ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر نے ناظم جوکھیو قتل کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن اسمبلی جام اویس گہرام و دیگر پر فرد جرم عائد کر دی ہے، جبکہ ملزمان نے صحتِ جرم سے انکار کیا
ستائیس سالہ ناظم جوکھیو کو 3 نومبر 2021ع کو کراچی کے ضلع ملیر میں جام اویس کے فارم ہاؤس میں تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا
ابتدائی طور پر مقتول ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو نے الزام عائد کیا تھا کہ مقتول نے پی پی پی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس اور ان کے بڑے بھائی رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم اور ان کے غیرملکی مہمانوں کو اپنے گوٹھ کے اطراف میں تلور کے شکار سے روکا تھا اور اس کے نتیجے میں انہیں مبینہ طور پر ملیر میں جام اویس کے فارم ہاؤس میں تشدد کر کے قتل کیا گیا
ناظم جوکھیو کے قتل کا مقدمہ ملیر میمن گوٹھ تھانے میں درج ہے، ملزمان میں محمد معراج، محمد سلیم، دودا خان، محمد سومار، احمد خان شورو دیگر شامل ہیں
آج ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر نے ناظم جوکھیو قتل کیس کی سماعت کی، عدالت نے مختصر سماعت کے بعد اب تک پیش کیے گئے شواہد کے تحت پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن سندھ اسمبلی جام اویس گہرام سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی اور آئندہ سماعت پر کیس کے گواہوں کو طلب کرلیا
اس دوران قتل کیس میں نامزد ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا، جبکہ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کردی
اس سے قبل 25 ستمبر کو کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی تھی جب ان کے قانونی ورثا نے مبینہ طور پر عدالت سے باہر معاملات طے پانے کا صلح نامہ جمع کروایا جس کے تحت اللہ کے نام پر مبینہ قاتلوں کو معاف کر دیا گیا
مقتول کے قانونی ورثا کی جانب سے عدالت میں جمع کروائی گئی درخواست میں کہا گیا کہ ناظم جوکھیو کے قانونی ورثا کی ملزمان کے ساتھ صلح ہوگئی ہے، لہٰذا فریقین کی جانب سے درخواست جمع کروائی ہے کہ عدالت ملزمان کو بری کردے
اس حوالے سے کہا گیا کہ قانونی ورثا نے ملزمان کو معاف کر دیا اور اللہ کے نام پر دیت بھی معاف کردی ، درخواست میں بتایا گیا کہ ناظم جوکھیو کی والدہ اور ان کی بیوہ نے دستخط کر دیے ہیں
اس سے قبل 10 ستمبر کو ناظم جوکھیو قتل کیس نے اس وقت ڈرامائی موڑ اختیار کیا تھا، جب ان کی والدہ نے سیشن عدالت سے رجوع کیا اور اپنے بیٹے کے قتل پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ایک زیرِ حراست رکن اسمبلی جام اویس بجار اور دیگر کے ساتھ عدالت سے باہر کوئی تصفیہ ہونے کی تردید کی تھی
مقتول ناظم جوکھیو کی باون سالہ والدہ نے اپنے وکیل مظہر علی جونیجو کے ذریعے دائر درخواست میں کہا تھا کہ بصد احترام استدعا کی جاتی ہے کہ میں نے ملزمان کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کیا، جیسا کہ پہلے ملزمان کے دباؤ یا اثر و رسوخ کی وجہ سے سمجھوتہ کیا گیا تھا، جو میں نے واپس لے لیا ہے چنانچہ اسے کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔