گیمبیا میں درجنوں بچوں کی موت کی وجہ ممکنہ طور پر بھارتی دوا

ویب ڈیسک

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے دہلی میں تیار ہونے والی چار دواؤں سے متعلق الرٹ جاری کیا ہے۔ ادارے کا کہنا کہ گیمبیا میں گردے میں شدید زخم سے جولائی سے اب تک کم از کم 66 بچے ہلاک ہو چکے ہیں

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پانچ ستمبر بدھ کے روز بتایا کہ افریقی ملک گیمبیا میں گردے میں زخم کی وجہ سے 66 بچوں کی موت کا تعلق ان چار سیرپ سے ہو سکتا ہے، جو بھارت کی ایک دو ساز کمپنی نے کھانسی اور سردی سے بچنے کے لیے تیار کیا ہے

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اڈھانوم گیبریئسوس نے کہا کہ صحت سے متعلق اقوام متحدہ کا ادارہ بھارتی ریگولیٹرز اور دہلی کی دوا ساز کمپنی ’میڈن فارماسیوٹیکل‘ کے ساتھ مل کر اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے

ڈبلیو ایچ او نے چار دواؤں کے لیے الرٹ جاری کیا ہے اور ریگولیٹرز کو تاکید کی ہے کہ وہ بھارتی دوا ساز کمپنی ’میڈن فارماسیوٹیکل‘ کی جانب سے بنائے گئے چار ادویات کو مارکیٹ سے فوری طور پر ہٹا دیں

اس الرٹ کے مطابق ابھی تک ایسی دواؤں کی شناخت صرف گیمبیا میں ہوئی ہے، تاہم ہو سکتا ہے کہ غیر رسمی طریقوں سے یہ دوائیں دیگر ممالک میں بھی پہنچا دی گئی ہوں

ڈبلیو ایچ او نے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے ”بہت ممکن ہے کہ دوا بنانے والوں نے ان دواؤں کے علاوہ اسی طرح کا آلودہ مواد دوسری مصنوعات میں بھی استعمال کیا ہو اور انہیں مقامی طور پر فروخت کیا ہو یا پھر دوسرے ممالک میں برآمد بھی کیا ہو، اس لیے عالمی سطح پر اس کی دستیابی ممکن ہے‘‘

الرٹ کے ذریعے جن چار دواؤں کی نشاندہی کی گئی وہ یہ ہیں: Promethazine Oral Solution, Kofexmalin Baby Cough Syrup, Makoff Baby Cough Syrup اور Magrip N Cold Syrup۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی نے کہا کہ اس کے لیبارٹری کے تجزیے سے ان دواؤں میں ڈائی تھیلین گلائکول اور ایتھیلین گلائکول کی ’ناقابل قبول‘ مقدار کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے الرٹ کے مطابق، یہ دونوں مادے انسانوں کے لیے زہریلے ہیں اور گردے کو شدید طور پر نقصان پہنچا سکتے ہیں

الرٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’مذکورہ مینوفیکچرر نے ان مصنوعات کے تحفظ اور معیار سے متعلق آج تک کوئی ضمانت بھی فراہم نہیں کی۔‘‘

عالمی ادارہ صحت کے الرٹ کے بعد بھارتی حکومت نے بھی ان دواؤں کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ بھارتی خبر رساں اداروں کے مطابق اس دوا ساز کمپنی کا تعلق دہلی سے متصل ریاست ہریانہ کے شہر سونی پت سے ہے، جو دارالحکومت دہلی کے مضافات میں واقع ہے

بھارتی میڈیا نے سرکاری حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ ان کی معلومات کے مطابق دوا ساز کمپنی نے یہ سیرپ صرف گیمبیا ہی برآمد کیا۔ تاہم کمپنی کی جانب سے اس بارے میں تاحال کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے

گیمبیا میں جولائی کے اواخر میں پانچ برس سے کم عمر کے بچوں میں گردے میں شدید زخم کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ جب کم از کم 28 بچوں کے گردے فیل ہو جانے سے موت ہو گئی تو گزشتہ ماہ حکومت نے ان اموات کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا۔ ان واقعات کے بعد ملک کی وزارت صحت نے اسپتالوں پر زور دیا تھا کہ وہ شربت پر مبنی پیراسیٹامول والی ادویات کا استعمال بند کر دیں

گیمبیا خسرہ اور ملیریا جیسی متعدد خطرناک بیماریوں کی ہنگامی صورتحال سے پہلے ہی دوچار ہے اور ان سے نمٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close