’دنیا کا پہلا روبوٹ وکیل‘ فروری 2023ع میں ریاستہائے متحدہ امریکہ کے ایک کمرہ عدالت میں ٹریفک ٹکٹ کے ملزم کا دفاع کرے گا
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی قانونی مشیر پہلی بار کسی حقیقی عدالتی کیس میں وکیل کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے مقامی ٹیکنالوجی کمپنی کی جانب سے تیار کردہ ’روبوٹ وکیل‘ آئندہ ماہ عدالت میں ٹریفک کی خلاف ورزی سے متعلق کیس میں ملوث شخص کا دفاع کرے گا
’روبوٹ وکیل‘ کی تیاری میں مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹلیجنس) کا استعمال کیا گیا ہے۔ کمپنی حکام کا کہنا ہے ’روبوٹ وکیل‘ کو اسمارٹ فون کے ذریعے چلایا جائے گا۔ روبوٹ وکیل عدالت کی کارروائی سن کر ہیڈ فونز کے ذریعے اپنے موکل کو بتائے گا کہ اسے اپنے حق میں کیا دلائل دینے ہیں
کیس تیز رفتاری سے گاڑی چلانے کے متعلق ہے جو مدعا علیہ کے خلاف جاری کیا گیا تھا۔ مدعا علیہ صرف وہی باتیں کہے گا جو اے آئی بوٹ کے ذریعے اس کو بتائی جائیں گی۔ سائنسی اور تکنیکی میگزین "نیو سائنٹسٹ” نے بتایا کہ مصنوعی ذہانت والا روبوٹ عدالت میں سنائی جانے والی معلومات پر کارروائی اور تجزیہ کرے گا اور پھر مدعا علیہ کو جواب دینے کا مشورہ دے گا
ڈو ناٹ پے (DoNotPay) ایپلیکیشن کے ذریعے فعال کیا گیا، یہ اصل وقت میں عدالتی دلائل سنے گا اور مدعا علیہ کو مشورہ دے گا کہ ایئر پیس کے ذریعے کیا جواب دینا ہے
کمپنی کے مالک کا کہنا ہے کہ اگر روبوٹ وکیل عدالت میں کیس ہار گیا تو ٹریفک کے ہرجانے کی رقم اور عدالتی اخراجات کمپنی ادا کرے گی
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا عدالت اے آئی بوٹ کی جانب سے فراہم کی جانے والی معاونت سے آگاہ ہے، تو انہوں نے کہا ”یقیناً نہیں.“
ڈو ناٹ پے DoNotPay کے بانی اور سی ای او، جوشوا براؤڈر نے بتایا کہ ایک "روبوٹ وکیل” کے طور پر، DoNotPay ایک ڈاؤن لوڈ کے قابل موبائل ایپلیکیشن ہے، جو قانونی خدمات فراہم کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتی ہے۔ یہ تین ماہ کی مدت کے لیے $36 کی سبسکرپشن لاگت کے ساتھ آتی ہے
کمپنی کا مقصد کارپوریشنوں سے لڑنے، بیوروکریسی پر دباؤ بڑھانے اور ایک بٹن کی کلک سے کسی کے خلاف مقدمہ کرنے کی صورت میں لوگوں کو مدد فراہم کرنا ہے
کمپنی کے ایک بیان کے مطابق ’’DoNotPay‘‘ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے صارفین کو بڑے کاروبار سے لڑنے اور پارکنگ ٹکٹوں کو اوور رائیڈ کرنے، بینک میں دیر سے سود کی ادائیگی اور روبوکالرز پر مقدمہ چلانے جیسے مسائل کو حل کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس کا مقصد قانونی معلومات کی فراہمی اور سب کو اپنی مدد آپ کرنے کے قابل بنانا ہے
براؤڈر نے بتایا کہ برطانیہ میں تیز رفتار جرم کے مقدمے کے دفاع کے لیے وکیل کی خدمات حاصل کرنے کی قیمت حد سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ کیس کے حالات پر انحصار کرتے ہوئے یہ قیمت 200 پاؤنڈ سے 1000 ہزار پاؤنڈ تک ہوتی ہے
انہوں نے کہا ”اب بھی بہت سارے اچھے وکیل ہوں گے جو یورپ میں عدالتوں میں انسانی حقوق کے مقدمات پر بحث کر سکتے ہیں، لیکن بہت سارے وکیل صرف دستاویزات کو کاپی کرنے اور پیسٹ کرنے کے لیے بہت زیادہ رقم وصول کرتے ہیں، اور مجھے لگتا ہے کہ ہمارا روبوٹ وکیل ان کی جگہ ضرور لے سکتا ہے۔“
براؤڈر نے کہا کہ اس مسئلے پر اے آئی اسسٹنٹ کو تربیت دینے میں کافی وقت لگا ہے۔ روبوٹ وکیل اپنی پہلی سماعت میں فروری کے مہینے میں شریک ہوگا۔ تاہم اب تک بوٹ بنانے والوں نے اس سماعت کی درست تاریخ، عدالت کے مقام اور مدعا علیہ کا نام ظاہر نہیں کیا ہے
سی ای او نے کہا کہ کمپنی امریکہ میں مقیم ایک اور تیز رفتار ٹکٹ کے مدعا علیہ کے ساتھ بھی اس معاملے میں کام کر رہی ہے جو زوم ٹرائل میں جائے گا
براؤڈر نے کہا کہ کمپنی دونوں مدعا علیہان کو ’تجربہ‘ میں ان کی شرکت کے لیے معاوضہ دے رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ کمپنی نے اپنے اے آئی کو وسیع پیمانے پر تربیت دی ہے کہ وہ فراہم کردہ حقائق سے ہٹ کر جھوٹ نہ بولے اور نہ ہی بھٹک جائے، امید ہے کہ کمرہ عدالت میں جھوٹے الزامات کے امکان کو ختم کر دیا جائے گا
اخبار "ٹائمز ناؤ” کی رپورٹ اور ’’ العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘ کے جائزے کے مطابق DoNotPay قانونی خدمات کے لیے چیٹ بوٹس کی ڈویلپر کمپنی ہے۔ اسے 2015 میں سٹینفورڈ کے کمپیوٹر سائنسدان جوشوا براؤڈر نے قائم کیا تھا۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ اب دنیا کے پہلے روبوٹ وکیل پیش کر رہی ہے۔ اس روبوٹ وکیل کو لیٹ فیس یا جرمانے کا سامنا کرنے والے صارفین کو قانونی مشورہ فراہم کرنے کے لیے چیٹ بوٹ کے طور پر شروع کیا گیا تھا
واضح رہے کہ مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجینس) کے سافٹ ویئر سسٹمز، ایسے کمپیوٹرز جو اپنی صلاحیت میں خود سے اضافہ کر سکتے ہیں اور خود سے سوچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان کا اب قانون کے ماہرین میں استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے
جوشوا براؤڈر اپنی نئی ایپ ‘ڈو ناٹ پے’ کو دنیا کا سب سے پہلا روبوٹ وکیل کہتے ہیں۔ اسے استعمال کرنے والے اپنی دستاویز تیار کرتے ہیں۔ آپ اس کے ‘چیٹ بکس’ کو اپنا مسئلہ بتاتے ہیں، مثال کے طور پر آپ کہتے ہیں ”غلط پارکنگ کرنے کے جرمانے کے خلاف اپیل کرنا ہے“ یہ پھر آپ کو مختلف تجاویز دے گا کہ اس کی رائے میں اس مرحلے پر کس قسم کی قانونی زبان زیادہ بہتر ہوگی
جوشوا کہتے ہیں کہ اس کو استعمال کرنے والے اس ایپ میں اپنے دلائل اپنے الفاظ میں لکھ سکتے ہیں اور اس کا سافٹ ویئر ایک مشین لرنننگ ماڈل کی بدولت اس بات کا موازنہ کر کے بتاتا ہے کہ انکیں اپنی بات قانونی زبان میں کس طرح بیان کرنا ہوگی
چھبیس سالہ جوشوا اور ان کی کمپنی کا دفتر امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سیلیکون ویلی میں ہے، لیکن اس کمپنی کی بنیاد لندن میں سنہ 2015ع میں پڑی تھی، جب جوشوا براؤڈر صرف اٹھارہ برس کے تھے
ان کا کہنا تھا ”شمالی لندن کے ہینڈن میں ایک نوعمر نوجوان کی حیثیت سے میں ایک بہت ہی خراب ڈرائیور تھا۔ مجھے غلط پارکنگ کے بہت مہنگے ٹکٹ (جرمانے) ہوئے، اس وقت میں ابھی سیکنڈری اسکول میں تھا اس لیے میں یہ جرمانے ادا نہیں کر سکتا تھا“
براؤڈر کا کہنا ہے کہ ’بہت ساری تحقیق اور معلومات کے ذریعے انھوں نے چالان اور جرمانوں کے خلاف اپیل کرنے کے بہترین طریقے تلاش کیے۔ اگر آپ صحیح طرح بات کرنے کا انداز سیکھ لیں گے تو، آپ بہت وقت اور پیسہ بچا سکتے ہیں“
ہر بار ایک ہی دستاویز کو کاپی اور پیسٹ کرنے کے بجائے وہ کہتے ہیں کہ ’ایسا لگا کہ اس کے لیے ایک اچھا سافٹ ویئر بنانے کی ضرورت ہے۔’ چنانچہ انہوں نے سنہ 2015ع میں چند ہفتوں میں ’ڈو ناٹ پے‘ (DoNotPay) کا پہلا ورژن بنایا
وہ کہتے ہیں ’وہ واقعی صرف میرے خاندان کو متاثر کرنے کے لیے تھا۔‘
تب سے یہ ایپ برطانیہ اور امریکہ میں مقبول ہو چکی ہے اور اب یہ صارف کو کئی مسائل سے نمٹنے کے لیے قانونی خط لکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ انشورنس کے دعوے، سیاحتی ویزوں کے لیے درخواستیں دینا، کسی کاروباری یا مقامی اتھارٹی کو شکایت کے خطوط، چھٹی کے لیے اپنے پیسے واپس لینا، یا جِم کی رکنیت حاصل کرنا یا منسوخ کرنا، سب کے لیے مدد فراہم کی جاتی ہے
’ڈو ناٹ پے‘ نامی ایپ کے اب لاکھوں فیس ادا کرنے والے صارفین ہیں۔ جبکہ اس کے ناقدین کہتے ہیں کہ بعض اوقات اس کا قانونی مشورہ کافی درست نہیں ہوتا ہے، تاہم 2020 اس نے قانونی رسائی کو بڑھانے کے لیے امریکن بار ایسوسی ایشن کا ایوارڈ حاصل کیا۔