ایرانی مذہبی رہنما کا حکومت مخالف مظاہروں کے حق میں بیان

ویب ڈیسک

ایران کے ایک اہم مذہبی عالم نے ایرانی پولیس کے ہاتھوں بائیس سالہ کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ہونے والے ملک گیر مظاہروں کی حمایت میں بیان دیتے ہوئے میڈیا کی آزادی کا مطالبہ کیا ہے

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایرانی عالم دین آیت اللہ جواد علوی بروجردی نے کہا ہے ”مسلمان معاشرے کے رہنما پر تنقید کرنے کا لوگوں کو حق ہے، چاہے تنقید جائز ہو یہ نہ ہو“

آیت اللہ جواد علوی بروجردی نے ایران کی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ”عوام کچھ کہہ رہے ہیں اور جو آپ کر رہے ہیں اس سے وہ اتفاق نہیں کرتے“

اڑسٹھ سالہ ایرانی عالم آیت اللہ جواد علوی بیسوی صدی عیسویں کے ایرانی گرینڈ آیت اللہ حسین بروجردی کے پوتے ہیں

واضح رہے کہ کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے دوران دو سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل ہیں

آیت اللہ جواد علوی نے مزید کہا کہ میڈیا کو آزاد ہونا چاہیے اور سرکاری ٹیلی ویژن چینل پر مختلف نظریات کے اظہار کی اجازت ہونی چاہیے

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ سے کچھ لوگوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے اور ان میں سے جو ابھی بھی جیل میں ہے، ان کے ساتھ نرمی سے پیش آیا جائے

اس سے قبل 26 ستمبر کو سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے ایک اہم حامی رہنما گرینڈ آیت اللہ حسین نوری حمدانی نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ عوام کے مطالبات کو سنیں

چند دن پہلے ایران کے شہر اردابیل میں ایک اسکول طالبہ کو حکومت کی حمایت میں نغمہ گانے سے انکار پر سکیورٹی فورسز نے تشدد کر کے ہلاک کر دیا تھا

سکیورٹی فورسز نے 13 اکتوبر کو ایک اسکول پر چھاپے کے دوران 16 سالہ اسرا پناہی سمیت دیگر لڑکیوں پر تشدد کیا تھا۔ متعدد لڑکیوں کو ہسپتال لے جایا گیا جبکہ کئی کو گرفتار کیا گیا لیکن اسرا پناہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ایران میں مظاہرین کے خلاف کارروائی کے دوران اب تک دو سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں کم از کم ستائیس بچے شامل ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close