صوبہ پنجاب کے شہر رحیم یار خان میں ’پُراسرار‘ بیماری کے باعث ایک ہی خاندان کے دس افراد سمیت بارہ ہلاکتوں کے معاملے پر علاقے میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ ان افراد کی اموات گردن توڑ بخار کی وجہ سے ہوئیں
رحیم یار خان کے علاقے خان پور کی بستی لغاری میں گیارہ روز کے دوران پراسرار بیماری سے ایک ہی گھر کے آٹھ بچوں سمیت دس افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔ اہلِ خانہ کے مطابق اُنہیں بخار ہوا تھا، جس کے بعد طبیعت بگڑنا شروع ہو گئی
متاثرہ افراد کے اہلِ خانہ کے مطابق تیز بخار کے ساتھ جسم میں شدید درد اور دل کی دھڑکن تیز ہوجانے سے ایک روز کے اندر ہی مریض کی موت واقع ہو جاتی ہے
متاثرہ اہلِ خانہ کے رکن اللہ وسایا نے بتایا کہ شروع میں بخار اُن کے دو بچوں کو ہوا، جن کی طبیعت بگڑنے پر اُنہیں اسپتال لے جایا گیا لیکن اسپتال کے راستے میں ہی اُن کی موت واقع ہو گئی
پُراسرار بیماری سے ہلاک ہونے والوں کی عمریں دو سے پچیس برس کے درمیان بتائی جا ری ہیں، جن میں اٹھارہ برس کی دو جڑواں بہنیں بھی شامل ہیں۔ اس بیماری میں مبتلا سات سالہ بچہ اور ڈیڑھ سالہ بچی شیخ زید اسپتال رحیم یار خان میں زیرِ علاج ہیں
ضلع رحیم یار خان کے نواحی علاقے رکن پور کے رہائشی عبدالغنی، جو مرنے والے بارہ افراد کے خاندان کے قریبی عزیز اور بزرگ ہیں، بتاتے ہیں ”ہمارے علاقے اور خاندان میں اس آفت کا سلسلہ 23 دسمبر سے شروع ہوا تھا۔ سب سے پہلے آٹھ سالہ سلمٰی کو بخار ہوا۔ اُس کو صبح بخار ہوا اور شام کو وہ دم توڑ گئی۔ اس کی تدفین کر کے واپس آئے تو زبیدہ کو بھی بخار ہو چکا تھا، جس کی وفات 25 دسمبر کو ہوئین اگلے دنوں میں یہ سلسلہ جاری رہا۔ جنوری کی تین تاریخ تک ہمارے ساتھ اسی طرح ہوتا رہا کہ ایک کو دفن کر کے آتے تو دوسرا بیمار ہو جاتا۔ تین جنوری تک ہمارے خاندان کے گیارہ لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ مرنے والوں میں پانچ بہن بھائی اور قریبی عزیز شامل ہیں۔ اس وقت بھی گیارہ لوگ شیخ زید ہسپتال رحیم یار میں زیر علاج ہیں“
عبدالغنی کے مطابق مرنے والوں میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔ جن میں تین سالہ محمد حمزہ، دس سالہ نصراللہ، تین سالہ حبیبہ، اٹھارہ سالہ رقیہ بی بی، پچاس سالہ حاجراں بی بی، پندرہ سالہ نیاز احمد، آٹھ سالہ بشیراں بی بی، ساٹھ سالہ حلیمہ بی بی اور چالیس سالہ آمنہ شامل ہیں
وہ کہتے ہیں ”ہمیں تو سمجھ ہی نہیں آ رہا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔ جس کو بھی بخار ہوتا وہ کچھ عرصے بعد دم توڑ جاتا ہے“
شیخ زید ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر الیاس احمد کہتے ہیں کہ ابتدائی تفتیش کے بعد ماہر ڈاکٹروں کی رائے کے مطابق مذکورہ علاقہ گردن توڑ بخار کا شکار ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مرض میں مبتلا مزید مریض بھی ہسپتال میں داخل ہوئے ہیں
ڈاکٹر الیاس احمد کے مطابق ’جس علاقے میں گیارہ افراد کی اموات ہوئی ہیں اسی علاقے سے اس وقت ہمارے پاس گیارہ مزید افراد ہسپتال میں داخل ہیں۔ ان مریضوں میں بھی پانچ خواتین، چار بچے اور دو مرد شامل ہیں۔ ان مریضوں کو خصوصی طور پر الگ آئسولیشن وارڈز میں رکھا گیا ہے۔ جہاں پر ان کا خصوصی طور پر خیال رکھا جا رہا ہے۔ ‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت ہمارے پاس متاثرہ علاقے سے جو مریض داخل ہیں ان کے بارے میں بھی ہمارا خیال ہے کہ یہ بھی گردن توڑ بخار کا شکار ہوئے ہیں۔ اس کے لیے ماہر پروفیسرز کی نگرانی میں خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ان مریضوں کی دیکھ بھال کر رہی ہے۔‘
ان مریضوں کو ان کی علامات کے مطابق ادویات دی جا رہی ہیں اور ساتھ میں مختلف ٹیسٹ وغیرہ بھی ہو رہے ہیں۔
ڈاکٹر الیاس احمد کا کہنا تھا کہ ’اس وقت تک تو داخل مریض کچھ بہتر لگ رہے ہیں۔ ان کا علاج کرنے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔ جس میں کوئی بھی کوتاہی نہیں کی جائے گئی۔‘
محکمہ صحت پنجاب کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ آبادی اور اس کے مضافات میں خوراک پانی اور خون کے نمونے حاصل کر کے مزید تشخیص کے لیے لیب بھجوائے جارہے ہیں۔ متاثرہ آبادی اور ملحقہ علاقوں میں خون کے نمونے اور رہائشی افراد کا طبی معائنہ کیا جا رہا ہے
محکمہ صحت کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے محکمہ صحت کی ٹیمیں علاقے میں موجود ہیں اور صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں
گردن توڑ بخار کیا ہے اور کیسے پھیلتا ہے؟
ڈاکٹر الیاس احمد کے مطابق ’گردن توڑ بخار سادہ الفاظ میں درحقیقت دماغ کی سوزش ہوتی ہے۔ اس میں مریض کو تیز اور کبھی ہلکا بخار ہوتا ہے۔ مریض کو کھانسی ہوتی ہے اور چند کیسز میں اس کی گردن ایک طرف ڈھلک جاتی ہے۔‘
ڈاکٹر الیاس کے مطابق اس مرض کے دیگر علامات بھی ہو سکتی ہیں، جن کا تعلق مریض کی عمر اور کنڈیشن سے ہوتا ہے
ان کا کہنا تھا ’اس سے ایک سے دوسرا مریض متاثر ہو سکتا ہے مگر یہ مریض کورونا، کھانسی، زکام کی طرح نہیں پھیلتا ہے بلکہ اس کے پھیلاؤ اور مریض کے متاثر ہونے کی کئی وجوہات ہیں۔ بند کمرے میں متاثرہ مریض کے ساتھ رہنے سے، متاثرہ شخص کی رطوبت سے، یا متاثرہ شخص کے لمبا عرصہ قریب رہنے سے یہ متاثرہ مریض سے صحتمند افراد کو لگ سکتا ہے۔‘
ڈاکٹر الیاس احمد کا کہنا تھا کہ کسی بھی شخص کے گردن توڑ بخار سے متاثر ہونے کی بھی کئی وجوہات ہیں۔ جس میں یہ بند کمرے میں جہاں پر ہوا کا گزر نہ ہوا، مچھر، گندگی کے علاوہ اس کی درجنوں دیگر وجوہات ہو سکتی ہیں
ڈاکٹر الیاس احمد کا کہنا تھا کہ ابھی تک اس بات کا تعین نہیں کیا جاسکا کہ رکن پور کے علاقے میں یہ مرض کیسے پھیلا ہے مگر وہاں پر محکمہ صحت کے ماہر ڈاکٹرز موجود ہیں جو اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ بخار وہاں کیسے پھیلا ہے
محکمہ صحت رحیم یار خان کے مطابق متاثرہ علاقے میں ماہرین کی ٹیمیں کام کررہی ہیں اور ابتدائی طور پر اسپرے وغیرہ کیے جا رہے ہیں
محکمہ صحت کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی ٹیم کے نمائندے ڈاکٹر اطہر زمان کے مطابق ان میں سے کچھ لوگ دیگر اسپتالوں میں بھی علاج کرانے گئے ہیں، جن کے نمونے حاصل کیے جا رہے ہیں
اُن کا کہنا تھا کہ جب محکمہ صحت کی ٹیم نے متاثرہ بستی کا دورہ کیا تو اُن کے علم میں آیا کہ بستی کے مزید افراد بھی اِس بیماری کا شکار ہیں۔