پاکستان کرکٹ انتظامیہ انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں دو اسپنرز کے ساتھ میدان میں اترنے
پر غور کر رہی ہے
منگل کے روز پاکستان کے بالنگ کوچ وقار یونس نے صحافیوں کے ساتھ ایک ویڈیو انٹرویو میں کہا کہ ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ کے مابین کھیلے جانے والے دو ٹیسٹ میچوں سے ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ پچیں سلو اور اسپن کے لئے مددگار تھیں۔
وقار یونس کا کہنا تھا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ مجھے انگلینڈ میں کھیلنے کا تجربہ ہے۔ ماضی میں یہاں کی پچز ہمیشہ تیز گیند بازوں کے لئے مدد گار رہی ہیں۔ لیکن اس بار پہلے دو ٹیسٹوں میں ، ایزاس باؤل اور یہاں تک کہ اولڈ ٹریفورڈ میں بھی ، پچیں سلو نظر آئیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ہم دو اسپنرز کے ساتھ میچ میں جا سکتے ہیں۔ لیکن اس مرحلے پر حتمی طور پر کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ ہم انتظار کریں گے اور دیکھیں گے کہ تیسرے ٹیسٹ کے لئے پچ کس طرح کی ہے۔ ہمارے پاس ابھی دو ہفتے باقی ہیں.
پاکستان کے بالنگ کوچ نے کہا کہ ٹیم انتظامیہ کے پاس کئی آپشن اور کمبینیشن موجود ہیں۔ دو پریکٹس میچ ہمیں بہتر فیصلہ کرنے کا موقعہ فراہم کریں گے۔ ہم نے ایک کھیلا ہے اور دوسرا پریکٹس میچ کچھ ہی دنوں میں شروع ہوگا۔ امید ہے کہ جب تک ہم اپنی پریکٹس مکمل کریں گے تب تک ہم پہلے ٹیسٹ کے لئے صحیح منصوبہ بندی کرنی کی پوزیشن میں ہونگے.
امکانات یہ ہیں کہ افتخار احمد کو یاسر شاہ کے ساتھ دوسرے اسپنر کے طور پر ٹیم میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ وقار نے محمد عامر یا وہاب ریاض کو کھلانے کے امکان کو رد نہیں کیا۔ اگرچہ دونوں نے ٹیسٹ کرکٹ چھوڑ دی تھی ، لیکن اب ضرورت پڑنے پر وہ ٹیسٹ کھیلنے کو تیار ہیں۔ وہاب پہلے ہی اس پیش کش کو قبول کر چکا ہے۔ ہم عامر کی فٹنس اور فارم دیکھنے کے منتظر ہیں۔ اس وقت ہم نہیں جانتے کہ وہ کتنا فٹ اور تیار ہے۔ لیکن اگر ان کی بولنگ ملک کے لئے کوئی اہمیت رکھتی ہے تو ، وہ ٹیسٹ ٹیم میں شامل ہوسکتے ہیں۔
اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ انگلینڈ کے خلاف سیریز کے لئے منتخب ہونے والے تمام کھلاڑیوں سے پہلے ہی کہہ دیا گیا تھا کہ وہ تمام فارمیٹ میں ملک کے لئے کھیلنے کو تیار رہیں۔ ان کی رضامندی کے بعد ہی ان کا نام ٹورنگ ٹیم میں رکھا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ باؤلرز اور بلے بازوں نے موقع آنے پر مواقع کو پوری طرح استعمال کیا۔ اتنا عرصہ کرکٹ نہ کھیلنے کے باوجود ہمارے کھلاڑیوں نے ٹیسٹ سیریز کے لئے تیار رہنے کی شدید خواہش ظاہر کی ہے۔
وقار بھی ایک کیمپ میں اتنے پیسرز اور بلے بازوں کو دیکھ کر بہت پرجوش نظر آئے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہترین موقع ہے کہ ان نوجوانوں کو مستقبل کے سخت بین الاقوامی دوروں کے لئے تربیت دی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انگلینڈ کے خلاف سیریز کے علاوہ یہ نوجوانوں کے لئے موقع ہے کہ وہ آنے والے بین الاقوامی اسائنمنٹ کے لئے تیاری کریں۔
انگلینڈ کے خلاف پاکستان کی کارکردگی کے امکانات پر تبصرہ کرتے ہوئے وقار نے کہا کہ ٹیم گذشتہ دوروں میں ہمیشہ تمام شعبوں میں میزبان ٹیم کا مقابلہ کرتی رہی ہے۔ اس بار ہمارے پاس پہلے سے بہتر امکانات ہیں۔ ہم کئی لحاظ سے مضبوط ہیں.
سابق فاسٹ بالر نے نسیم شاہ اور شاہین آفریدی کی وسیم اکرم کے ساتھ اپنی جوڑی کے موازنہ کے سوال پر کہا کہ اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ وہ ابھی نوجوان ہیں اور انہیں زیادہ توجہ اور تجربے کی ضرورت ہے۔ دونوں میں بے پناہ صلاحیت ہے۔ اس سب کا انحصار ان کی مستقبل کی محنت پر ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ایسی صورت میں جب ورلڈ کپ 2020 کو 2021 کے آخر تک ملتوی کردیا ہے، تو شعیب ملک اور محمد حفیظ کے مستقبل کیا ہوگا، تو انہوں نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئی سی سی نے یہ فیصلہ سوچ سمجھ کر ہی کیا ہوگا، اسی طرح شعیب اور حفیظ بھی اپنے مستقبل کے بارے میں بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں، یہ غلط ہوگا کہ میں ان کے لئے کچھ تجویز کروں.
انہوں نے اس تاثر کو بھی مسترد کردیا کہ جنید خان کے دورے سے ہٹانے سے ان کا کوئی تعلق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام کھلاڑی میرے بچوں کی طرح ہیں۔ مصباح الحق ہر کھلاڑی کو بہتر جانتے ہیں اور وہ بہتر فیصلہ کرن سکتے ہیں کہ کس کو منتخب کریں۔ انہیں
انہوں نے ٹورنگ اسکواڈ کے فٹنس معیار کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہم جلد ہی ہم دوسروں کی پیروی کرنے کے بجائے دوسروں کے لئے فٹنس کے معیارات طے کرنے والے بنیں گے.