یورپی ماہرین کئی سال کی تحقیق کے بعد دنیا بھر میں استعمال ہونے والی سب سے عام سبزی آلُو سے نئی طاقتور اینٹی بائیوٹک دریافت کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں
ماہرین نے کئی سال کی تحقیق کے بعد آلُو میں بیماری پیدا کرنے والے بیکٹیریاز یا کیڑوں میں چھپی طاقتور اینٹی بائیوٹک کو ڈھونڈ نکالا ہے، جسے انہوں نے ’سولانی مائسن‘ solanimycin کا نام دیا ہے
طبی جریدے ’ایم بائیو‘ میں تحقیق کے مطابق یورپی ماہرین نے کئی سال کی محنت کے بعد آلُو کو خراب کرنے والے بیکٹیریاز میں موجود طاقتور اینٹی بائیوٹک کو دریافت کیا ہے، جو کہ نہ صرف سبزیوں، پھلوں اور پودوں میں لگنے والی بیماری کو ختم کرنے کے کام آ سکتی ہے بلکہ اس سے انسانوں کو ہونے والی جلد کی بیماریوں اور عام طور پر خارش کا علاج کیا جا سکتا ہے
رپورٹ کے مطابق ماہرین نے ٹماٹر میں پائی جانے والے خصوصی اجزا ’ڈکیا سلونی یا ڈی سلونی‘ (Dickeya solani) پر تحقیق کی جو کہ آلُو میں ٹماٹر سے زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہے
مذکورہ اجزا کو ماہرین نے پہلی بار ایک دہائی قبل ٹماٹر میں دریافت کیا تھا اور اس کے بعد ماہرین نے شک ظاہر کیا تھا کہ یہی اجزا آلُو میں بھی ہوں گے اور بعد ازاں یہ خدشہ درست ثابت ہوا تھا
ماہرین نے مذکورہ اجزا میں آلُو کو کیڑا لگانے یا انہیں نقصان پہنچانے والے بیکٹیریاز ’اوسیڈائن اے‘ (oocydin A) پر تحقیق کی، جہاں سے انہیں ایک طاقتور اینٹی بائیوٹک ملی
واضح رہے کہ مذکورہ بیکٹیریاز آلُو کو سخت نقصان پہنچاتے ہیں لیکن ان ہی بیکٹیریاز میں طاقتور اجزا بھی موجود ہیں، جو کہ دیگر پھلوں، سبزیوں اور پودوں کی بیماریوں کو ختم کرنے کا کام کر سکتے ہیں
ماہرین نے آلُو کو بیمار بنانے والے بیکٹیریاز سے دریافت ہونے والی اینٹی بائیوٹک کو ’سولانی مائسن‘ (solanimycin) دیا ہے، جس سے پودوں، پھلوں اور سبزیوں کے علاوہ انسانوں کو لگنے والے ’فنگس‘ (fungus) کا کامیاب علاج کیا جا سکتا ہے
ماہرین نے واضح کیا کہ مذکورہ معاملے پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن ماہرین کو امید ہے کہ آلُو کو خراب کرنے والے بیکٹیریاز سے دریافت ہونے والی اینٹی بائیوٹک پودوں سمیت انسانوں کو بھی فائدہ پہنچائے گی۔