ڈیوڈرینٹ سے چودہ سالہ بچی کی موت: کیا آپ ان میں موجود خطرناک مواد کے بارے میں جانتے ہیں؟

ویب ڈیسک

برطانیہ کے شہر ڈربی سے تعلق رکھنے والی ایک چودہ سالہ جیورجیا گرین حرکت قلب بند ہو جانے کے باعث مردہ پائی گئی تھیں۔ موت سے پہلے بچی نے اپنے کمرے میں ڈیوڈرینٹ اسپرے کیا تھا

اپنی بیٹی کی موت کے بعد اُن کے والدین کو معلوم ہوا کہ ان کی بیٹی کی موت سے قبل بھی ڈیوڈرینٹ کے ذرات جسم میں داخل ہونے سے کئی بچوں کی موت ہو چکی ہے

برٹش ایروسول مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کا ردعمل میں کہنا ہے کہ ڈیوڈرینٹس پر ’واضح وارننگ‘ ہوتی ہے

قانون یہ ہے کہ ایروسول ڈیوڈرینٹس پر یہ وارننگ پرنٹ ہونی چاہیے کہ ’بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں‘

لیکن جورجیا کے والدین کا کہنا ہے کہ یہ اسپرے پر بہت چھوٹا لکھا ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بہت سے والدین وارننگ نوٹس کیے بغیر ہی اپنے بچوں کے لیے ڈیوڈرینٹ خرید لیتے ہیں ’لوگ نہیں جانتے کہ ان ٹِنز میں موجود مواد کتنا خطرناک ہو سکتا ہے۔‘

وارننگ کے واضح ہونے سے متعلق ان کا کہنا تھا ’میں چاہوں گا کہ ایسا ہو تاکہ ملک، بلکہ دنیا میں کسی کو اس صدمے سے نہ گزرنا پڑے جس سے ہم گزر رہے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ ہماری بیٹی کی موت رائیگاں جائے۔‘

جیورجیا آٹسٹک تھیں اور اس کے والد کا کہنا ہے کہ اسے بستر اور چادروں پر ڈیوڈرینٹ اسپرے کرنا پسند تھا کیوںکہ اس کی خوشبو سے اسے راحت محسوس ہوتی تھی

انہوں نے بتایا ’اس کی خوشبو سے اسے ایک قسم کا سکون کا احساس ہوتا تھا۔ اگر وہ بے چین ہوتی تھی تو اسے اسپرے کرنے سے اسے آرام ملتا تھا کیونکہ یہ ڈیوڈرینٹ میری بیوی استعمال کرتی تھی۔‘

11 مئی 2022 کو جیورجیا کے بھائی کو وہ بیہوش حالت میں ملی تھیں

’اُن کے کمرے کا دروازہ کھلا تھا، سو ایسا نہیں ہے کہ وہ کسی بند کمرے میں تھیں۔‘

اسپرے کیے گئے ڈیوڈرینٹ کی ’اصل مقدار واضح نہیں لیکن یہ عام طور پر کیے گئے سپرے سے زیادہ ہو گی۔‘

’کسی موقع پر سانس کے ساتھ اسے اندر کھینچ لینے سے اُن کا دل کام کرنا چھوڑ گیا۔‘

جیورجیا کی موت کی تحقیق کے نتیجے میں اسے ’حادثاتی موت‘ قرار دیا گیا

موت کی میڈیکل وجہ کے بارے میں یقینی طور پر کچھ نہیں کہا گیا تاہم یہ کہا گیا کہ جن حالات میں موت ہوئی ویسا ایروسول سے خارج ہونے والے ذرات سانس کے ساتھ جسم میں داخل ہونے کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔

برطانیہ کے آفس آف نیشنل سٹیٹسٹکس (ادارہ شماریات) کے مطابق 2001 سے 2020 کے درمیان موت کے گیارہ سرٹیفیکیٹس پر ’ڈیوڈرینٹ‘ درج تھا

تاہم اموات اس سے زیادہ ہو سکتی ہیں کیوںکہ ڈیتھ سرٹیفیکیٹس پر ہمیشہ موت کا باعث بننے والا مخصوص مواد درج نہیں کیا جاتا

جیورجیا کے ڈیتھ سرٹیفیکیٹ پر ’ڈیوڈرینٹ‘ کی جگہ ’سانس کے ذریعے ایروسول جسم میں داخل ہونا‘ درج ہے

جیورجیا نے جو ڈیوڈرینٹ استعمال کیا، اس کا اہم جُز بُوٹین تھا، جو 2001 سے 2020 کے درمیان تین سو چوبیس اموات کی وجوہات میں شامل تھا

ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ یہ مواد کئی اموات سے جڑا ہے اور یہ کہ ’بُوٹین اور پروپین گیس سانس کے ساتھ جسم میں جانے سے دل کا دورہ پڑ سکتا ہے

حادثات کی روک تھام کے ادارے رائل سوسائٹی فور دا پریوینشن آف ایکسیڈینٹس (آر او ایس پی اے) کا کہنا ہے کہ ڈیوڈرینٹ کی ضرورت سے زیادہ سپرے سے اموات واقع ہوئی ہیں

آر او ایس پی اے میں ہیلتھ ایڈوائزر ایشلے مارٹن کا کہنا ہے ’یہ اخذ کر لینا بہت آسان ہے کہ یہ مکمل طور پر محفوظ ہیں اور ان سے کسی قسم کا کوئی رسک نہیں جڑا ہے۔ سچ یہ ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ صرف ڈیوڈرینٹ ہی نہیں بلکہ کسی بھی ایروسول کی زیادہ مقدار سانس میں جانے سے بہت سے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں جیسا کہ بیہوشی، سانس لینے میں دشواری، دل کی دھڑکن میں اتار چڑھاؤ اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ، موت۔‘

ان کے مطابق ’یہ سمجھنا غلط فہمی ہے کہ ایروسول سے موت تبھی واقع ہوتی ہے جب اس کا غلط استعمال کیا جاتا ہے، اس میں سچائی نہیں ہے۔‘

وہ کہتے ہیں ’ہم نے حالیہ برسوں میں سیکھا ہے کہ بچوں نے ایروسول کو ضرورت سے زیادہ سپرے کر لیا، اس میں نوعمر افراد ہوتے ہیں جو جسم کی بو کے بارے میں فکر مند ہوتے ہیں اور ایسے بچے بھی جو بعض خوشبووں سے مانوس ہونے کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں۔‘

جیورجیا کے والدین کا کہنا ہے کہ انھیں اپنی تحقیق کے دوران بعض ایسے ہی واقعات کے بارے میں معلوم ہوا

ان میں ڈاربی شائر سے تعلق رکھنے والا بارہ سالہ بچہ بھی شامل ہے جس کی باتھ روم میں اپنے اوپر ڈیوڈرینٹ سپرے کرنے سے موت واقع ہوگئی

جیورجیا کے والد کہتے ہیں یہ واقعہ ’2008 میں ہوا تھا لیکن میری بیٹی کی موت 2022 میں ہوئی ہے۔

’تو اب تک اس بارے میں وہ آگاہی نہیں ہے جو ہونی چاہیے۔‘

ماضی قریب میں چلے جائیں تو 2019ع میں ایک تیرہ سالہ بچے کی موت انہی حالت میں ہوئی جن میں جیورجیا کی موت ہوئی۔ اس کی موت کی تحقیق میں معلوم ہوا کہ جب اس کی ماں گھر پر نہیں ہوتی تھی تو وہ پے چینی میں وہ ڈیوڈرینٹ سپرے کر لیتا تھا جس سے اسے اپنی ماں کی خوشبو آتی تھی

ایروسول ڈیوڈرینٹس پر کون سی وارننگز دی گئی ہوتی ہیں؟

قانون یہ ہے کہ ایروسول ڈیوڈرینٹس پر یہ وارننگ پرنٹ ہونی چاہیے کہ ’بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں‘۔

بعض ایروسول ڈیوڈرینٹس پر یہ وارننگ بھی ہوتی ہے کہ ’غلط استعمال فوری موت کا باعث ہو سکتا ہے‘۔

یہ وارننگ قانونی طور پر لازمی نہیں لیکن برٹش ایروسول مینوفیکچررز ایسوسی ایشن اس کی سفارش کرتی ہے کیوں کہ خطرہ رہتا ہے کہ لوگ اسے نشے کی غرض سے استعمال کریں گے۔

جیورجیا کے والدین کا کہنا ہے کہ جیورجیا تو اس کا غلط استعمال نہیں کر رہی تھی اس لیے موجودہ وارننگ کو بدل کر یہ کر دینا چاہیے کہ ’ استعمال فوری موت کا باعث ہو سکتا ہے‘۔

ایروسول ڈیوڈرینٹس پر صحیح استعمال سے متعلق بھی ہدایات ہونی چاہییں جیسا کہ ’ایک مرتبہ میں کم سپرے کریں اور صرف ہوا دار جگہ میں ہوتے ہوئے کریں۔‘

اگر ایروسول ڈیوڈرینٹ کی وجہ سے آگ بھڑک سکتی ہے تو اس سے متعلق وارننگ بھی دی جانی چاہیے۔

برٹش ایروسول مینوفیکچررز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ایسوسی ایشن ایروسول مصنوعات سے جڑے حادثات کو انتہائی سنجیدگی سے لیتی ہے اور ہم اتنی ننھی موت پر بہت افسردہ ہیں۔

’بطور ایک انڈسٹری ایسوسی ایشن ہم مینوفیکچررز کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ایروسول تحفظ کے بہترین سٹینڈرڈ کے مطابق ہوں، ان پر واضح وارننگز اور استعمال سے متعلق ہدایات ہوں۔ اور تلقین کرتے ہیں کہ جو بھی ایروسول استعمال کرے وہ مینوفیکچرر کی ہدایات کے مطابق کرے۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close