ایران میں جاری احتجاج کی حمایت کرنے پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی بھانجی کو تین سال قید کی سزا سنائی گئی ہے
واضح رہے کہ فریدہ مراد خانی، جو ایرانی حکومت کے اقدامات کے خلاف کھل کر بات کرتی رہی ہیں، کو نومبر میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب انہوں نے حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والوں کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تھا
فریدہ مراد خانی کے وکیل محمد حسین اغاسی نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا ’مراد خانی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ تعلقات ختم کرے۔‘
محمد حسین اغاسی کا مزید کہنا تھا کہ ان کی موکل (مراد خانی) کو ابتدائی طور پر پندرہ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم اپیل پر اس میں کمی کی گئی
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی موکل کا مقدمہ ایران کی خصوصی عدالت میں چلایا گیا ہے، جو ملک کی عدلیہ سے ہٹ کر ہے، صرف مذہبی رہنماؤں کے کیسز دیکھتی ہے اور سپریم لیڈر کو جواب دہ ہے
فریدہ مراد خانی کے وکیل نے یہ وضاحت بھی کی کہ یہ عدالت ان کی موکل کو سزا سنانے کا اختیار نہیں رکھتی کیونکہ وہ مذہبی رہنما نہیں ہیں
تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان کی موکل پر کون کون سے الزامات لگائے گئے ہیں، جبکہ دوسری جانب حکام نے بھی آج تک اس کیس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا
فریدہ مراد خانی کو پہلی بار 2018ع میں بھی گرفتار کیا گیا تھا، اس وقت بھی انہوں نے حکومت پر تنقید کی تھی
رواں ہفتے کے آغاز میں فریدہ مراد خانی کی والدہ اور سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی بہن بدری حسینی خامنہ ای بھی ایرانی حکومت کے خلاف کھل کر سامنے آئی تھیں
انہوں نے ملک کے فوجی حکام کو کہا تھا ’وہ ظلم کا راستہ چھوڑ کر عوام کے ساتھ کھڑے ہو جائیں، قبل اس کے کہ بہت دیر ہو جائے۔‘
فرانس میں مقیم ان کے بیٹے محمد مراد خانی نے جمعرات کو ٹوئٹر پر ان کا ایک خط پوسٹ کیا۔ جس میں لکھا گیا تھا کہ ’میرے بھائی نے اپنے لوگوں کو مصیبتوں اور ظلم کے سوا کچھ نہیں دیا اور مجھے امید ہے کہ جلد ہی ظلم کی حکومت کو اکھاڑ پھینکا جائے گا۔‘
انہوں نے خامنہ ای کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’میرے خیال میں اب یہ درست ہے کہ میں اپنے بھائی کے اقدامات کے خلاف ہوں اور ان ماؤں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کروں جو حکومت کے مظالم کی وجہ سے سوگ میں ہیں۔‘
دوسری جانب یورپی یونین نے ایران میں جاری پُرتشدد مظاہروں کے دوران پہلی بار پھانسی دینے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کے باعث مزید پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کا کہنا ہے کہ تیئیس سالہ محسن شکاری کو ایک انقلابی عدالت کی جانب سے ’خدا کے ساتھ دشمنی‘ کے جرم کا مرتکب پایا گیا، جس کے بعد انہیں جعمرات 8 دسمبر کی صبح پھانسی دے دی گئی۔