پھل، آلو یا دہی کی لسی استعمال ہوتی ہے۔ چوبیس گھنٹے میں صرف ایک وقت کھاتے ہیں“
انہوں نے مزید بتایا ”اگر کسی نے صبح چار بجے اپواس رکھا ہے تو پھر وہ دن میں کچھ نہیں کھاتا۔ وہ پھر شام کو ہی کھاتا ہے“
انہوں نے کہا ”شام سات، سوا سات بجے اپواس کھولنے کا وقت ہے۔ جب سورج ڈھلتا ہے تو ہمارا اپواس کھولنے کا وقت ہوتا ہے۔ ہمارا ایک اپواس ویمی کادشی ہوتا ہے جو چھتیس گھنٹے کا ہوتا ہے“
جبکہ شراون کے مہینے میں روزوں کا دورانیہ سولہ گھنٹے سے لے کر چوبیس گھنٹے تک ہوتا ہے۔
ہندو مذہب کے پیروکاروں کے لیے اس مہینے کی روحانی طور پر بہت زیادہ اہمیت ہے
وجے مہاراج کے مطابق ”شراون کی تو بہت بڑی اہمیت ہے۔ ہر کسی کو اپنے اپنے روزے کی خواہش ہوتی ہے۔ ان کی دعائیں پوری ہوجائیں، پریشانیاں دور ہو جائیں۔۔ ہم یہی دعا کرتے ہیں کہ ہمارے ملک میں بھی امن رہے اور سب کی پریشانیاں دور ہو جائیں“