شیرباز مری کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے باکسر ہیں، لیکن انہیں اپنے کھیل کے لیے دوہری جدوجہد کرنی پڑتی ہے
شیرباز قومی سطح پر کئی مقابلوں میں حصہ لے چکے ہیں اور آل پاکستان گیمز کا بھی حصہ رہے ہیں۔ شیر باز باکسنگ کی ٹریننگ اور کلب کے اخراجات سبزی منڈی میں مزدوری کر کے پورے کرتے ہیں
نیشنل لیول کے باکسر شیرباز مری نے بے شمار میڈلز جیت کر ملک کا نام روشن کیا ہے، مگر حالات کے ہاتھوں مجبور ہو کر وہ ان دنوں سبزی منڈی میں لوڈنگ کا کام کرنے پر مجبور ہے
شیر باز مری کہتے ہیں ”آمدنی اور روزگار نہ ہونے کے باعث میں سبزی منڈی میں لوڈنگ کا کام کر رہا ہوں، جس سے جو تھوڑے بہت پیسے ملتے ہیں، ان سے اپنا گزر بسر کرتا ہوں۔“
شیر باز مری نے کہا ”میں اس وقت پروفیشنل باکسنگ کھیل رہا ہوں، پورے پاکستان سے میڈل جیتے ہیں، آل بلوچستان سے لے کر آل کوئٹہ تک، پھر آل سندھ بلوچستان، آل پاکستان، نیشنل لیول کے تمام میڈل میرے پاس ہیں۔“
انہوں نے انتہائی افسوس کے ساتھ بتایا ”باہر کے ممالک میں میڈلز جیتنے والے فائٹرز کو بہت عزت دی جاتی ہے، مگر پاکستان میں اس حوالے سے کوئی پذیرائی نہیں ملتی“
ناقدری کی بھینٹ چڑھنے والے باصلاحیت باکسر کا کہنا تھا ”اتنے سارے میڈل اور ٹائٹل جیتنے کے باوجود کسی نے نہیں پوچھا کہ آپ بھی ہمارے پلیئر اور ہیرو ہو۔ یہاں کوئی پوچھنے والا نہیں۔۔ پوچھنا تو چھوڑیں، کوئی سپورٹ ہی نہیں کرتا۔ آپ چاہے جتنے میڈل جیتیں، چاہے کتنے ہی بڑے اسٹار بن جائیں لیکن یہاں کسی کو کوئی پرواہ نہیں“
انہوں نے بتایا ”ٹائٹل فائٹ کے لئے مجھ سے تیس ہزار روپے مانگے گئے، جو میرے پاس نہیں کہ میں ٹائٹل کی فیس بھر سکتا۔“
شیرباز مری نے کہا ”گھر چلانے اور فائٹ کھیلنے کے لئے مزدوری کرنے پر مجبور ہوا ہوں۔ میں الحمدللہ سارا دن محنت مزدوری کرنے کے بعد روزانہ دو ڈھائی گھنٹے پریکٹس کرتا ہوں“
انہوں نے کہا کہ فائٹ کی تیاری کے لئے ہمیں تیاری کرنی پڑتی ہے، ڈائٹ کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے، جس پر کافی اخراجات لگتے ہیں، مگر جب ہم میڈلز جیت جاتے ہیں تو اس کے بعد ہماری کسی بھی سطح پر کوئی پذیرائی نہیں ہوتی
انہوں نے بتایا ”دبئی میں فائٹ کھیلنے کے لئے ایک لاکھ سے دو لاکھ روپے لگتے ہیں، اللہ جانتا ہے کہ ہمارے پاس لاکھ تو بہت دور کی بات، ایک ہزار روپے بھی نہیں ہیں۔۔ پاکستان میں پروفیشنل فائٹ ہونے ہوتی ہے، اس کے لئے بھی کم از کم تیس ہزار روپے لگتے ہیں اور تیس ہزار روپے تو صرف فیس لگتی ہے، اس کے علاوہ ہمیں جو ڈائٹنگ ہوتی ہے، کام چھوڑنا پڑتا ہے، گھر چلانا پڑتا ہے، ٹریننگ کرنی پڑتی ہے، کیونکہ جب آپ ڈبل ٹریننگ کرتے ہیں اور اچھی خوراک لیتے ہیں تبھی آپ فائٹ کے قابل ہوتے ہیں۔“
شیرباز مری نے بتایا کھیل کے اخراجات پورے کرنے کے لیے انہیں اپنی موٹر سائیکل بھی بیچنی پڑ گئی ہے
باکسر شیر باز مری نے کہا کہ حکومت سے ہماری اپیل ہے کہ اسپورٹس مین کو ترجیح دیں، پاکستان میں باکسنگ کے شعبے میں بہت زیادہ ٹیلنٹ موجود ہے، آپ باکسر کو آگے لائیں گے تو باکسر اولمپئن تک کھیل کر پاکستان کا نام روشن کرسکے گا، اسپورٹس مین کو ترجیح دینے سے پاکستان نام روشن ہوگا
انہوں نے کہا کہ اس وقت میں پاکستان پروفیشنل باکسنگ کھیل رہا ہوں۔ نومبر میں ایوب اسٹیڈیم میں میری ٹائٹل فائٹ ہے، جسے میں انشاء اللہ ضرور جیتوں گا“