اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریش نے پیر کو مصر میں موسمیاتی سربراہی اجلاس میں عالمی رہنماؤں کو متنبہ کیا کہ انسانیت کو عالمی حدت کے خلاف جنگ میں مل کر کام کرنے یا ’اجتماعی خودکشی‘ میں سے کسی ایک کے سخت انتخاب کا سامنا ہے
وہ تقریباً ایک سو سربراہان مملکت سے حکومت شرم الشیخ کے بحیرہ احمر کے ریزورٹ میں دو دن سے ملاقات کر رہے ہیں، جنہیں ماحول دشمن گیسوں کے اخراج میں کمی اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے اثرات سے تباہ حال ترقی پذیر ممالک کو مالی طور پر واپس لانے کے مطالبات کا سامنا ہے
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے پیر کو مندوبین سے اپنے خطاب میں کہا ”دنیا موسمیاتی جہنم کی طرف جانے والی شاہراہ پر ہے اور ہمارا پیر ایکسلیریٹر پر ہے“
گوتریش، جو اس بات کے لیے مشہور ہیں کہ وہ اپنی بات کہنے کے لیے الفاظ کو چباتے نہیں ہیں، نے مندوبین سے خطاب میں کہا ”دنیا تیزی سے اس مقام کی طرف بڑھ رہی ہے، جہاں موسمیاتی تباہی کو واپس پلٹانا ناممکن ہو جائے گا“
ان کا کہنا تھا ”موسمیاتی تبدیلی ایک مختلف ٹائم لائن اور پیمانے پر ہے۔ یہ ہمارے دور کے مسئلے کو واضح کر رہی ہے۔ یہ ناقابلِ قبول، غیر معمولی اور اپنے آپ کو دھوکہ دینا ہے کہ اسے پس پشت ڈال دیا جائے“
واضح رہے کہ گزشتہ روز موسمیاتی تبدیلی پر سربراہ کانفرنس کوپ 27 مصر کا تفریحی مقام پر آغاز ہو گیا ہے۔ اس سے پہلے برطانیہ نے کوپ کی صدارت مصر کے حوالے کی تھی
کوپ27 کو ’عمل درآمد کوپ‘ کا نام دیا گیا ہے، کیونکہ اس کا مقصد وعدوں کو زمین پر عملی شکل دینا اور بحران پر قابو پانے کے لیے عزم کو مضبوط بنانا ہے
اپنے خطاب میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا ”ہدف سب کے لیے قابلِ تجدید اور سَستی توانائی فراہم کرنا ہونا چاہیے“ خاص طور پر انہوں نے امریکہ اور چین سے اس کی رہنمائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ اخلاقی طور پر لازم ہے کہ زیادہ آلودگی پھیلانے والے ممالک کمزور ممالک کی مدد کریں
چینی رہنما شی جن پنگ، جن کا ملک دنیا میں سب سے زیادہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کرنے والا ملک ہے، سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے ہیں۔