پاکستان میں سونے کی قیمت میں بے تحاشا اضافے کی وجہ کیا ہے؟

ویب ڈیسک

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں قادری جیم اینڈ جیولری کے چیف ایگزیکٹو عدنان قادری کے مطابق جیولرز پریشان ہیں کیونکہ ان کا کام اب پہلے جیسا نہیں رہا اور زیورات بنوانے کے لیے اس وقت کم خریدار آ رہے ہیں

انہوں نے بتایا ”مارکیٹ میں کام نہیں اور جیولرز کے پاس سونے کے زیورات بنانے کے آرڈر کم ہیں، جس کی وجہ سے کام شدید متاثر ہوا ہے تاہم دوسری جانب سونے کی طلب زیادہ ہے کیونکہ لوگ اب بسکٹ کی صورت میں زیادہ سونا خرید رہے ہیں“

کراچی کے رہائشی اصغر محمود پراپرٹی کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے ڈیڑھ مہینے پہلے تقریباً پچاس تولے کے لگ بھگ سونا اس وقت خریدا جب انہوں نے اپنی ایک پراپرٹی بیچی

اصغر بتاتے ہیں ”کافی مہینوں سے پراپرٹی کا کام مندی کا شکار ہے اور سمینٹ اور سریے کے مہنگا ہونے کی وجہ سے تعمیراتی سرگرمیاں بھی سست روی کا شکار ہیں اور پراپرٹی کی قیمت بھی اس وقت جمود کا شکار ہے۔ ڈیڑھ مہینے قبل میں نے ڈیڑھ لاکھ روپے فی تولہ سونا خریدا اور صرف ڈیڑھ مہینے میں اس کی قیمت 165000 روپے فی تولہ پہنچ گئی“

انہوں نے کہا ”اس وقت سونے میں سرمایہ کاری ہی سب سے بہتر آپشن ہے کیونکہ دوسرے شعبوں میں سرمایہ کاری میں منافع کچھ اتنا منافع بخش نہیں“

اصغر کے بقول ڈیڑھ مہینے میں سونے میں سرمایہ کاری سے جو منافع مل رہا ہے وہ اس وقت کسی اور سیکٹر میں نظر نہیں آ رہا

انھوں نے کہا کہ فی الحال وہ سونے میں سے اپنی سرمایہ کاری نہیں نکالنا چاہتے کیونکہ مارکیٹ میں ایسی خبریں ہیں کہ سونے کی قیمت مزید اوپر جائے گی، جو دو لاکھ روپے فی تولہ تک پہنچ سکتی ہے

واضح رہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح کی وجہ سے سونے کے زیورات کی طلب میں کمی دیکھی گئی ہے تاہم دوسری جانب سونے کے بسکٹوں میں بہت زیادہ سرمایہ کاری ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے ملک میں سونے کی قیمت میں حالیہ مہینوں میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا اور سونے کی قیمت ایک لاکھ پینسٹھ روپے فی تولہ تک پہنچ گئی، جو ملکی تاریخ میں سونے کی قیمت کی بلند تریں سطح ہے

سونے کے کاروبار سے وابستہ افراد سونے کی قیمت میں مزید اضافے کی توقع کر رہے ہیں اور ان کے مطابق آنے والے سال میں سونے کی قیمت دو لاکھ فی تولہ تک پہنچ سکتی ہے

اگرچہ سونے سے بنے ہوئے زیورات جو شادی بیاہ کے موقع پر تیار کیے جاتے ہیں، انہیں محفوظ رکھ لیا جاتا ہے اور اکثر خاندانوں میں اسے مشکل وقت میں بیچا جاتا ہے تاہم پاکستان میں سونا اسٹاک مارکیٹ، فارن کرنسی اور ریئل اسٹیٹ کے ساتھ سرمایہ کاری کا اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے اور سونے کی بڑھتی ہوئی قیمت کی وجہ اس میں زیادہ سرمایہ کاری ہے جسے ’محفوظ سرمایہ کاری‘ سمجھا جاتا ہے

پاکستان میں سونے کی قیمت میں اضافے کے ساتھ اس کی طلب میں میں بھی زیادہ اضافہ دیکھا گیا اور ورلڈ گولڈ کونسل کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں جولائی سے ستمبر کے تین ماہ میں سونے کی طلب میں تیس فیصد سے زائد اضافہ دیکھا گیا

پاکستان میں سونے کی قیمت میں اضافہ ایک ایسے وقت میں دیکھنے میں آرہا ہے جب ملک کے معاشی اشاریے گرواٹ کا شکا رہیں۔ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر گر رہے ہیں جبکہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کے ساتھ سٹاک مارکیٹ گذشتہ کئی مہینوں سے مندی کا شکار ہے جبکہ دوسری جانب ملک میں مہنگائی کی شرح 25 فیصد پر موجود ہے

پاکستان میں سونے کی قیمت میں اضافے کی وجہ

پانچ سے چھ مہینے قبل فی تولہ سونے کی قیمت ایک لاکھ پینتیس سے ایک لاکھ چالیس ہزار روپے تھی، جو دسمبر میں ایک لاکھ پینسٹھ ہزار تک پہنچ گئی اور اس میں مزید اضافے کا امکان ہے

اس بارے میں سونے کے شعبے کے ماہر اور تاجر احسن الیاس کہتے ہیں ”سونے کی قیمت میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ اس کی طلب میں اضافہ ہے اور اس کے ساتھ روپے کی قدر میں کمی نے بھی قیمت میں اضافہ کیا“

مالیاتی امور کے ماہر یوسف سعید کے مطابق ”سونے کی قیمت عالمی سطح پر بین الاقوامی مارکیٹ اور ڈالر کے ریٹ سے منسلک ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں سونے کی قیمت میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ ڈالر ریٹ ہے“

انھوں نے کہا ”سرکاری ریٹ جو انٹر بینک میں 223 سے 224 تک ہے، اس کے مقابلے میں اوپن مارکیٹ کا ریٹ 240-245 تک ہے اور سونے کو اسی اوپن مارکیٹ ریٹ سے منسلک کیا جاتا ہے“

انھوں نے کہا کہ اس کے ساتھ سونے کی طلب میں بھی اضافہ ہوا ہے

پاکستان میں 30 جون 2022 کو ختم ہونے والے مالی سال میں 363 کلوگرام سونے کو درآمد کیا گیا تھا جو اس سے گذشتہ مالی سال میں 148 کلو گرام تھا

موجودہ مالی سال کے پہلے چار ماہ یعنی جولائی سے اکتوبر کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 157 کلو گرام سونا درآمد کیا گیا جو گذشتہ مالی سال کے پہلے چار ماہ کے مقابلے میں 63 فیصد زیادہ ہے جب 93 کلو گرام سونا درآمد کیا گیا تھا

یوسف نے بتایا کہ اس درآمدی سونے کے علاوہ مقامی طور پر زیورات کو پگھلا کر انھیں بسکٹ کی شکل دی جاتی ہے اور یہ سونا مارکیٹ میں زیادہ موجود ہوتا ہے

سونے کی طلب میں اضافے کی وجہ

پاکستان میں سونے کی طلب میں اضافے پر بات کرتے ہوئے عدنان قادری نے بتایا کہ اگر جیولرز کے کاروبار کو دیکھا جائے تو سونے کے زیورات کے کم آرڈ آرہے ہیں اور جیولرز اس صورتحال پر پریشان ہیں تاہم انھوں نے کہا کہ مجموعی طور پر سونے کی طلب بڑھی ہے کیونکہ اب لوگ اس میں زیادہ سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور انھیں اس وقت سونے میں سرمایہ کاری سب سے زیادہ پرکشش نظر آرہی ہے

قادری نے بتایا کہ جب سے ملک کے دیوالیہ ہونے کی افواہوں میں تیزی آئی ہے تو سونے میں سرمایہ کاری بھی بڑھی ہے

عدنان قادری نے بتایا کہ جس طرح سے کرنسی گر رہی ہے تو لوگوں کا اندیشہ ہے کہ بینکوں میں رکھے ان کے پیسے کی مالیت بہت کم رہ جائے گی اس لیے وہ ایک محفوظ سرمایہ کاری جو گولڈ ایسٹ سمجھی جاتی ہے، اس میں زیادہ تر جا رہے ہیں

پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے اسٹاک، فارن کرنسی، پراپرٹی اور گولڈ اہم ذریعے سمجھے جاتے ہیں۔ اس وقت سٹاک مارکیٹ مندی کا شکار ہے اور زمین کی قیمتیں بھی جمود کا شکار ہیں۔ ملک کو اس وقت فارن کرنسی یعنی ڈالر کی شدید قلت کا سامنا ہے اور ملکی درآمدات کے لیے بھی اس وقت ڈالر دستیاب نہیں۔ درآمد کنندگان بینکوں کی جانب سے ایل سی نہ کھولنے کی شکایت کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب حکومت کی جانب سے فارن کرنسی کی خریداری پر سختی کر دی گئی ہے اور سٹیٹ بینک کی جانب سے ڈالر کی خریداری پر حد بھی مقرر کر دی گئی

مالیاتی شعبے کے افراد کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب ڈالر کی شدید قلت ہے اور درآمد کے لیے ڈالر دستیاب نہیں ہیں تو سرمایہ کاری کے لیے ڈالر لینا بہت مشکل ہے اور ایسی صورتحال میں سونے میں سرمایہ کاری سب سے محفوظ سمجھی جاتی ہے

کیا سونے میں سرمایہ کاری محفوظ ہے؟

سونے میں سرمایہ کاری کتنی محفوظ ہوتی ہے، اس بارے میں یوسف سعید نے بتایا کہ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں سونے میں سرمایہ کاری کو محفوظ سمجھا جاتا ہے

انھوں نے کہا کہ جب بھی کساد بازاری ہوتی ہے یا معاشی صورتحال ابتری کا شکار ہوتی ہے تو لوگ زیادہ تر سونے کی طرف جاتے ہیں

ان کے مطابق دنیا کی بڑی معیشتوں کی جانب سے شرح سود میں اضافے کی وجہ سے بانڈز پر منافع کی شرح بھی بڑھی ہے اور وہ سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش آپشن ہیں تاہم پھر بھی سونے میں سرمایہ کاری کو محفوظ سمجھا جاتا ہے

یوسف سعید نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں سونے میں سرمایہ کاری اس لیے پرکشش سمجھی جاتی ہے کہ اس کی خریداری پر کوئی قدغن نہیں

انہوں نے کہا کہ کوئی مارکیٹ میں جا کر جتنا سونا خریدنا چاہے خرید سکتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ رسمی طور پر پاکستان مرکنٹائل ایکسچینج پر دوسری دھاتوں کے علاوہ سونے کی بھی خرید و فروخت ہوتی ہے تاہم سونے میں سرمایہ کاری زیادہ تر غیر رسمی و انفرادی سطح پر ہوتی ہے

احسن الیاس نے اس سلسلے میں بتایا کہ سونے میں سرمایہ کاری کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں معیشت دستاویزی نہیں اور لوگوں کے پاس کیش کی صورت میں بہت زیادہ پیسہ موجود ہے اور جب سونے کا نرخ ہر روز بڑھ رہا ہو تو ان کے لیے سب سے زیادہ پرکشش سرمایہ کاری سونے کی صورت میں ہوتی ہے جہاں وہ کیش میں کام کر کے منافع کما سکتے ہیں

عدنان قادری کے مطابق سونے میں سرمایہ کاری کو پرکشش اور محفوظ سمجھنا ایک مخصوص مائنڈ سیٹ ہے، تاہم انہوں نے کہا ”اگر سونے کو خرید کر رکھ لیا جائے اور کل پاکستان میں بہت زیادہ معاشی حالات خراب ہوں اور لوگوں کے پاس پیسہ نہ ہو تو یہ سونا کون خریدے گا لیکن اس کے باوجود سونے میں سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close