جرائم میں ملوث افراد کو کراچی ایئرپورٹ سے فرار ہونے سے روکنے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا سہارا لینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے
تفصیلات کے مطابق پہلے مرحلے میں کراچی ایئرپورٹ پر چہرے کی ساخت و نقوش کے ذریعے افراد کو اسکین کرنے کا سسٹم متعارف کروایا جا رہا ہے
ترجمان سول ایوی ایشن سیف اللہ خان نے بتایا ’کراچی ایئرپورٹ کو مزید محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس ضمن میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا سہارا لیتے ہوئے کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر سسٹم نصب کر لیا گیا ہے اور جلد ہی یہ سسٹم کام کرتا نظر آئے گا۔‘
ترجمان کے مطابق ’کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی حدود میں داخل ہونے سے لے کر امیگریشن کے کاؤنٹر تک مسافروں کی شناخت کی جا سکے گی۔‘
انہوں نے کہا ’یہ جدید نظام جاپان کے تعاون سے لگایا جا رہا ہے۔ جائیکا کے منصوبے میں شامل یہ سسٹم ملک کے دیگر ایئرپورٹس پر بھی نصب کیا جائے گا۔‘
سیف اللہ خان کا کہنا تھا ’اس سسٹم کو نصب کرنے کے بعد کراچی ایئرپورٹ میں داخل ہونے والے شخص کی شناخت سیکنڈز میں ہو جائے گی اور غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد تک قانون نافذ کرنے والے اداروں کا پہنچنا مزید آسان ہو جائے گا۔‘
انہوں نے بتایا ’فیشل ٹیکنالوجی کی مدد سے کسی بھی کیس میں مطلوب ملزم جیسے ہی کیمروں کے سامنے سے گزرے گا اس کی نشاندہی ہو جائے گی۔ ایئرپورٹس پر یہ سسٹم لگانے کا مقصد پاکستان سے سفر کرنے والوں کو سہولت فراہم کرنا ہے۔‘
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے امیگریشن سیکشن کے ایک سینیئر افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’فیشل ٹیکنالوجی مستقبل میں امیگریشن کاؤنٹر پر بھی کارآمد ثابت ہو گی۔‘
انہوں نے کہا ’امیگریشن کاؤنٹر پر اس نظام کی تنصیب میں ابھی وقت لگے گا کیونکہ ابھی تک اس حوالے سے کاغذی کارروائی شروع نہیں ہو سکی ہے۔‘
یاد رہے کہ سنہ 2017 میں جاپان کی جانب سے پاکستان کے ہوائی اڈوں پر جدید سکیورٹی نظام لگانے کا فیصلہ کیا گیا تھا جو اب تاخیر سے لایا جا رہا ہے۔ قوی امکان ہے کہ سنہ 2023 میں یہ ملک کے دیگر ایئرپورٹس پر نصب ہو جائے گا۔
چہرے کی شناخت کا سسٹم کیا ہے؟
آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے شعبے پر کام کرنے والے محمد یاسین کے مطابق یہ ایک ایسا نظام ہے جس سے چند سیکنڈ میں کسی بھی شہری کی شناخت ہو سکتی ہے۔ اس نظام میں کیمرہ چہرے کی ساخت اور نقوش کو سکین کرتا ہے اور چند سیکنڈز میں چہرے کو شناخت کرتا ہے۔ یہ نظام دنیا کے کئی ممالک میں نصب ہے۔