چینی، کھاد، سیمنٹ اور تمباکو  کے شعبوں کے لیے نیا ٹریکنگ نظام کیا ہے؟

نیوز ڈیسک

اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے تمباکو، سیمنٹ، چینی اور کھاد کے شعبوں کے لیے ’ٹریک اینڈ ٹریس سلوشن‘ کے نئے نظام کا افتتاح کر رہے ہیں

حکومت کو توقع ہے کہ اس نظام سے ٹیکس آمدن میں اضافہ، جعل سازی میں کمی اور پیداواری حجم کے مضبوط، ملک گیر، الیکٹرانک مانیٹرنگ نظام کے نفاذ کے ذریعے ناجائز اشیا کی سمگلنگ کو روکنا اور پیداواری مرحلے پر مختلف مصنوعات پر پانچ ارب روپے سے زائد ٹیکس سٹیمپ لگانا ہے

کہا جا رہا ہے کہ اس نظام سے ایف بی آر پورے سپلائی چین میں سامان کا سراغ لگا سکے گا

حکومت کا کہنا ہے کہ اس نظام کا مقصد معاشی سرگرمیوں کی ڈجیٹلائزیشن میں تیزی لانا، ریونیو کو بہتر بنانا اور مارکیٹ میں جعلی مصنوعات کی روک تھام بھی ہے

ایک اخباری رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے بتایا کہ اس سے چار کروڑ پچاس لاکھ ٹن سیمنٹ، چار ارب سگریٹ، چالیس لاکھ ٹن چینی اور چار کروڑ ٹن کھاد ٹیکس نیٹ میں آئیں گے

یاد رہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریوینیو نے مخصوص اشیا جیسے تمباکو، سیمنٹ، چینی اور کھاد کی انفارمیشن ٹیکنالوجی پر مبنی ٹریک اینڈ ٹریس نظام کے تحت الیکٹرانک مانیٹرنگ کے پانچ سالہ لائسنس کے اجرا کے لیے پری بڈنگ کانفرس کا اہتمام سال کے اوائل میں کیا تھا

کانفرس میں ممبر آئی آر آپریشنز اور پراجیکٹ ڈائریکٹر نے ٹریک اینڈ ٹریس نظام کی افادیت، خصوصیات اور پاکستان میں اس کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا تھا کہ اس نظام کے باعث انسانی عمل دخل کم سے کم ہو جائے گا۔ ریونیو کے نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے گا اور مخصوص اشیا کی کم فروخت کو ظاہر کرنے کا رحجان کم ہو گا اور وقت پر ڈیوٹیز اور ٹیکسز کی ادائیگی ممکن ہو سکے گی

لیکن بعد ازاں اس معاہدے کو عدالت میں چیلنج کر دیا گیا تھا۔ سندھ ہائی کورٹ نے میسرز اے جے سی ایل کنسورشیم کو دیئے کنٹریکٹ کے خلاف اپیل بعد میں خارج کر دی تھی۔ تاہم اس تاخیر کے بعد اب ایف بی آر اسے نافذ کرنے میں سنجیدہ ہے

ایف بی آر نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا: ’اس نظام سے ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوگا، جعل سازی میں کمی آئے گی اور غیر قانونی سامان کی سمگلنگ کی روک تھام ہوگی۔‘

خیال ہے کہ ٹریک اینڈ ٹریس پروڈکشن مرحلے پر مختلف مصنوعات پر پانچ ارب روپے سے زائد ٹیکس سٹیمپ لگانے اور ملک بھر میں الیکٹرانک مانیٹرنگ سسٹم پر عمل درآمد سے ایف بی آر کو سپلائی چین میں سامان کو ٹریک کرنے میں مدد ملے گی

تاہم، چینی کی صعنت نے اس نظام کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا تھا اور دعویٰ کیا کہ تھیلوں پر ٹی ٹی ایس اسٹکر اسٹیمپ چسپاں کرنا ممکن نہیں ہوگا، کیونکہ یہ ہٹ جائیں گے اور آخر کار ٹیکس چوروں کو اس سے فائدہ پہنچے گا

ان کا مزید کہنا تھا کہ پولی پروپیلین بیگز پر نئی ٹیکنالوجی کا اطلاق نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ اسٹکرز ان پر چپکے نہیں رہیں گے

وزیراعظم عمران خان کو اس سال اگست میں لکھے گئے ایک خط میں، پاکستان پولی پروپیلین ووون ساک مینوفیکچرز ایسوسی ایشن (PPWSMA) نے ٹی ٹی ایس نے تھیلوں پر کوئیک رسپانس (QR) کوڈ پرنٹ کرنے پر زور دیا

خط میں، پی پی ڈبلیو ایس ایم اے کے چیئرمین سکندر خان، جو پی ایس ایم اے کے چیئرمین بھی ہیں، نے کہا  کہ ہم نے ایف بی آر سے درخواست کی ہے کہ تمام پولی پروپیلین فیکٹریوں کے لیے چینی، کھاد، سیمنٹ، گندم کے لیے تیار کردہ تھیلوں پر کیو آر کوڈ پرنٹ کرنے کی شرط عائد کی جائے۔ بظاہر حکومت کے اس پر عمل درآمد کے اعلان سے لگتا ہے کہ ان تحفظات کو دور کر دیا گیا ہے

اس نظام کے فعال ہونے کے بعد یہ صنعتیں ٹیکس اسٹیمپ کے بغیر مارکیٹ میں اپنی مصنوعات نہیں بیچ سکیں گی اور ایف بی آر سیلز سٹیمپ کے بغیر مارکیٹ میں موجود سگریٹ، چینی، سیمنٹ اور کھاد قبضے میں لے سکے گا۔ل

ایک اندازے کے مطابق صرف ان صنعتوں میں سالانہ اربوں روپے کا ٹیکس چوری ہوتا ہے، جبکہ کارٹیل کا بن جانا بھی حکومت کے لیے دردِ سر بنا ہوا ہے

اس قانون کے تحت ہر پراڈکٹ پر بشمول ٹن، کنٹینر یا بوتل، مخصوص اشیا چاہے تیار کی گئی ہوں یا درآمد کی گئی ہوں، متعین کردہ طریقے سے ٹیکس اسٹیمپ، بینڈیرول، اسٹکر، لیبل، بارکوڈ وغیرہ لگائی یا چھاپی جائیں گی: بشرط یہ کہ ایسی مخصوص اشیا کے سلسلے میں جو مستثنیٰ ہوں یا برآمدی ٹیکس ڈاک ٹکٹوں کے لیے ہوں، اس پر لگانے کی ضرورت نہ ہو،  لیکن واضح طور پر، قابل فہم اور انمٹ طور پر ’مستثنیٰ سامان‘ یا ’برآمد کے لیے‘ کے طور پر نشان لگایا جائے گا

یہ ٹکٹیں ان مصنوعات پر لگائی جا سکتی ہیں جو پانچ سے نوے ڈگری سیلسئیس کے درمیان ہوں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close