اقوام متحدہ کی کانفرنس میں حیاتیاتی تنوع کے لیے اہم سمجھے جانے والے تیس فی صد زمینی اور سمندری علاقوں کے تحفظ کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کا مقصد جانوروں اور پودوں کی ہزاروں انواع کو ممکنہ معدومیت سے بچانا ہے
اقوام متحدہ کی طرف سے منعقدہ ’حیاتیاتی تنوع کانفرنس‘ میں پیر 19 دسمبر کے روز مذاکرات کاروں نے ایک ایسے معاہدے پر دستخط کیے، جسے زمین اور سمندروں کے تحفظ کے لیے ایک تاریخی عالمی کوشش قرار دیا جا رہا ہے
اس معاہدے کا سب سے اہم حصہ یہ ہے کہ اس میں رواں دہائی کے اختتام تک حیاتیاتی تنوع کے لیے اہم سمجھے جانے والے تیس فی صد زمینی اور سمندری علاقوں کی حفاظت کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ اب تک صرف سترہ فی صد زمینی اور دس فی صد سمندری علاقوں کو ہی حیاتیاتی تنوع کے لیے محفوظ قرار دیا گیا تھا
یہ معاہدہ کینیڈا کے شہر مونٹریال میں اقوام متحدہ کی حیاتیاتی تنوع کانفرنس یا COP15 کے اختتام سے ایک دن پہلے طے پایا۔ اس معاہدے کی منظوری کا اعلان چینی وزیر برائے ماحولیات ہوانگ رونقیو نے کیا، جنہوں نے اس اجلاس کی قیادت کی
یہ اعلان ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو کے وفد کے ایک رکن کی طرف سے متن پر اعتراض کے فوراً بعد سامنے آیا۔ قبل ازیں چند افریقی ممالک نے اس حوالے سے معاہدے کے متن پر اعتراض کیا تھا
اس عالمی معاہدے کے تحت سن 2030ع تک حیاتیاتی تنوع کے لیے دو سو بلین ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔ اسی طرح مزید پانچ سو بلین ڈالر ممکنہ طور پر خوراک یا ایندھن جیسی اعانتوں کو مرحلہ وار ختم کر کے یا ان میں اصلاحات کر کے جمع کیے جائیں گے
اس معاہدے میں یہ بھی طے پایا کہ کم آمدنی والے یا غریب ممالک کو مزید رقوم فراہم کی جائیں گی تاکہ وہ فطرت کا بہتر طریقے سے تحفظ کر سکیں۔ متفقہ مقاصد کے حصول کے لیے یہ رقوم 2025ع تک کم از کم بیس بلین ڈالر سالانہ ہوں گی، جبکہ 2030ع تک انہیں بڑھا کر تیس بلین ڈالر سالانہ تک کر دیا جائے گا
واضح رہے کہ سن 2019ع میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا