میں نے کسی پر جنسی حملہ کرنے کا الزام نہیں لگایا، چینی ٹینس کھلاڑی

ویب ڈیسک

بیجنگ – چین کی ٹینس کھلاڑی پینگ شوائے نے اپنے پہلے بیان کے برعکس ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ ”میں نے کسی پر جنسی حملے کا کوئی الزام نہیں لگایا تھا.“

واضح رہے کہ سابق ومبلڈن اور فرنچ اوپن ڈبلز کی چمپیئن رہنے والی پینگ شوائے نے گزشتہ ماہ سوشل میڈیا کے ذریعے الزام لگایا تھا کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کے اعلٰی عہدیدار اور چین کے سابق نائب وزیراعظم نے جبری طور پر ان کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کیے تھے۔ ان کا یہ بیان عالمی ذرائع ابلاغ میں شہہ سرخیوں کے ساتھ شایع اور نشر ہوا تھا اور عالمی سطح پر اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا تھا

تاہم سنگاپور کے ایک چینی اخبار لائن زایوبا کو دیے گئے اپنے تازہ بیان میں پینگ شوائے نے یہ الزام لگانے سے انکار کیا ہے

شنگھائی میں کھیل کی ایک تقریب میں بنائی جانے والی فوٹیج میں پینتیس سالہ پینگ شوائے کا کہنا تھا کہ ”میں ایک بہت اہم نقطے کی طرف اشارہ کرنا چاہوں گی: میں نے نہ کبھی کہا نہ لکھا کہ کسی نے مجھ پر جنسی حملہ کیا ہے۔“

انہوں نے مزید کہا کہ ’میں اس بات پر بہت واضح طور پر زور دینا چاہتی ہوں۔‘

چین کے ٹوئٹر کی طرز کے پلیٹ فارم ویبو پر پینگ شوائے نے ستر سال سے زائد عمر کے سابق نائب وزیراعظم ژینگ گاؤلی پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے ان کے ساتھ زبردستی جنسی تعلقات قائم کرنے کی کوشش کی تھی

تاہم اس پوسٹ کو جلد ہی چین کے ویب سے ہٹا دیا گیا تھا، لیکن اس کے اسکرین شاٹ ٹوئٹر پر پوسٹ کر دیے گئے تھے. جس کی وجہ سے یہ بات عالمی تشویش کا باعث بنی تھی

حالیہ وڈیو میں جب پینگ شوائے سے ویبو پر اپنی پہلی پوسٹ کے بارے میں سوال کیا گیا، تو ان کا کہنا تھا کہ ”یہ ذاتی معاملہ تھا، جس کے بارے میں لوگوں کو کافی غلط فہمی تھی۔“

چین کی اسٹار ٹینس کھلاڑی پینگ شوائی نے 19 دسمبر اتوار کے روز کہا کہ انہوں نے کبھی بھی کسی پر جنسی زیادتی کا الزام نہیں لگایا تھا اور یہ کہ انہوں نے نومبر میں سوشل میڈیا پر جو پوسٹ لکھی تھی اسے غلط طریقے سے سمجھا گیا ہے۔

تاہم انہوں نے اس پر مزید وضاحت نہیں دی

وڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد چین کے سرکاری میڈیا نے پینگ شوائے کی تصاویر شائع کیں، جن میں انہیں ٹینس کے ایک ٹورنامنٹ میں دیکھا جا سکتا ہے

سرکاری میڈیا نے پینگ شوائے کے ویمنز ٹینس ایسوسی ایشن کو مبینہ طور پر لکھے گئے ایک ای میل کا اسکرین شاٹ بھی شیئر کیا ہے۔ ای میل میں لکھا ہے کہ ’سب ٹھیک ہے۔‘

دوسری جانب ویمنز ٹینس ایسوسی ایشن کے سربراہ اسٹیو سائمن کا کہنا ہے کہ انہیں پینگ شوائے کے بھیجے گئے ای میل پر یقین کرنا مشکل لگ رہا ہے

پینگ شوائے نے لائن زایوبا کو بتایا ہے کہ انہوں نے ای میل اپنی مرضی سے لکھا ہے

وڈیو میں ایک شخص ان سے سوال کر رہا ہے کہ آیا وہ الزام لگانے کے بعد سے زیر نگرانی ہیں۔ جس پر انہوں نے کہا کہ وہ ’ہمیشہ سے بہت آزاد ہیں۔‘

خواتین سے متعلق بین الاقوامی ٹینس ایسوسی ایشن (ڈبلیو ٹی اے) نے ان کے اس بیان کے بعد 20 دسمبر پیر کے روز کہا ہے کہ جس انداز میں بظاہر ان کا بیان آیا ہے اس سے، ’’سنسرشپ یا جبر کے بغیر بات چیت کرنے کی ان کی صلاحیت اور ان کی خیریت کے بارے میں ڈبلیو ٹی اے کے جو اہم خدشات تھے وہ کم یا دور نہیں ہوئے ہیں۔‘‘

چین کی کھلاڑی پینگ شوائے نے غیر ملکی پریس کے لیے ایک وڈیو میں کہا، ’’میں نے کبھی یہ نہیں کہا یا لکھا کہ کسی نے مجھ پر جنسی حملہ کیا تھا۔‘‘ اس سے قبل انہوں نے ایک اعلٰی چینی اہلکار پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا تھا

تین بار کی اولمپیئن اور ڈبلز کی سابق عالمی نمبر ایک کھلاڑی پینگ شوائے دو نومبر کو سوشل میڈیا پر ایک پیغام پوسٹ کرنے کے بعد اچانک لا پتہ ہو گئی تھیں۔ سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں انہوں نے چین کے سابق نائب وزیر اعظم ژانگ گاؤلی پر اپنے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا تھا۔ چین میں انٹرنیٹ کی نگرانی کرنے والے ادارے نے ان کی اس پوسٹ کو چند منٹوں میں ہی ہٹا دیا تھا

اس کے بعد وومنز ٹینس ایسوسی ایشن (ڈبلیو ٹی اے) نے چین میں ہونے والے ٹورنامنٹس میں کھلاڑیوں کی حفاظت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ایک اہم فیصلے میں چین میں ہونے والے خواتین کے اپنے تمام ٹورنامنٹس کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا

لیکن پینگ نے اتوار کے روز کہا کہ وہ بغیر کسی نگرانی کے بیجنگ میں اپنے گھر میں رہ رہی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے نومبر میں ڈبلیو ٹی اے کے سربراہ اسٹیو سائمن کو ذاتی طور پر ایک خط لکھا تھا، جس میں انہوں نے جنسی حملے کے الزام کی تردید کی تھی

اس وقت سائمن نے کہا تھا کہ انہیں اس بات پر یقین نہیں آ رہا ہے کہ آیا وہ ای میل پینگ شوائی نے خود تحریر کی تھی یا نہیں۔ پینگ نے اپنے تازہ بیان میں سابق نائب وزیر اعظم ژانگ گاؤلی کے نام کا ذکر نہیں کیا ہے۔

بیجنگ میں سرمائی اولمپک کے آغاز میں اب صرف چند ہفتوں کا وقت بچا ہے اور چینی ٹینس کھلاڑی اس دوران انٹرنیشنل اولپمک کیمٹی کے ساتھ دو بار وڈیو کال کر چکی ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close