مسقط کی مریم البلوشی کا گھر پانچ سو لاوارث بلیوں اور کتوں کا مسکن بھی ہے، جہاں یہ سارے جانور سکون سے رہتے ہیں۔ تاہم مریم کو ان کی دیکھ بھال پر ہر ماہ آٹھ ہزار ڈالر یعنی 12 لاکھ پاکستانی روپے کی خطیر رقم خرچ کرنا پڑتی ہے
مریم کی عمر 51 سال ہے اوت وہ سرکاری ملازمت سے ریٹائر ہو چکی ہیں ۔ عمان میں واقع ان کے گھر میں 480 بلیاں اور 12 کتے ہیں۔ یہ سب انہوں نے ان جگہوں سے جمع کئے ہیں، جہاں ان کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہ تھا۔ 2008ع میں ان کا بیٹا ایک فارس کی بلی لے کر آیا، لیکن جلد اس سے اکتا کر لاپرواہ ہوگیا اور اس کی دیکھ بھال کرنا چھوڑ دی، 2011ع میں جب مریم ڈپریشن کے عارضے کا شکار ہوئیں تو اس وقت وہ بلی سے اپنا دل بہلانے لگیں، یہی وہ وقت تھا جب ان کے دل میں بے گھر بلیوں کو اپنے گھر میں پناہ دینے کا خیال آیا، اب ان کے پاس پانچ سو کے قریب بلیاں اور کتے موجود ہیں
مریم البلوشی کا کہنا ہے کہ اللہ نے ہمیں زبان، شعور اور وسائل دیے ہیں، یہ جانور تو بھوک، بیماری، یہاں تک کہ خطرے میں بھی ہم سے بات نہیں کر سکتے
وہ کہتی ہیں کہ لوگ پرتعیش دعوتیں کرتے ہیں لیکن کوئی جگہ ایسی نہیں، جہاں ان جانوروں کی شنوائی ہو اور نہ ہی خلیجی ممالک میں جانوروں کے تحفظ کا کوئی قانون موجود ہے
اب یہ حال ہے کہ سینکڑوں جانوروں کا خیال وہ خود رکھتی ہیں۔ ان کے کھانے پر ہر ماہ لاکھوں خرچ کرتی ہیں اور انہیں ہسپتال بھی لے جاتی ہیں۔ تاہم ان کے اس جذبے کو دیکھ کر اب کچھ لوگوں نے ان کی مدد کے لیے عطیات دینے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے
مریم نے لوگوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ لوگ ان جانوروں کو گھر میں نہیں رکھنا چاہتے، نہ ہی سڑکوں پر، نہ ہی اپنے کار اور نہ ہی کوڑے دانوں کے پاس انہیں برداشت کرتے ہیں، تو پھر سوال یہ ہے کہ یہ بے زبان مخلوق آخر کہاں جائے؟ ﷲ نے یہ زمین صرف ہمارے لیے نہیں بنائی ہے، بلکہ ان جانوروں کے لیے بھی ہے۔ اس سیارے پر ہر جاندار کو رہنے کا حق ہے کیونکہ یہ بھی ﷲ ہی کی مخلوق ہیں.