بھارت: ’نچلی ذات‘ کے طلبہ سے ٹوائلٹ صاف کرانے کا معاملہ

ویب ڈیسک

جنوبی بھارت کی ریاست تمل ناڈو میں پولیس حکام ایک اسکول کے پرنسپل سمیت اسکول انتظامیہ کے ان افراد کو تلاش کر رہے ہیں، جنہوں نے پسماندہ برادری سے تعلق رکھنے چھ بچوں کو اسکول کے بیت الخلا صاف کرنے پر مجبور کیا، جس کی وجہ سے ان میں سے ایک بچہ مچھر سے پھیلنے والی وائرل انفیکشن کا شکار ہو گیا

اسکول کے ایک طالب علم کی والدہ ایس جینتی نے ایک فوج داری مقدمہ درج کروایا ہے۔ طالب علم کی والدہ کو ہیڈ مسٹریس کے اس فعل کے بارے میں اس وقت معلوم ہوا، جب ان کے بیٹے کو ڈینگی بخار ہوا اور اسے ہسپتال میں داخل کروانا پڑا

جینتی کا کہنا تھا ”جب میں نے اس سے پوچھا کہ اسے ڈینگی بخار کیسے ہوا تو بیٹے نے جواب دیا کہ وہ بلیچنگ پاؤڈر کے ساتھ روزانہ اسکول کا ٹوائلٹ صاف کرتا ہے، جہاں اسے مچھروں نے کاٹا“

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق جینتی نے کہا کہ بچے چھ ماہ سے اسکول کے واش رومز صاف کر رہے ہیں۔ ان کا بیٹا تمل ناڈو کے ضلع ایروڈ کے سرکاری اسکول میں پانچویں جماعت میں پڑھتا ہے۔ اسکول انتظامیہ کے خلاف بدھ کو شکایت درج کروائی گئی

نیوز چینل این ڈی ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ جینتی کے مطابق اسکول کی ہیڈ مسٹریس گیتا رانی نے اسکول میں ٹوائلٹس صاف کرنے کے لیے جبر کا شکار چھوٹی ذات کے بچوں کا انتخاب کیا۔ یہ چھوٹی ذات بھارت میں ذات پات کے متنازع نظام کا حصہ ہے

اگرچہ بھارت نے برطانیہ سے آزادی کے بعد 1955ع میں اچھوت ہونے کو غیر قانونی قرار دیا تھا اور یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں نے توثیقی اقدامات کیے لیکن عملی طور پر یہ اقدامات صرف کاغذ تک ہی محدود ہیں اور دلت برادری کے لوگ پورے ملک میں امتیازی سلوک اور بدسلوکی کا نشانہ بنے ہوئے ہیں

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں دلتوں کے خلاف جرائم میں 2020 میں 9.4 فیصد اضافہ ہوا۔ 2019 میں دلتوں کے خلاف جرائم کی تعداد 45،961 تھی، جو 2020 میں بڑھ کر 50،291 ہو گئی۔ واضح رہے کہ یہ تعداد صرف رپورٹ ہونے والے جرائم کی ہے

اپولیس حکام نے بتایا کہ سکول کی ہیڈ مسٹریس گیتا رانی اب مفرور ہیں اور انہیں گرفتار نہیں کیا گیا

انہیں جمعرات کو ان کے عہدے سے معطل کر دیا گیا تھا

دلت بچے کی والدہ جینتی کا کہنا تھا کہ چوتھی جماعت کے تین طلبہ اور پہلی جماعت کے ایک طالب علم کو بھی اسکول کے بیت الخلا صاف کرنے کے لیے کہا گیا اور وہ یہ کام کر رہے تھے

دلت بچوں سے اسکول کے ٹوائلٹس صاف کروانے کا معاملہ اس وقت سامنے آیا، جب ایک طالب علم کی ماں نے دیکھا کہ طلبہ ڈنڈے اور مگ اٹھائے اسکول کے واش روم سے نکل رہے ہیں

رپورٹ کے مطابق جینتی کا کہنا تھا ’پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ انہوں نے ٹوائلٹ صاف کیا اور ہیڈ مسٹریس نے انہیں ایسا کرنے کو کہا تھا۔ اس کلاس میں چالیس بچے پڑھتے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق اقلیتی ذات کے ساتھ ہے۔ ہیڈمسٹریس نے صرف ہمارے (دلتوں کے) بچوں کو ٹوائلٹ صاف کرنے کے لیے کہا‘

پولیس نے اسکول کے اعلیٰ حکام کے خلاف جووینائل جسٹس ایکٹ اور شیڈولڈ کاسٹ اور شیڈولڈ ٹرائب (امتناع مظالم) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے

حکام نے کہا کہ پولیس نے اسکول ہیڈمسٹریس کو گرفتار کرنے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں اور واقعے کی چھان بین جاری ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close