پاکستان کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا ہے کہ ’ٹیلینار کمپنی کے ملک چھوڑ کر جانے کی بات سیاق و سباق سے ہٹ کر ہے۔‘
گزشتہ روز وزارت کی جانب سے کی گئی ایک ٹویٹ میں کہا گیا ’ایڈیشنل سیکریٹری کا موقف تھا کہ ایل سیز کی بندش سے کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ایڈیشنل سیکریٹری نے ٹیلی کام کمپنیوں کو درپیش مسائل پر بات کی۔‘
واضح رہے کہ اس سے قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں وزارت آئی ٹی کے حکام نے بتایا کہ خراب معاشی صورتحال کے باعث ایک بین الاقوامی ٹیلی کام کمپنی نے پاکستان چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے
بدھ کو قومی اسمبلی کے رکن میر خان محمد جمالی کی زیر صدارت اجلاس میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’خراب معاشی حالات کے باعث ایک بڑی ٹیلی کام کمپنی جا رہی ہے۔‘
ایڈیشنل سیکریٹری وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ’ٹیلینار نے کہا ہے کہ وہ پاکستان چھوڑنے جا رہا ہے، وفاقی حکومت کو ٹیلی کام کمپنیوں کے مسائل سے آگاہ کیا لیکن حکومت کی جانب سے ٹیلی کام سیکٹر کے مسائل کے حل کے لیے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔‘
ارکان نے ملک بھر میں ناقص سروسز کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا، جس پر حکام نے بتایا ’ٹیلی کام سیکٹر کے ٹیکس اور ایل سیز کے مسائل ہیں، ایل سیز نہ کھلنے کی وجہ سے ٹیلی کام آلات درآمد نہیں ہو رہے۔‘
کمیٹی ارکان نے کہا کہ ملک بھر میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس کا معیار انتہائی ناقص ہے۔ کراچی سمیت ملک کے بڑے شہروں میں سروس کے مسائل ہیں، جبکہ سفر کے دوران موٹرویز پر انٹرنیٹ سروس دستیاب نہیں
وزارت آئی ٹی کے حکام نے بتایا ’خراب معاشی حالات کے باوجود ٹیلی کام شعبے میں نئی کمپنیاں آ رہی ہیں۔ ملک میں غیر معیاری انٹرنیٹ کی بنیادی وجہ ایل سیز نہ کھلنا ہے۔ سٹیٹ بینک کی جانب سے ٹیلی کام انڈسٹری کی ایل سیز پر پابندی ہے۔‘
ایڈیشنل سیکریٹری آئی ٹی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا ’جب مشینری درآمد نہیں کریں گے تو معیاری انٹرنیٹ کہاں سے ملے گا۔ اس وقت ملک میں فائبر آپٹک کی قلت ہے، جتنی فائبر آپٹک چاہیے دستیاب نہیں ہے جبکہ مائیکرو ویو پر سگنلز کے ذریعے انٹرنیٹ چل رہا ہے۔‘
دوسری جانب ٹیلی نار کی جانب سے اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم بدھ کی شب وزارت آئی ٹی کی جانب سے اس خبر کی تردید جاری کرتے ہوئے کہا گیا ’ٹیلینار کمپنی کے ملک چھوڑ کر جانے کی بات سیاق و سباق سے ہٹ کر ہے. ایڈیشنل سیکریٹری کا موقف تھا کہ ایل سیز کی بندش سے کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا ہے. ایڈیشنل سیکریٹری نے ٹیلی کام کمپنیوں کو درپیش مسائل پر بات کی۔‘
چیئرمین قائمہ کمیٹی میر خان محمد جمالی نے میڈیا سے اپنی گفتگو میں تصدیق کرتے ہوئے بتایا ’وزارت آئی ٹی حکام کی جانب سے ٹیلینار کمپنی کا پاکستان چھوڑنے سے متعلق بریفنگ دی۔ آئی ٹی حکام نے یہ بتایا تو تھا کہ ٹیلینار پاکستان سے چھوڑ کر جانے کا فیصلہ کر چکی ہے اور وزارت کی جانب سے اب اس خبر کی تردید آنا حیرت انگیز ہے‘
علاوہ ازیں بلوچستان میں ٹیلی کام سائٹس پر سکیورٹی مسائل کے حوالے سے وزارت آئی ٹی کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا ’بلوچستان میں ٹیلی کام سائٹس پر سکیورٹی کے مسائل ہیں۔ گزشتہ سال بلوچستان میں سترہ ٹیلی کام ورکرز اغوا ہوئے، سیلاب میں ٹیلی کام کی پانچ ہزار سائٹس متاثر ہوئی ہیں۔‘