جمعرات کو ڈیموکریٹک کانگریس کی مہم کمیٹی کے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے خطاب کی ایک نقل میں جو بائیڈن کے حوالے سے کہا گیا ’اور پاکستان میرے خیال میں شاید دنیا کی خطرناک ترین قوموں میں سے ایک ہے جس کے پاس کسی اتحاد کے بغیر جوہری ہتھیار ہیں
امریکی صدر نے یہ بیان عالمی سطح پر بدلتی ہوئی جغرافیائی سیاسی صورتحال کے تناظر میں دیا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور ممالک اپنے اتحاد پر نظر ثانی کر رہے ہیں، اور اس معاملے کی سچائی یہ ہے کہ میں حقیقی طور پر اس پر یقین رکھتا ہوںکہ دنیا ہماری طرف دیکھ رہی ہے، یہ کوئی مذاق نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں تک کہ ہمارے دشمن بھی یہ جاننے کے لیے ہماری طرف دیکھ رہے ہیں کہ ہم اسے کس طرح سمجھتے ہیں، ہم کیا کرتے ہیں۔
بائیڈن نے کہا کہ بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے، ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ امریکا کے پاس دنیا کو ایسی جگہ پر لے جانے کی صلاحیت ہے جو پہلے کبھی نہیں تھی
مریکی صدر نے کہا کہ ’کیا آپ نے کبھی سوچا کہ کیوبن میزائل بحران کے بعد سے آپ کے پاس ایسا روسی رہنما ہوگا جو ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دے گاجس سے صرف 3 سے 4 ہزار لوگ قتل ہوں گے اور ایک نقطہ نظر تک محدود ہوگا اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے انہیں ایک ایسا شخص قرار دیا جو جانتے ہیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں لیکن ان کے ساتھ ’بہت زیادہ‘ مسائل تھے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ہم اسے کیسے سنبھالیں گے؟ روس میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے مقابلے میں ہم اسے کیسے سنبھالیں گے؟ اور میرے خیال میں شاید دنیا کی خطرناک ترین قوموں میں سے ایک ہے، پاکستان۔ جس کے پاس کسی اتحاد کے بغیر جوہری ہتھیار ہیں۔
قبل ازیں پاکستان جو کبھی امریکا کا اہم اتحادی سمجھا جاتا تھا، امریکا کی قومی سلامتی کی حکمت عملی 2022 میں بھی اس کا ذکرتک نہیں کیا گیا تھا جبکہ چین کو ’امریکا کے سب سے زیادہ نتیجہ خیز جغرافیائی سیاسی چیلنج‘ کے طور پر شناخت کیا گیا
بدھ کی شام جاری ہونے والی 48 صفحات پر مشتمل اس دستاویز میں جنوبی اور وسطی ایشیائی خطے میں دہشت گردی اور دیگر جیو اسٹریٹجک خطرات کا ذکر ہے لیکن ماضی قریب کے برعکس اس میں ان خطرات سے نمٹنے کے لیے درکار اتحادی کے طور پر پاکستان کا نام نہیں لیا گیا، 2021 کے حکمت عملی پیپر سے بھی پاکستان کا نام غائب تھا
امریکی صدر کے حالیہ بیان پر دفتر خارجہ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے پاکستان سے متعلق ریمارکس غیر ضروری ہیں، یہ سمجھنا مشکل ہے کہ امریکی صدر نے بیان کس تناظر میں دیا
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ امریکا ہمیشہ سے پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر تنقید کرتا رہا ہے
وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ امریکی صدر نے پاکستان کے بارے میں جن شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے وہ بالکل غلط ہیں۔
گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب میں وزیر دفاع تھا اس وقت کی میری اطلاعات کے مطابق ہمارے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے بین الاقوامی ایجنسیاں ایک نہیں درجنوں بار تصدیق کر چکی ہیں کہ ہمارا ’کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم‘ بالکل محفوط ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی معیارات کے مطابق اس کی ہر طرح کی سیکیورٹی موجود ہے، لہٰذا امریکی صدر کے الزامات بالکل بے بنیاد ہیں۔
سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی رہنما فواد چند روز قبل سعودی عرب کے بارے میں ہرزہ سرائی اور اب پاکستان پر غیر ذمہ دارانہ بیان۔۔۔
ان کا کہنا تھا کہ یوں لگتا ہے امریکی صدر جو بائیڈن امریکی عوام میں گرتی ہوئی ساکھ سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ جو بائیڈن پاکستان کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ بیانات فوراً واپس لیں، ہماری موجودہ لیڈرشپ کمزور ہوسکتی ہے لیکن عوام کمزورنہیں ہیں۔
اس کے علاوہ پی ٹی آئی کی ایم اور رہنما شیریں مزاری نے امریکی صدر کو اپنی ٹوئٹ میں ٹیگ کر کر کے کہا کہ دنیا کے لیے اصل خطرہ امریکا کا جوہری پروگرام ہے کیونکہ آپ کا اپنے ہتھیاروں پرکنٹرول نہیں
انہوں نے کہا کہ 2007 میں 6 زندہ جوہری بم لاد کر B52 طیارہ پروازبھرتا ہے جس کی گھنٹوں (کسی کو) کوئی خبرنہیں ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ جوہری صلاحیت سے لیس غیرذمہ دارسپرپاور جو مداخلت سے حکومتوں کی تبدیلی کا رجحان رکھتی ہے سمندر کو فوجوں سے بھررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قیدیوں پروحشت کی داستانیں گوانتانا موبے، ابوغریب اور بگرام تک دراز ہیں، آپ کے تو شہری تک محفوظ نہیں جنہیں آئے روز کوئی بندوق برداربھون ڈالتا ہے، بائیڈن صاحب، کچھ شرم کیجئے
اس ضمن میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کا پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے حوالے سے غیر ذمدارانہ بیان ان کی امریکی عوام میں دن بدن گرتی ہوئی مقبولیت سے توجہ ہٹانے کا شوشہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت آپ کی غلام ہوگی پاکستانی عوام آپ کے غلام نہیں ہیں