شام کے شہری حسن خلیفہ کا فارم دارالحکومت دمشق کے نواح میں دیہی علاقے میں واقع ہے، جہاں وہ لاکھوں کی تعداد میں موجود کیڑوں کی دیکھ بھال میں وقت گزارتے ہیں
وہ ان کیڑوں کو دیسی کھاد تیار کرنے میں استعال کرتے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ یہ ملک میں اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو میں حسن خلیفہ نے بتایا ”مجھے پہلی بار یہ خیال ایک دہائی قبل آیا، جب میں ٹیلی ویژن پر ایک خبر دیکھ رہا تھا کہ کس طرح جرمنی اعلیٰ معیار کی نامیاتی کھاد حاصل کرنے کے لیے زمینی کیڑے استعمال کرتا ہے“
اس کے بعد حسن خلیفہ نے سبزیوں اور لوگوں کی صحت کے لیے کھاد کے فوائد کے بارے میں مزید معلومات حاصل کیں اور لبنان کے راستے یورپ سے ٹائیگر اور سرخ وِگلر نسل کے کیڑے لا کر اپنا فارم پروجیکٹ شروع کیا
خلیفہ شام کے علاقے درعا کے رہنے والے ہیں۔ انہوں نے اپنے آبائی شہر میں دا کیڑوں کے ساتھ اپنا منصوبہ شروع کیا لیکن پھر ملک میں جنگ کی وجہ سے وہ منصوبے کو دمشق کے مضافاتی علاقے ثاقبہ منتقل کرنے پر مجبور ہو گئے
وہ پہلے اپنے گھر میں ڈبوں میں کیڑوں کی افزائش کرتے رہے، پھر زمین کرائے پر لے کر اس پر اپنا فارم بنا لیا۔ انہوں نے زمین کو زرخیز بنانے اور اپنی تیار کردہ نامیاتی کھاد سے بہتر فصل پیدا کرنے میں کسانوں کی مدد بھی کی
سڑسٹھ سالہ کاشت کار نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا ”یہ نامیاتی کھاد ہے۔ جب آپ اسے مٹی میں ملاتے ہیں تو اس سے آبپاشی میں 30 سے 40 فی صد بچت ہوتی ہے۔ جب آپ آبپاشی میں 30 سے 40 فیصد بچت کرتے ہیں تو اس سے ایندھن یا ڈیزل میں بچت ہوتی ہے۔ یہ وہ توانائی ہے، جو آپ آبپاشی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ دوسری جانب بچی کھچی خوراک دوبارہ استعمال میں آ جاتی ہے“
یہ کیڑے بچی کچھی خوراک کھاتے ہیں، جو ان کے جسم سے گزر کر کھاد میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد اسے پودے اگانے کے لیے قیمتی اضافے کے طور پر مٹی میں شامل کیا جا سکتا ہے
اپنے فارم میں یہ نامیاتی کھاد استعمال کرنے والے اور خلیفہ کے گاہکوں میں سے ایک بسام عبدالجواد نے بتایا ”عام طور پر میں اردن کی کھاد استعمال کرتا ہوں اور فی دس کلو گرام کے لیے ڈیڑھ لاکھ سے ایک لاکھ ساٹھ ہزار (شامی پاؤنڈ) (تقریباً 33 سے ساڑھے 35 امریکی ڈالر) ادا کرتا ہوں۔ یہ کھاد 0.49 ایکڑ رقبے کے لیے کافی ہوتی ہے۔ نامیاتی کھاد کا پورا ٹینک مجھے ایک لاکھ شامی پاؤنڈز میں پڑے گا اور میں اسے 2.47 ایکڑ رقبے پر استعمال کر سکتا ہوں“
خلیفہ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس تقریباً پچاس گاہک ہیں اور امید ہے کہ ان کی تیار کردہ کھاد کو استعمال کرنے والے کسانوں کی تعداد پورے شام میں بڑھے گی تاکہ پانی اور محنت سمیت پیسہ بھی بچایا جا سکے۔