بھارت میں پچھلے پانچ برسوں کے دوران مختلف وجوہات کی بنا پر طلبہ کی خودکشی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ ایسا ہی ایک تازہ ترین واقعہ مدھیہ پردیش کا ہے، جہاں ٹیچر کی طرف سے تذلیل سے مایوس ہو کر ایک طالب علم نے پھانسی لگالی
مدھیہ پردیش میں آٹھویں درجے کے ایک طالب علم نے اپنی زندگی ختم کرلی۔ رپورٹوں کے مطابق یہ واقعہ 2 جنوری کو سدھی ضلع میں پیش آیا، جہاں چرہٹ کے نوودیہ ودیالیہ کے ایک طالب علم نے پورے کلاس میں ٹیچر کی جانب سے مبینہ طور پر تذلیل کیے جانے سے مایوس ہو کر خودکشی کرلی
متوفی کے والد نے پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ ان کے بیٹے نے پھانسی لگا کر اپنی جان دے دی۔ اس کے پاس سے ایک خط ملا ہے، جس میں لکھا ہے ”میں اپنے ٹیچر اجیت پانڈے کی وجہ سے خودکشی کر رہا ہوں۔ انہیں گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے“
متوفی طالب علم نے لکھا ہے ”کیا کوئی غلطی کرنا گناہ ہے، ٹیچر پوری کلاس کے سامنے میری بے عزتی کرتے تھے۔ اور ایک بار کہا تھا کہ میں زہر پی کر اپنی زندگی ختم کر لوں“
پولیس نے بتایا کہ معاملے کی تفتیش کی جارہی ہے
واضح رہے کہ بھارت میں گزشتہ برس بھی بڑی تعداد میں طلبہ نے خودکشی کی تھی۔ بھارت میں جرائم کے اعداد و شمار سے متعلق قومی ادارے (این سی آر بی) کی رپورٹ کے مطابق پچھلے پانچ برسوں کے مقابلے گزشتہ برس یعنی سن 2021ع میں طلبہ کی خودکشی کی تعداد سب سے زیادہ تھی
این سی آر بی کی سن 2021ع کی رپورٹ کے مطابق سن 2020ع کے مقابلے میں سن 2021ع میں طلبہ کی خودکشی کی تعداد میں 4.5 فی صد کا اضافہ ہوا
این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق سن 2016ع سے سن 2021ع کے درمیان پانچ سالوں میں طلبہ کی خودکشی کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ سن 2016ع کے مقابلے میں سن 2021ع میں یہ اضافہ تقریباً ستائیس فی صد ہے
این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق سن 2016ع میں 9478 طلبہ نے خودکشی کی، سن 2019ع میں یہ تعداد بڑھ کر 10335 ہو گئی، جبکہ سن 2021ع میں 13089 طلبہ کی خودکشی کی رپورٹ درج کرائی گئی
پچھلے پانچ برسوں کے دوران خودکشی کے مجموعی واقعات میں بھی بیس فی صد کا اضافہ ہوا ہے۔ سن 2016ع میں خودکشی کی مجموعی تعداد 131008 تھی جو سن 2021 میں بڑھ کر 164033 ہو گئی
این سی آر بی کے اعداود شمار کے مطابق سن 2021ع میں ’امتحان میں ناکامی‘ کے باعث مجموعی طور پر 1673 طلبہ نے خودکشی کرلی، جو کہ مجموعی خودکشی کا تقریباً ایک فی صد ہے
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تیس برس سے کم عمر کے خودکشی کرنے والے پندرہ سو سے زائد نوجوانوں نے امتحان میں ناکامی کے سبب اپنی جان دے دی، حالانکہ ان میں سے ہر ایک طالب علم نہیں تھا
انجینیئرنگ اور میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے مسابقتی امتحانات کی کوچنگ کے لیے مشہور راجستھان کے شہر کوٹا میں گزشتہ برس 14 طلبہ نے خودکشی کرلی تھی، جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔ تاہم طلبہ کے خودکشی واقعات میں مہاراشٹر سرفہرست جب کہ تمل ناڈو دوسرے نمبر پر رہا
ماہرین تعلیم اور ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ بھارت میں طلبہ میں خودکشی کے واقعات کی اہم وجہ یہ ہے کہ انہیں ابتدا سے ہی تعلیم کی اہمیت سمجھنے کے بجائے امتحانات میں پرچہ لکھنے کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ اور زیادہ سے زیادہ مارکس حاصل کرنے پر زور دیا جاتا ہے
ماہر تعلیم نرنجن ارادھیا کا کہنا تھا کہ بھارتی سماج میں بالخصوص طلبہ اور نوجوان ہمیشہ اسی فکر میں رہتے ہیں کہ ’لوگ کیا کہیں گے‘ اور وہ اس کی وجہ سے خاصے دباؤ میں رہتے ہیں
انہوں نے کہا کہ صرف تعلیم کے شعبے میں کام کرنے والے افراد ہی ذہنی دباؤ، بے چینی اور پریشانی سے گزرنے والے بچوں کے مسائل کو سمجھ سکتے ہیں۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ ”حکومت کو داخلہ جاتی امتحانات کو ختم کرنے اور کوئی دوسرا بہتر طریقہ اپنانے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے“
ایک اور ماہر تعلیم کا کہنا تھا کہ موجودہ نظام تعلیم میں سب کچھ مارکس پر منحصر ہے، جو کہ یکسر غلط ہے۔ انہوں نے والدین کو مشورہ دیا کہ انہیں اپنے بچوں کی صلاحیت اور دلچسپی کا خیال رکھنا چاہئے اور کسی مخصوص کورس میں داخلے کے لیے مجبور نہیں کرنا چاہئے۔