سلیم سائل کا تعلق بلوچستان کے ضلع نوشکی سے ہے۔ انہوں نے گزشتہ دنوں اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر فٹبال کے ایک منفرد اور دلچسپ مقابلے کا اہتمام کیا
اس مقابلے میں دونوں جانب سے نشے کے عادی افراد نے حصہ لیا اور اس غیر روایتی میچ کو دیکھنے کے لیے تماشائیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی اس میچ اور اس سے پہلے پریکٹس کی وڈیوز اور تصاویر وائرل ہیں اور لوگ اس کوشش کو سراہ رہے ہیں
سلیم سائل کہتے ہیں ’ہماری ایک چھوٹی سی کوشش کے نتیجے میں نشے کے عادی افراد کی زندگی میں خوشگوار تبدیلی دیکھی گئی ۔ جو لوگ معاشرے سے کٹ کر رہتے تھے انہیں پہلی بار ہزاروں لوگوں نے سراہا، ان کے لئے تالیاں بجائیں۔‘
سلیم سائل کے مطابق یہ میچ 26 دسمبر کو نوشکی کے میر اصغر خان فٹبال گراؤنڈ میں کھیلا گیا، جس میں دونوں جانب سے سات سات کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ ان میں سے کپتان کے علاوہ باقی چھ چھ کھلاڑی نشے کے عادی افراد یا کسی نہ کسی ذہنی مسئلے کا شکار تھے
انہوں نے بتایا کہ رات کے وقت میچ دیکھنے کے لیے سینکڑوں افراد آئے ہوئے تھے۔ تماشائیوں کے رش کی وجہ سے گراؤنڈ کے بیرونی حصے میں لگے لوہے کے جال تک ٹوٹ گئے۔ جن لوگوں کو جگہ نہیں ملی انہوں نے قریبی عمارتوں کی چھت پر بیٹھ کر میچ دیکھا
سلیم سائل کا کہنا تھا کہ ٹیموں اور کھلاڑیوں کو میسی، رونالڈو اور امبابے جیسے فٹبال کے معروف کھلاڑیوں سے منسوب کیا گیا تھا۔ میچ انتہائی دلچسپ رہا اور ایک ایک گول سے برابر رہا جس کے بعد فیصلہ پینلٹی کِکس کے ذریعے ہوا، جس میں نثار میسی کی ٹیم نے دو کے مقابلے میں تین گول کر کے ظہیر رونالڈو کی ٹیم کو شکست دی
ان کا کہنا تھا کہ فاتح ٹیم کو 125 سی سی موٹر سائیکل انعام میں دیا گیا، جس کا بندوبست ہمارے ایک دوست نے کیا تھا
سلیم سائل نے بتایا کہ میچ ’منشیات سے انکار اور کھیل سے پیار‘ کے عنوان کے تحت کھیلا گیا اور اس کا مقصد نشے کے عادی افراد یا ذہنی بیماریوں کے شکار افراد کو دوبارہ مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کرنا، انہیں معاشرے کا کارآمد فرد بنانا اور ان کے اندر موجود احساس کمتری کو ختم کرنا تھا
سلیم سائل کا کہنا تھا کہ اس میچ کا اہتمام انہوں نے اپنے دوستوں نثار میسی، ظہیر رونالڈو اور ستار ببر کے ساتھ مل کر کیا
واضح رہے کہ افغانستان سرحد قریب اور منشیات کی اسمگلنگ کا بین الاقوامی روٹ ہونے کی وجہ سے نوشکی میں منشیات کی لت میں مبتلا افراد کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 2020ء میں نوشکی کے ایک طالب علم سمیع اللہ مینگل نے کمشنر کے سامنے ہونے والی کھلی کچہری میں منشیات فروشی میں افراد کی نشاندہی کی تو انہیں قتل کر دیا گیا
سلیم سائل کے مطابق نوشکی میں منشیات کا استعمال بڑھ رہا ہے، ہمارے کچھ کلاس فیلوز بھی حالات کی وجہ سے نشے کی لت میں مبتلا ہوگئے۔ ہم اس میچ کے ذریعے منشیات کے خلاف پیغام دینا چاہتے تھے
انہوں نے کہا کہ معاشی کے عادی افراد باقی معاشرے سے کٹ کر رہتے ہیں۔ بازار میں لوگ ان کا مذاق اڑاتے ہیں لیکن ہم دوست ہمیشہ ان کا خیال رکھتے تھے اور ان سے محبت سے پیش آتے تھے۔ اس لیے نشے کے عادی لوگ بھی ہم سے ملنے میں خوشی محسوس کرتے
انہوں نے بتایا کہ نشے کے عادی افراد کی حالت دیکھ کر ہمیں ہمیشہ دکھ ہوتا تھا ۔ نوشکی میں ہر شخص فٹبال کا شائق ہے، یہاں کے فٹبال کے کھلاڑی پاکستانی قومی ٹیم میں بھی کھیلتے ہیں۔ ورلڈ کپ کے موقع پر فٹبال کا جنون عروج پر تھا تو ہم نے سوچا کہ کیوں نہ منشیات کے عادی افراد اور ذہنی بیماریوں کے شکار افراد کو اس کھیل کی جانب راغب کریں۔ ان کے ذہنوں میں مثبت تبدیلیاں لائیں
انہوں نے کہا کہ ’ہم کئی دن سے اس میچ کی تیاریاں کررہے تھے، نشے کے عادی افراد بھی ہماری ملنساری کی وجہ سے مقابلہ کھیلنے پر راضی ہوئے۔‘
سلیم سائل کے مطابق ہم اس کوشش میں کامیاب ہوئے اور مقابلے میں حصہ لینے اور لوگوں کی جانب سے حوصلہ افزائی کے بعد نشے کے عادی افراد میں مثبت تبدیلی دیکھی گئی۔ برسوں بعد ہم نے انہیں بازار میں صاف ستھرے کپڑوں میں دیکھا
میچ میں حصہ لینے والے نشے کے عادی ایک شخص کے بھائی نے بتایا کہ ان کے بھائی نے برسوں بعد پہلی بار اپنی مرضی سے غسل کیا اور بال اور داڑھی بنانے کے لیے پیسے مانگے
دوسرے نے بتایا کہ ان کے رشتہ دار نے کافی عرصہ بعد میلے کچیلے کپڑے پھینک کر ایک صاف ستھرا سفید جوڑا پہنا
سلیم سائل کا کہنا ہے کہ اگر پورا معاشرہ منشیات کے عادی افراد کے ساتھ مثبت رویہ اختیار کرے تو یہ جلد ٹھیک ہو کر معاشرے کے کارآمد فرد بن جائیں گے۔