ڈائریکٹوریٹ آف انسپیکشن اینڈ رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ نے نجی اسکولوں کے پرنسپلز اور منتظمین کو خبردار کیا ہے کہ اگر کسی تعلیمی ادارے سے جسمانی سزا کے واقعات رپورٹ ہوئے تو سخت کارروائی کی جائے گی
پرائیویٹ اسکولوں کے پرنسپلز اور ایڈمنسٹریٹرز کو جاری کردہ ایک سرکلر میں ایڈیشنل ڈائریکٹر رافعہ جاوید نے کہا ہے کہ بہت سے پرائیویٹ اسکولوں میں فیسوں کی عدم ادائیگی، والدین کے درمیان جھگڑے اور انتظامیہ وغیرہ کی وجہ سے بچوں کو جسمانی اور ذہنی طور پر ہراساں کرنا معمول بن گیا ہے
رافعہ جاوید نے لکھا ہے کہ طلبہ کو مختلف اقسام کی تنہائی میں رکھا جاتا ہے، انہیں گھنٹوں کھڑا رکھا جاتا ہے، کلاس سے نکال دیا جاتا ہے، فرش پر بٹھایا جاتا ہے، جسمانی سزا دی جاتی ہے اور عام طور پر ان کے ساتھ سخت سلوک کیا جاتا ہے
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ ان کے والدین کی بھی توہین کی جاتی ہے اور اسکول سے ان کے بچوں کو نکالنے کی دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں جو کہ غیر انسانی حرکتیں ہیں اور کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں
ایڈیشنل ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ایسے اسکولوں کی انتظامیہ کو سختی سے متنبہ کیا جاتا ہے کہ وہ مستقبل میں اس طرح کے طرز عمل سے باز رہیں، ایسے تمام معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کیا جانا چاہیے، بچے/طلبہ قوم کا اثاثہ ہیں اور ان کے ساتھ کسی بھی سختی کے بجائے حسن سلوک کیا جانا چاہیے
پرائیویٹ اسکولوں کے پرنسپلوں اور منتظمین کو لکھے گئے ایک دوسرے خط میں سختی سے اس عمل کے خلاف سختی سے خبردار کیا گیا ہے جس کے مطابق اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔