برِاعظم افریقا کے جنوبی ملک نمیبیا کی چراہ گاہوں میں موجود عجیب و غریب دائروں نے سائنسدانوں کو تقریباً پانچ دہائیوں تک الجھائے رکھا، لیکن ایک نئی تحقیق میں اس پُراسرار معاملے پر مزید روشنی ڈالی گئی ہے
نمیب کے ساحلی علاقے پر موجود سیکڑوں ہزاروں کی تعداد میں موجود یہ دائرے تقریباً اَسی سے ایک سو چالیس کلومیٹر طویل رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں
عرصے تک یہ سمجھا جاتا رہا کہ دیمک اس معاملے کی ذمہ دار ہے، لیکن ’پرسپیکٹِیوز اِن پلانٹ اِکالوجی، ایوولوشن اینڈ سسٹیمیٹکس‘ نامی جرنل میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ دائرے گھاس محدود پانی کی رسد کی وجہ سے خود بناتی ہوں
سائنسدانوں نے متعدد صحرائی علاقوں میں کبھی کبھار ہونے والی بارش اور گھاس کی جڑوں اور شاخوں کا تجزیہ کرتے ہوئے اور ممکنہ طور پر دیمک کے جڑوں کو نقصان پہنچانے کے امکانات کے پیشِ نظر یہ اخذ کیا کہ یہ پراسرار دائرے پانی کی کمی کی وجہ سے بنے
محققین کو، جن میں سے چند کا تعلق جرمنی کی یونیورسٹی آف گوٹِنجن سے تھا، معلوم ہوا کہ گھاس خود کو اس طریقے سے خود ہی ترتیب دیتی ہیں تاکہ باقی رہنے کے لیے پانی کو بانٹ سکیں
سائنسدانوں نے ان دائروں کے اندر اور ان کی اطراف مٹی کی نمی کی پیمائش کرنے کے لیے سینسر لگائے تاکہ تیس منٹ کے دورانیوں میں مٹی میں پانی کی موجودگی ریکارڈ کی جا سکے۔ پیمائش کا عمل 2020 کے خشک موسم سے شروع کیا گیا، جو 2022 کے بارشوں کے موسم کے اختتام تک جاری رہا
نتائج سے معلوم ہوا کہ بارشوں کے بعد دس دن کے اندر ہی دائرے میں موجود گھاس مرجھانا شروع ہو گئی تھی، جبکہ دائروں میں گھاس کی کونپلیں موجود نہیں تھیں
بارشوں کے بیس دنوں کے اندر دائرے کی گھاس مکمل طور پر مرجھا چکی تھی، جبکہ اطراف کی گھاس ہری بھری تھی۔