کرکٹ میں پاکستان اور انڈیا کے چند یادگار ٹاکرے۔۔

ویب ڈیسک

کرکٹ کے میدان کے روایتی حریف پاکستان اور انڈیا ورلڈ کپ کے سب سے بڑے میچ میں ہفتے کو مدمقابل ہوں گے اور احمدآباد میں ہونے والے اس میچ کے ذریعے پاکستانی ٹیم بھارت کے خلاف عالمی کپ میں جاری جمود کو توڑنے کی کوشش کرے گی

دونوں ٹیموں کے درمیان اس مقابلے سے قبل اب تک روایتی حریف ٹیموں کے درمیان ہونے والے چھ دلچسپ اور بہترین مقابلوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

 جاوید میانداد کا یادگار چھکا:
18 اپریل شارجہ میں 1986 میں جاوید میانداد کی جانب سے مارا گیا پاک انڈیا کرکٹ مقابلوں کے یادگار ترین لمحات میں سے ایک ہے جہاں اس سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان نے ایک وکٹ سے کامیابی حاصل کر کے چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

پاکستان کو فتح کے لیے 50 اوورز میں 246 رنز درکار تھے اور جب میانداد بیٹنگ کے لیے میدان میں آئے تو 61 رنز پر تین وکٹیں گر چکی تھیں۔

114 گیندوں پر 116 رنز بنانے والے میانداد پاکستان کو فتح کی دہلیز تک لے گئے اور قومی ٹیم کو آخری گیند پر فتح کے لیے تین رنز درکار تھے اور قومی ٹیم کے اس عظیم بلے باز نے اعصاب شکن مقابلے میں چیتن شرما کو چھکا رسید کر کے پاکستان کو یادگار فتح سے ہمکنار کرا دیا۔

اس فتح کے بعد ملک بھر میں جشن کا سماں تھا اور میانداد کو ان کی عمدہ کارکردگی پر سونے کی تلوار سے نوازا گیا تھا۔

عمران خان کا بہترین باؤلنگ اسپیل رائیگاں:
شارجہ 22 مارچ 1985 کو عمران خان نے اپنے ون ڈے کیریئر کی بہترین باؤلنگ کرتے ہوئے صرف 14 رنز کے عوض چھ وکٹیں لے کر انڈین ٹیم کو صرف 125 رنز پر چلتا کر دیا تھا

تاہم ان کی یہ شاندار باؤلنگ رائیگاں گئی اور پاکستان کی ٹیم صرف 87 رنز بنا کر ڈھیر ہو گئی

29 رنز بنانے والے رمیز راجا کے سوا کوئی بھی بلے باز بھارتی باؤلنگ کا سامنا نہ کر سکا لیکن قومی ٹیم کی میچ میں شکست کے باوجود عمران خان کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

 اجے جدیجا کی دھواں دھار بلے بازی:
9 مارچ 1996، بنگلور میں ورلڈ کپ کا کوارٹر فائنل بھی چند یادگار پاکستان اور انڈیا مقابلوں میں سے ایک ہے، جس میں انڈیا نے فتح سمیٹی تھی

اس میچ میں پاکستانی اوپنرز کی دھواں بیٹنگ آج بھی ہمارے ذہنوں میں محفوظ ہے لیکن میچ میں اصل فرق اجے جدیجا کی جارحانہ بیٹنگ ثابت ہوئی تھی اور ان کی اسی بیٹنگ کی بدولت انڈیا نے 8 وکٹوں کے نقصان پر 287 رنز کا مجموعہ اسکور بورڈ پر سجایا تھا

اجے جدیجا نے وقار یونس کی جانب سے کرائے گئے بھارتی اننگز کے آخری اوور میں چار چوکے اور دو چھکے لگائے تھے اور صرف 25 گیندوں پر 45 رنز کی باری کھیلی تھی

اس میچ میں دفاعی چیمپیئن پاکستان کو 39 رنز سے شکست ہوئی تھی اور قومی ٹیم ٹائٹل کی دوڑ سے باہر ہو گئی تھی۔

گنگولی کی یادگار سنچری:
18 جنوری 1998، ڈھاکا میں کھیلا گیا سلور جوبلی آزادی کپ کا فائنل بھی پاکستان اور انڈیا کے ان چند یادگار میچوں میں سے ایک ہے، جس کی جھلکیاں اب بھی انڈین مداحوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیر دے دیتی ہیں

پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے سعید انور کے 140 رنز کی بدولت 314 رنز بنائے تھے، جس کے بعد ہدف کو دیکھتے ہوئے پاکستان کی فتح یقینی نظر آتی تھی

لیکن اس دن سارو گنگولی کسی اور ارادے سے ہی میدان میں اترے تھے اور انہوں نے 11 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 124 رنز کی شاندار باری کھیلی تھی، جس کی بدولت انڈیا نے ایک گیند قبل 315 رنز کا ہدف حاصل کر لیا تھا

اس فتح کی خاص بات یہ ہے کہ یہ اس وقت کسی بھی ٹیم کی جانب سے حاصل کیا گیا سب سے بڑا ہدف تھا۔

سنچورین میں ٹنڈولکر کا راج:
سچن ٹنڈولکر نے انڈیا کے لیے درجنوں میچز جیتے ہیں لیکن ورلڈ کپ 2003 میں یکم مارچ کو سنچورین کے مقام پر پاکستان کے خلاف کھیلی گئی ان کی جارحانہ باری ان کے کیریئر کی چند یادگار اننگز میں سے ایک ہے

پاکستان نے سعید انور کی سنچری کی بدولت پہلے کھیلتے ہوئے 274 رنز کا مجموعہ اسکور بورڈ پر سجایا تھا تو دلچسپ مقابلے کی توقع کی جا رہی تھی

لیکن خطرناک موڈ کے ساتھ میدان میں اترنے والے سچن ٹنڈولکر نے شعیب اختر، وقار یونس اور وسیم اکرم پر مشتمل باؤلنگ اٹیک کے خلاف دھواں دھار بیٹنگ کرتے ہوئے صرف 75 گیندوں پر 99 رنز کی اننگز کھیل کر میچ کو یکطرفہ بنا دیا

گوکہ شعیب اختر نے بعد میں ٹنڈولکر کی وکٹ تو لی لیکن اس وقت تک وہ اپنا کام کر چکے تھے اور ایک طرح سے میچ کا فیصلہ ہو چکا تھا۔۔ یوں بھارت نے 6 وکٹوں کی بڑی جیت اپنے نام کر لی تھی۔

فخر زمان اور عامر کی بہترین کارکردگی:
چیمپئنز ٹرافی 2017 کا فائنل پاکستان کرکٹ کی جدید تاریخ کا یادگار ترین میچ ہے جہاں پاکستان نے 18 جون کو انڈیا کو حیران کن طور پر یکطرفہ مقابلے میں شکست دے کر چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا

فخر زمان نے فائنل میں 106 گیندوں پر 114 رنز کی باری کھیلے کے ساتھ ساتھ اظہر علی کے ہمراہ 128 رنز کی اوپننگ شراکت بھی قائم کی تھی، جس کی بدولت قومی ٹیم نے 4 وکٹوں کے نقصان پر 338 رنز بنائے تھے۔

پاکستانی باؤلرز بالخصوص محمد عامر نے بھارتی باؤلرز کی ایک نہ چلنے دی اور 158 رنز پر انڈین ٹیم کو ٹھکانے لگا کر میچ میں 180 رنز کے بڑے مارجن سے فتح اپنے نام کر لی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close