پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس، نون لیگی ممبران اسمبلی کی جانب سے قائدین کو اپنے استعفے بھجوانے کا سلسلہ شروع

نیوز ڈیسک

حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہی اجلاس میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان کو استعفے جمع کروانے کی تجویز دے دی ہے

باوثوق ذرائع کے مطابق نوازشریف نے تجویز کیا ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں اپنے ارکان کے استعفے پی ڈی ایم کے سربراہ کے پاس جمع کروا دیں۔ لانگ مارچ کے بعد مولانا فضل الرحمان استعفے مناسب وقت پر اسپیکر کو پیش کریں

واضح رہے کہ  اسلام آباد میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے سربراہان کا اجلاس جاری ہے، سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف بھی بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہیں

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کرنے کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے جیل بھرو تحریک چلانے کی تجویز دی گئی، اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تجویز دی گئی کہ اسمبلیوں سے استعفے لانگ مارچ کے بعد دیئے جائیں اور مناسب وقت پر اس آپشن کا استعمال کیا جائے۔

واضح رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے بارہا یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ جنوری میں تحریک انصاف کی حکومت کو جانا ہوگا

دوسری جانب مسلم لیگ نون کے ممبران اسمبلی کی جانب سے اپنے استعفے پارٹی قائدین کو بھجوانے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے

پاکستان مسلم لیگ ن کے ایم این اے افضل کھوکھر اور ایم پی اے سیف الملوک کھوکھر کی جانب سے استعفے اپنی قیادت کو بھجوا دیے گئے ہیں

ایم این اے افضل کھوکھر اور ایم پی اے سیف الملوک کھوکھر نے پارٹی کو استعفیٰ بھجوا دیا جبکہ گزشتہ روز سرگودھا سے لیگی ایم این اے چوہدری حامد حمید نے بھی استعفیٰ پیش کیا تھا۔ حامد حمید نے بھی اپنا استعفیٰ پارٹی قیادت کو بھجوایا تھا

سیف الملوک کھوکھر رکن پنجاب اسمبلی ہیں جبکہ چوہدری حامد حمید سرگودھا کے ایم این اے ہیں۔

قبل ازیں مسلم لیگ ن ﺍﺣﺴﻦ ﺍﻗﺒﺎﻝ کا کہنا تھا ﮐﮧ ﭘﯿﭙﻠﺰﭘﺎﺭﭨﯽ ﺍﭘﻮﺯﯾﺸﻦ ﺟﻤﺎﻋﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺍﺗﺤﺎﺩ ﭘﯽ ﮈﯼ ﺍﯾﻢ ﮐﮯ ﺳﺐ ﻓﯿﺼﻠﻮﮞ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﺩﺭﺁﻣﺪ ﮐﺮﮮ ﮔﯽ ، ﻗﯿﺎﺩﺕ ﻧﮯ ﺍﺳﺘﻌﻔﻮﮞ ﮐﺎ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﺳﺐ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ

ﻧﺠﯽ ﭨﯽ ﻭﯼ ﭼﯿﻨﻞ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ پرﻭﮔﺮﺍﻡ ﻣﯿﮟ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﭘﺎﺭﭨﯽ ﮐﯽ ﻣﺮﮐﺰﯼ ﻗﯿﺎﺩﺕ ﻧﮯ ﺍﺑﮭﯽ ﺗﮏ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﺘﻌﻔﻮﮞ ﮐﯽ ﮨﺪﺍﯾﺎﺕ ﺟﺎﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﺍﺳﺘﻌﻔﻮﮞ ﮐﺎ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﺳﺐ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮈﯾﻤﻮ ﮐﺮﯾﭩﮏ ﻣﻮﻭﻣﻨﭧ ﮐﮯ ﻓﯿﺼﻠﻮﮞ ﭘﺮ ﭘﯿﭙﻠﺰﭘﺎﺭﭨﯽ ﺑﮭﯽ ﻋﻤﻞ ﮐﺮﮮ ﮔﯽ ، ﺍﺳﺘﻌﻔﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺿﻤﻨﯽ ﺍﻧﺘﺨﺎﺑﺎﺕ ﮐﺮﺍﻧﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺁﺳﺎﻥ ﺑﺎﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮔﯽ۔

ﻣﺴﻠﻢ ﻟﯿﮓ ﻥ ﮐﮯ ﺭﮨﻨﻤﺎ ﻧﮯ کہا کہ ﺍﯾﮏ ﻃﺮﻑ ﺗﻮ ﭘﯽ ﮈﯼ ﺍﯾﻢ ﺗﻤﺎﻡ ﺳﯿﺎﺳﯽ ﺟﻤﺎﻋﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﺍﺗﺤﺎﺩ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﻭﺯﯾﺮ ﺍﻋﻈﻢ ﻋﻤﺮﺍﻥ ﺧﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺗﺤﺮﯾﮏ ﺍﻧﺼﺎﻑ ﺍﯾﮏ ﻃﺮﻑ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﮐﮭﮍﮮ ﮨﯿﮟ

جب کہ اس حوالے سے شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ استعفے سنجیدہ آپشن ہے اور اس کا حتمی فیصلہ پی ڈی ایم کی میٹنگ میں ہوگا۔ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے اجلاس میں اجلاس آج مستقبل کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

اجلاس میں اسمبلیوں سے استعفے، لانگ مارچ، پہیہ جام یا پھر لاک ڈاؤن کرنے پہ غور و خوص کیا جائے گا۔

دوسری جانب باخبر کے حوالے سے یہ ﺧﺒﺮ بھی ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺁﺋﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ  ﭘﯽ ﮈﯼ ﺍﯾﻢ ‏ﻣﯿﮟ ﺍﺳﺘﻌﻔﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻻﻧﮓ ﻣﺎﺭﭺ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﻣﻠﮯ ﭘﺮﺍﺧﺘﻼﻓﺎﺕ ﮐﻢ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﻣﺰﯾﺪ ﺑﮍﮪ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ

ﺫﺭﺍﺋﻊ کا کہنا ہے ﮐﮧ ﻣﺴﻠﻢ ﻟﯿﮓ ﻥ ﺍﺳﻤﺒﻠﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﻓﻮﺭﯼ ﺍﺳﺘﻌﻔﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﯾﮑﻢ ﺟﻨﻮﺭﯼ ﮐﻮ ﺍﺳﻼﻡ ﺁ ﺑﺎﺩ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﻻﻧﮓ ﻣﺎﺭﭺ ﮐﮯ ﺣﻖ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ جب کہ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﭘﯿﭙﻠﺰ ﭘﺎﺭﭨﯽ ﺳﻤﯿﺖ ﭘﺎﻧﭻ ﺟﻤﺎﻋﺘﯿﮟ ﺍﺳﺘﻌﻔﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﻣﻠﮯ ﭘﺮ ﻏﯿﺮ ﺳﻨﺠﯿﺪﮦ ﺍﻭﺭ ﻻﻧﮓ ﻣﺎﺭﭺ ﺑﮭﯽ ﯾﮑﻢ ﺟﻨﻮﺭﯼ ﮐﯽ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﺟﻨﻮﺭﯼ ﮐﮯ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﯾﺎ ﺗﯿﺴﺮﮮ ﮨﻔﺘﮧ ﻣﯿﮟ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺣﺎﻣﯽ ﮨﯿﮟ

ﻗﻮﻣﯽ ﺍﺧﺒﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﺋﻊ ﺭﭘﻮﺭﭦ ﻣﯿﮟ دعویٰ کیا ﮔﯿﺎ ہے ﮐﮧ ﻣﺼﺪﻗﮧ ﺫﺭﺍﺋﻊ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﭘﯽ ﮈﯼ ﺍﯾﻢ ﮐﯽ ﺗﻤﺎﻡ جماعتیں ﭘﺎﻧﭻ ﺟﻠﺴﮯ، ﺁ ﭨﮫ اجلاس ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﺍﺑﮭﯽ ﺗﮏ ﺍﮨﻢ ﻣﻌﺎﻣﻼﺕ ﭘﺮ ﻣﺘﻔﻖ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﺳﮑﮯ ہیں

رپورٹ کے مطابق ﻣﺮﯾﻢ ﻧﻮﺍﺯ ﮨﺮ ﺻﻮﺭﺕ ﺍﺳﻤﺒﻠﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﺳﺘﻌﻔﮯ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﺎ ﮐﺎﺭﮈ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ، ﺟﺒﮑﮧ ﭘﯿﭙﻠﺰﭘﺎ ﺭﭨﯽ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﮕﺮ ﭼﺎﺭ ﺟﻤﺎﻋﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﺆﻗﻒ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﮨﮯ ۔ ﺍﻥ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺳﺘﻌﻔﻮﮞ ﮐﮯ ﺁﭘﺸﻦ ﮐﻮ ﺻﺮﻑ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﮐﻮ ﮈﺭﺍﻧﮯ ﮐﯽ ﺣﺪ ﺗﮏ ﺭﮐﮭﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭﺍﺳﺘﻌﻔﮯ ﺑﺎﻗﺎﻋﺪﮦ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﺳﭙﯿﮑﺮ ﺍﺳﻤﺒﻠﯽ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺩیے ﺟﺎﺋﯿﮟ، ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﮔﺮ ﺍﺳﻤﺒﻠﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﺳﺘﻌﻔﮯ ﺩﮮ ﺩیے ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﺍﺭﺍﮐﯿﻦ ﺍﺳﻤﺒﻠﯽ ﺑﺎﻏﯽ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺗﺼﺪﯾﻖ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺟﻤﺎﻋﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮔﺮﻭﭘﻨﮓ ﺑﮭﯽ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﺎ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﮐﻮ ﮨﻮ ﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻮﺯﯾﺸﻦ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close