میکسیکو: جنگل میں ’یہودی طالبان‘ کہلانے والے لیو طہور کے مرکز سے بچے بازیاب

ویب ڈیسک

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ میکسیکو کے ایک جنگل میں قائم ایک یہودی فرقے کے مرکز سے کئی بچوں کو بازیاب کیا گیا ہے

یہ کارروائی کم سن بچوں کی غیر قانونی نقل و حمل کی تفتیش کے دوران یہودی فرقے ’لیو طہور‘ کے خلاف عمل میں آئی ہے

بازیابی کے بعد اب ان بچوں کو، جن میں لڑکے اور لڑکیاں شامل ہیں، اسرائیل میں اپنے گھر والوں کے پاس بھیجا جا رہا ہے

واضح رہے کہ عبرانی زبان میں لیو طہور ’پاک دل‘ کو کہتے ہیں، اور یہ فرقہ اپنے ماننے والوں پر کڑی مذہبی پابندیاں عائد کرتا ہے

یہ فرقہ کم عمری میں شادی کی ترغیب دیتا ہے، معمولی خطاؤں پر بچوں کو سخت سزائیں دینے کا حامی ہے اور خواتین اور تین برس کو پہنچ جانے والی لڑکیوں کے لیے پورا جسم ڈھانپ کر رکھنے کو ضروری سمجھتا ہے

اس سخت گیر رویے کی بنا پر عام طور پر اس گروپ کو ’یہودی طالبان‘ کہا جاتا ہے

پولیس کی جانب سے جمعہ کے روز کی گئی اس کارروائی میں شامل ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان بچوں کو گروہ کے باقی ارکان سے فوری طور پر الگ کر دیا گیا کیونکہ حکام کو خطرہ تھا کہ کہیں وہ بچوں کی بازیابی روکنے کی خاطر انہیں جانی نقصان نہ پہنچا دیں

اس کارروائی کی تیاری اور اس پر عمل کرنے کے دوران اسرائیلی رضاکاروں کی ایک چار رکنی ٹیم بھی تھی، جس میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سابق ایجنٹ بھی شامل ہیں، میکسیکن پولیس کے ساتھ تھی

یہ تیاری تقریباً دو سال پہلے اس وقت شروع کی گئی تھی جب ان ایجنٹوں کے ایک رشتہ دار نے ان سے اس سلسلے میں مدد طلب کی تھی

مذکورہ فرقہ گوئٹے مالا میں سرگرم رہا تھا، جس کے لیے اسرائیلی رضاکاروں نے کئی سفر کیے اور مقامی حکام کے ساتھ مل کر نگرانی شروع کی۔ اس سال جنوری میں فرقے کے چالیس سے پچاس ارکان نے غیر قانونی طور پر میکسیکو کی سرحد عبور کی اور ایک جنگل میں ڈیرا ڈال لیا۔ اس دوران حکام نے ان کی نگرانی جاری رکھی

سنہ 2018ع میں گوئٹے مالا میں فرقے کی قیادت پر اغوا کے الزامات اس وقت سامنے آئے جب دو بچوں کو، جنہیں ان کی ماں فرقے کے چنگل سے نکال کر نیو یارک لے گئی تھی، پھر سے اغوا کر لیا گیا۔ انہیں تین ہفتے بعد میکسیکو سے بازیاب کر لیا گیا تھا

اس واقعے میں گروہ کے نو ارکان کے خلاف مقدمہ قائم کیا گیا۔ ان میں سے چار کو سزائیں ہو چکی ہیں، جن میں فرقے کے بانی نکمین ہلبرانس کا بیٹا بھی شامل ہے۔ ایک مجرم قرار دیا گیا تھا مگر دوران حراست سزا کا دورانیہ پورا ہونے کی وجہ سے رہا کر دیا گیا، جبکہ ایک مجرم کو نومبر میں سزا سنائی جائے گی۔ دو کے خلاف مقدمہ چلنا باقی ہے اور ایک گوئٹے مالا میں زیر حراست ہے

لیو طہور کی بنیاد 1988ع میں رِبّی شلوم ہلبرانس نے اسرائیل میں رکھی تھی۔ بعد میں وہ امریکہ چلے گئے۔ 1994ع میں انہیں اغوا کے ایک مقدمے میں دو برس کی قید ہوئی۔ سنہ 2017ع میں وہ میکسیکو میں ڈوب گئے تھے

اس فرقے کے ارکان کی تعداد ساڑھے تین سو کے قریب بتائی جاتی ہے اور مقامی حکام کی نظروں میں آنے سے بچنے کے لیے یہ ایک سے دوسرے ملک منتقل ہوتا رہا ہے۔ اس کے ارکان اسرائیل، امریکہ، مسیڈونیا، میکسیکو اور گوئٹے مالا میں پھیلے ہوئے ہیں۔ گوئٹے مالا میں اس کے ارکان کی تعداد ستر اور اسی کے درمیان بتائی جاتی ہے

اس فرقے کو انتہائی آرتھوڈاکس کہا جاتا ہے لیکن اس کے اپنے قواعد و ضوابط ہیں اور ایک اسرائیلی عدالت اسے ’خطرناک فرقہ‘ قرار دے چکی ہے

جبکہ اس کے پیشوا مقامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے الزام کی تردید کرتے ہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں ان کے عقائد کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close