کرسٹیانو رونالڈو کے مانچسٹر یونائیٹڈ چھوڑ کر سعودی فٹبال کلب ’النصر‘ سے معاہدہ کرنے کے بعد النصر ایف سی کی سوشل میڈیا کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر صارفین کی تعداد میں واضح اضافہ ہوا ہے
اسٹار فٹبالر سے معاہدے کے بعد ٹوئٹر پر النصر کے فالوورز کی تعداد میں صرف ایک دن میں 8 لاکھ 34 ہزار سے بڑھ کر ملین میں پہنچ گئی ہے
معروف فٹبالر کے سعودی عرب کی کلب سے معاہدہ کے تقریباً 24 گھنٹے کے اندر 25 لاکھ سے زیادہ صارفین نے النصر ایف سی کلب کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو فالو کرنا شروع کر دیا ہے
اس اعلان کے بعد اکاؤنٹ میں 400 فیصد اضافے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پرتگال کے اسٹار فٹبالر کرسٹیانورونالڈو کے پرستار اسے ہر جگہ فالو کریں گے
النصر کلب نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر بھی کرسٹیانو رونالڈو کا پرتپاک خیرمقدم کیا ہے اور اس موقع کو تاریخی لمحہ قرار دیا ہے
پرتگال کے اسٹار فٹبالر رونالڈو انسٹاگرام پر 500 ملین سے زیادہ فالوروز کے ساتھ دنیا کے سب سے زیادہ مقبول کھلاڑی ہیں اور اگر ان میں سے 10 فیصد نے بھی النصر کلب میں ان کے کھیل کو فالو کیا تو سعودی پروفیشنل لیگ دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی لیگ میں سے ایک ہوگی
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معروف فٹبالر کی آمد کلب کو مزید کامیابی حاصل کرنے کی ترغیب دے گی اور یہ اقدام لیگ میں کھیلنے والے نئے کھلاڑیوں کو بہت کچھ سیکھنے اور خود کو بہترین فٹبالر ثابت کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
النصر کلب نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا ہے کہ آپ کے نئے گھر میں @cristiano کا استقبال ہے۔
فٹ بال کی معروف ویب سائٹ @Transfermarkt جو دنیا کے قدآور کھلاڑیوں کی منتقلی اوران کی فٹبال کے شعبے میں شہرت اور حیثیت کا اندازہ لگاتی ہے اس ویب سائٹ نے رونالڈو کی کلب میں ٹرانسفر کو سعودی عرب کی تاریخ کی سب سے بڑی ٹرانسفر قرار دیا ہے
علاوہ ازیں ایشین فٹبال کنفیڈریشن (اے ایف سی ) چیمپئنز لیگ نے سوشل میڈیا کے اپنے آفیشل اکاؤنٹ میں لکھا ہے کہ دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک کرسٹیانو رونالڈو باضابطہ طور پر سعودی پروفیشنل لیگ میں شامل ہوئے ہیں
واضح رہے کہ پرتگال کے کھلاڑی نے ایک متنازع انٹرویو کے بعد مانچسٹر یونائیٹڈ کو چھوڑ دیا تھا اور اس کے بعد وہ کسی بھی کلب میں شمولیت کے لیے آزاد تھے۔ اپنے اس انٹرویو میں انہوں نے مانچسٹر یونائیٹڈ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا
مانچسٹر یونائیٹڈ سے علیحدگی کی بعد یہ کہا جا رہا تھا کہ اب انہیں کوئی بھی ٹیم اس قدر زیادہ رقم کے ساتھ نہیں لے گی
لیکن اطلاعات کے مطابق النصر کلب سے رونالڈو فٹبال کی تاریخ کی سب سے بڑی تنخواہ سالانہ 177 ملین پاؤنڈ سے زیادہ وصول کریں گے
سینتیس سالہ کھلاڑی کا کہنا ہے کہ وہ ’ایک مختلف ملک میں ایک نئی فٹبال لیگ کا تجربہ کرنے کے لیے بے چین ہیں‘
رونالڈو نے مزید کہا: ’میں خوش قسمت ہوں کہ میں نے وہ سب کچھ جیتا جو میں یورپی فٹبال میں جیتنے کے لیے نکلا تھا اور اب یہ محسوس کر رہا ہوں کہ ایشیا میں اپنے تجربے کو شیئر کرنے کا یہ صحیح وقت ہے‘
جہاں تک ان کی نئی ٹیم النصر کا سوال ہے تو وہ نو بار سعودی پرو لیگ چیمپیئن رہ چکی ہے۔ اس نے رونالڈو کے ساتھ اس معاہدے کو ’تاریخ سازی‘ یعنی ایک نئی تاريخ رقم کرنے کے طور پر بیان کیا ہے
کلب نے کہا کہ یہ ‘ہماری لیگ، قوم اور آنے والی نسلوں، لڑکے اور لڑکیوں کو اپنا بہترین ورژن بننے کی ترغیب دے گا۔’
یاد رہے کہ اسی موسم گرما میں رونالڈو نے ایک اور سعودی فٹبال کلب الہلال میں شامل ہونے کے لیے 305 ملین پاؤنڈ کا معاہدہ ٹھکرا دیا تھا کیونکہ وہ یونائیٹڈ میں خوش تھے
نومبر کے شروع میں دنیا کے تجربہ کار اسٹرائیکر نے ٹاک ٹی وی کے لیے پیئرز مورگن کے ساتھ ایک انٹرویو میں بات چیت کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انہیں یونائیٹڈ کی طرف سے ‘دھوکہ’ ملا، مینیجر ایرک ٹین ہیگ کا احترام نہیں کیا اور انھیں کلب سے باہر کیا جا رہا ہے۔
رونالڈو نے یونائیٹڈ کے لیے 346 میچوں میں 145 گول کیے۔ انھوں نے ریئل میڈرڈ میں شامل ہونے کے 11 سال بعد اگست 2021 میں اولڈ ٹریفورڈ کلب میں دوبارہ شامل ہونے کے لیے جووینٹس کلب کو چھوڑ دیا
ان کے پاس یونائیٹڈ کے ساتھ پانچ لاکھ پاؤنڈ فی ہفتہ کے معاہدے کے سات ماہ باقی تھے لیکن انھوں نے ‘باہمی اتفاق’ سے کلب سے رخصتی حاصل کی
جہاں سوشل میڈیا پر اس نئے معاہدے کے حوالے سے بات ہو رہی ہے، وہیں بہت سے لوگوں کو ان کا ایک ایشیائی کلب میں کھیلنے کا فیصلہ قطر ورلڈکپ کی طرح ہضم نہیں ہو رہا
سعودی عرب کے فٹبال کلب میں شمولیت جہاں فٹبال کی تاریخ کا سب سے بڑا معاہدہ ہے، وہیں لوگ اسے رونالڈو کی قدر میں کمی کے طور پر بھی دیکھ رہے ہیں
کوئی ان کے ماضی کے بیان کو پیش کر رہا ہے تو کوئی اسے ’کرموں کا پھل‘ کہہ رہا ہے کہ ’کوئی اچھا کلب انہیں لینے کے لیے تیار ہی نہ ہوتا۔‘
اسی بات کو سعودی عرب کے سابق فٹبالر سلمان الدوسیری نے اپنے ایک ٹویٹ میں اس طرح پیش کرتے ہوئے لکھا: ‘کرسٹیانو رونالڈو کے سعودی عرب کی ٹیم میں شامل ہونے کی خوشی منانے کے لیے آپ کو مسیحی ہونے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔
’میں کھیل کے مقابلے کے ردعمل کو سمجھتا ہوں کہ کچھ اس کا استقبال کریں گے اور کچھ اسے مسترد کر دیں گے۔ لیکن ان کے اور ان کے درمیان ایک سعودی کی حیثیت سے ہمیں بڑی تصویر پر نظر رکھنی چاہیے اور اس کا ہمیں بے پناہ فائدہ ہے۔‘
بہرحال فیفا ورلڈکپ سیٹ نامی صارف الیمو فلپ نے ان کے معاہدے کو سال، مہینے، ہفتے، دن اور گھنٹے کے اعتبار سے پیش کیا ہے
انھوں نے لکھا کہ سعودی عرب کے کلب النصر کے ساتھ رونالڈو کے دو سال کے معاہدے کا حساب: ’سالانہ 200 ملین یورو، ماہانہ 16۔67 ملین یورو، ہفتے کے حساب سے 3۔888 ملین یورو، یومیہ پانچ لاکھ 55 ہزار 555 یورو، ہر گھنٹے 23 ہزار 140 یورو، ہر منٹ 386 یورو، فی سیکنڈ ساڑھے چھ یورو۔‘
ایڈی گبس نامی صارف نے رونالڈو کے بیان ‘میں ایک مختلف ملک میں ایک نئی لیگ کے تجربے کا خواہشمند ہوں’ کو نقل کرتے ہوئے اس کی یوں تشریح کی ہے
وہ لکھتے ہیں دراصل ‘رونالڈو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ‘کوئی بھی سنجیدہ فٹبال کلب اب مجھے نہیں لینا چاہتا اور میری انتہائی اونچی انا مجھے اپنی تنخواہ میں کمی کی اجازت نہیں دیتا کہ میں کسی قابل قدر پروجیکٹ کا حصہ بنوں۔ سعودی عرب گولڈن بوٹ، میں آ رہا ہوں۔‘
چیلسی کے مداح فرینک خالد نے رونالڈو کے بارے میں سر ایلکس فرگیوسن کا قول نقل کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا آپ اس سے متفق ہیں۔
فرگیوسن نے کہا تھا کہ ‘اگر کرسٹیانو رونالڈو نے اپنا کریئر لا لیگا سے شروع کیا ہوتا تو وہ ان کے پاس میسی سے دوگنی تعداد ہوتی۔’ یعنی انہوں نے میسی سے کہیں زیادہ گول کیے ہوتے
اس کے جواب میں ایک نے لکھا کہ دگنا تو نہیں لیکن کہیں زیادہ ہوتا تو ایک نے لکھا ہے کہ سنہ 2008 میں ‘جب رونالڈو کے پاس ایک بلون ڈی اور تھا تو میسی کے پاس کوئی خطاب نہیں تھا۔ آج میسی کے پاس سات اعزاز ہے تو رونالڈو کے پاس صرف پانچ۔’
رونالڈو کے ساتھ النصر بھی ٹرینڈ کر رہا ہے۔ بی آر فٹبال نے لکھا ہے کہ ‘کرسٹیانو رونالڈو کے ساتھ ونسینٹ ابوبکر ہوں گے۔ النصر میں ایک ناقابل یقین اسٹرائیکر کی جوڑی۔’
مانچسٹر یونائیٹڈ کے ایک مداح مارک گولبرج نے لکھا کہ ‘رونالڈو کا یونائیٹڈ سے زبردستی باہر جانا اور النصر میں شامل ہونا بہت افسوس ناک ہے۔
’میرا خیال تھا کہ وہ کہیں اور کسی مناسب کلب میں شامل ہوں گے لیکن انھوں نے یہ قبول کر لیا ہے کہ وہ اب ختم ہو چکے ہیں۔’
اس کے جواب میں کئی لوگوں نے کہا کہ 38 سال کی عمر میں انھیں جو حاصل کرنا تھا حاصل کر چکے، اب وہ پیسے کما رہے ہیں۔
کچھ لوگوں نے ان کا ایک پرانا بیان بھی دہرایا ہے، جس میں وہ چین یا قطر جانے کا ذکر کر رہے تھے کہ وہ ایسے کھلاڑی نہیں کہ وہاں جائیں۔
لیکن لوگوں کا کہنا ہے کہ اب وہ ایسا ہی کر رہے ہیں یہ سب کرموں کا پھل ہے۔