فیسبک کی مالک کمپنی ’میٹا‘ نے دھمکی دی ہے کہ اگر کانگریس نے مجوزہ میڈیا بل منظور کیا، تو وہ امریکہ میں اپنے پلیٹ فارم سے خبریں ہٹانے پر مجبور ہو جائے گی
واضح رہے کہ مجوزہ بل کے ذریعے امریکہ میں میڈیا ادارے اور اخبارات ٹیکنالوجی کمپنیوں بشمول فیسبک اور گوگل سے اپنی خبروں کے عوض معاوضہ وصول کرنے کے لیے بات چیت کر سکیں گے
اس معاملے کے پس منظر کو سمجھنے کے لیے یہ بات جاننی ضروری ہے کہ امریکہ میں مشکلات سے دوچار نیوز انڈسٹری کو سنبھالا دینے کے لیے ’جرنلزم کمپیٹیشن اینڈ پریزرویشن ایکٹ‘ کو سالانہ دفاعی بل میں شامل کرنے پر غور ہو رہا ہے، جس کی میٹا کمپنی کھل کر مخالف کر رہی ہے
میٹا نے اس بل کی منظوری کی صورت میں فیسبک سے نیوز ہٹانے کی دھمکی دے دی ہے
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق میٹا کے ترجمان اینڈی اسٹون نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے ”اگر یہ قانون پاس ہوتا ہے تو کمپنی کو حکومت سے طے شدہ مینڈیٹ کے تحت مذاکرات کے بجائے مجبوراً خبریں ہٹانا پڑیں گی“
ان کا کہنا تھا ”حکومت کے ساتھ بات چیت میں اس بات کو اہمیت نہیں دی جا رہی ہے کہ ہم ٹریفک اور سبسکریشن میں اضافے سے خبر رساں اداروں کی اہمیت میں اضافہ کرتے ہیں“
اُن کے بقول پبلشرز اور براڈکاسٹرز پلیٹ فارم پر اس لیے مواد ڈالتے ہیں، کیونکہ اس سے فیس بک سے زیادہ ان میڈیا اداروں کو فائدہ پہنچتا ہے
دوسری جانب اخبارات اور پبلشرز کی نمائندگی کرنے والے ایک تجارتی گروپ نیوز میڈیا الائنس کے سوشل میڈیا کے حوالے سے اپنے تحفظات ہیں۔ الائنس نے کانگریس پر زور دیا ہے کہ وہ اس بل کو دفاعی بل میں شامل کرے
انہوں نے یہ مؤقف اپنایا ہے کہ مقامی نیوز انڈسٹری اس معاملے میں مزید کسی تاخیر کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ کیوں کہ اگر ایسا نہ ہوا تو سوشل میڈیا کمپنیاں ہی اخبارات اور میڈیا اداروں کی جگہ لے لیں گی
واضح رہے کہ امریکن سول لبرٹیز یونین، پبلک نالج اور کمپیوٹر اینڈ کمیونکیشنز انڈسٹری ایسوسی ایشن سمیت دو درجن سے زیادہ گروپس نے پیر کو کانگریس پر زور دیا کہ وہ لوکل نیوز بل منظور نہ کرے
ان گروپس کا کہنا ہے کہ اس بل کی منظوری سے پبلشرز اور براڈ کاسٹرز کو تو فائدہ پہنچ سکتا ہے، لیکن اس میں یہ یقینی نہیں بنایا گیا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کے ساتھ مذاکرات کے بعد حاصل ہونے والی آمدنی صحافیوں کو بھی مل سکے گی یا نہیں
ایک حکومتی رپورٹ میں کہا گیا کہ آسٹریلیا میں بھی اس طرح کا ایک قانون بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ساتھ بات چیت کے بعد مارچ 2021 میں نافذ ہوا تھا، جس کے نتیجے میں ملک میں فیسبک نیوز فیڈز کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا تھا
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ نیوز میڈیا بارگیننگ کوڈ کے نافذ ہونے کے بعد سے میٹا اور الفابیٹ سمیت کئی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے میڈیا اداروں کے ساتھ تیس سے زیادہ معاہدے کیے، جس میں انہیں کلکس جنریٹ کرنے والے اور ایڈورٹائزنگ ڈالرز والے مواد کے لیے معاوضہ دیا گیا۔